مکتبہ فقہ جعفریہ
تحریر : عالمہ خطیبہ سیدہ لیلیٰ شاہ بخاری
﷽
کربلا سے پہلے عیدِ اضحیٰ و فطر میں خوشی کربلا کے بعد عید اضحیٰ و فطر میں سوگ؟؟؟جوں جوں عید قریب آ رہی ہے بازار میں مختلف قسم کے فتوے آنا شروع ہو گئے ہیں کہ عید میں اھلبیت ع کا سوگ نہ منایا جائے کیوں کہ اس دن مولا سجّاد ع نے ماتم نہیں کیا اس دن مولا باقر ع کا غم تازہ نہیں ہوتا بلکہ خوشی ہوتی ہے نعوذبالله اور مولا علی ع کا دسواں منانا حرام ہے نعوذبالله۔۔۔
عید کا مطلب کیا ہے؟
جو نمازِ عید مولا ع نے پڑھائی ہی نہیں ۔ مامون ملعون کے شیعوں پر ظلم اور قتل کے خطرے کی وجہ سے مولا رضا ع ظاہری طور پر روانہ تو ہوئے مگر آپ ع کی شان دیکھ کر مامون ملعون ڈر گیا کہ کہیں انقلاب نہ آجائے۔ اس لئے مولا ع سے منافقانہ معذرت کرلی اور وہ نمازِ عید جو مامون ظلم سے پڑھانا چاہتا تھا وہ مولا ع نے نہ پڑھائی۔
لہٰذا مولا رضا ع کی نمازِ عید کے واقعے کو جو ملّا مقصّر اپنی نمازِ عید کی دلیل بناتے ہیں وہ بتائیں کہ وہ کس مامونِ وقت کے شیعوں کو قتل کرنے کے خطرے کی وجہ سے غیر واجب نمازِ عید پڑھانے نکلتے ہیں؟؟؟ اور پھرمولا رضا ع کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے نمازِ عید پڑھائے بغیر واپس کیوں نہیں چلے جاتے؟؟؟
امام حسین علیہ الصلوة والسلام نے روزً عاشور وداعِ عام کرتے ہوئے یزیدی لشکر سے مخاطب ہوکر ارشاد فرمایا:
اَلاٰ اَیَّتُھَاالُامَّۃُ الْمُتَحَیَّرَۃُ الظّٰالِمَۃُ بَعْدٰ نَبِیِھٰا (اَلْقٰاتِلَۃُ عِتْرَۃَ نَبِیِھٰا) لٰاوَفَّقَکُمُ اللَّہُ لِاَضْحیْ وَلَا فِطْرٍ.
وَ فِي خَبَرٍ آخَرَ لِصَوْمٍ وَ لَا فِطْرٍ
اے سرکشو! امّتِ حیران و سرگرداں اور عترتِ پیغمبر ص پر ظلم کرنے والو اور انہیں قتل کرنے والو خدا تمہیں عید الاضحیٰ اور عیدالفطر سے محروم کر دے..اور ایک خبر کے مطابق روزے اور عیدِ فطر سے محروم رھو گے۔*حوالہ:: ( من لا يحضره الفقيه، ج2، ص: 175، باب النوادر حدیث منبر2059)
گویا یزیدی اور منکرِ غدیر ناصبی آج بھی روزے رکھنے اور عیدین منانے کے باوجود قتلِ معصوم ع اور دشمنئِ ولایتِ معصوم ع کی وجہ سے امام حسین ع کی بد دعا کا نشانہ بنا ہے۔ اورمولا سجّاد ع کے عیدین پر ماتم کی روایت اور مولا باقر ع کا عیدِ اضحیٰ و عیدِ فطر میں غم تازہ ہونے کی حدیث کے باوجود جو ملّا و مقصّر عیدِ اضحیٰ و فطر میں سوگ کی مخالفت کرتے ہیں گویا بہ زبان امام ع وہ بھی منکرِ ولایت ناصبی کی طرح روزے رکھ کر روزے سے محروم ہیں اور عید منا کر بھی عید اضحیٰ و عیدِ فطر سے محروم ظالم اور سرکش ہیں….
فرمان معصوم علیہ الصلوٰۃ والسلام ہے کہ ہمارے سارے کے سارے محمد ص ہیں تو جب سارے امام علیھم الصلوة والسلام برابر ہیں تو پھر یہ منکرِ غدیر ناصبیوں کے من پسند ایام عیدِ اضحیٰ و عیدِ فطر میں ہی سوگ کی مخالفت کا کام کیوں کیا جاتا ہے؟؟؟
مولا سجّاد ع کے عید میں ماتم کی روایت اور مولا باقر ع کا عیدِ اضحیٰ و عیدِ فطر میں غم تازہ ہونے کی حدیث کے باوجود مولا ع کا غم یا دسواں نہیں منایا جا سکتا نعوذباللہ یہ کہہ ملّا و مقصّر زہر اگلے تو اس سے سوال ہے کہ ۔۔
مولا سجّاد ع کے عید میں ماتم کی تو واضح روایت ہے۔ امام باقر ع کے عیدِ اضحیٰ و عیدِ فطر میں غم تازہ ہونے کی تو واضح حدیث ہے۔ اسلئے عیدِ اضحیٰ و عیدِ فطر میں سوگ اور ماتم ثابت ہے تو دیگر عیدوں کی مثال سے کفر آمیز باتیں کرکے ہلاک کیوں ھونا چاہتا ہے؟؟؟
18 ذوالحجہ (عید غدیر) عیدِ اکبر کی خوشی پر تو واضح حدیث ہے
لیکن 18 ذوالحجہ (عید غدیر) میں امام محمد باقر علیہ الصلوة والسلام کا یا اہلبیت ع کا غم تازہ ہونے کی یا ماتم کی کون سی روایت و حدیث ہے؟؟؟ تو پھر ملّا ومقصّر بلاوجہ شور کیوں مچا رہے ہیں؟؟؟
9 ربیع الاول (عید زھراء ع) پر تو خوشی کی واضح حدیث ہے
لیکن 9 ربیع الاول (عید زھراء ع) پر رسول اکرم ص اور امام حسن علیہ الصلوٰۃ والسلام یا اہلبیت ع کا غم تازہ ہونے کی یا ماتم کی کون سی روایت و حدیث ہے؟؟؟ تو پھر ملّا ومقصّر بلاوجہ شور کیوں مچا رہے ہیں؟؟؟
17 ربیع الاول (عید میلادالنبی ص، میلادالامام الصادق ع) کی خوشی کے تو واضح دلائل ہیں۔
لیکن 17 ربیع الاول (عید میلادالنبی ص، میلادالامام الصادق ع) پر امام حسن عسکری علیہ الصلوة السلام یا اہلبیت ع کا غم تازہ ہونے کی یا ماتم کی کون سی روایت و حدیث ہے؟؟؟ تو پھر ملّا ومقصّر بلاوجہ شور کیوں مچا رہے ہیں؟؟؟
22 جمادی الثانی (دسترخوان امام حسن ع) ہلاکتِ طاغوتِ اوّل کی دلیل تو واضح ہے۔لیکن 22 جمادی الثانی (دسترخوان امام حسن ع) کو جناب ام البنین ع کا یا اہلبیت ع کا غم تازہ ہونے کی یا ماتم کی کون سی روایت و حدیث ہے؟؟؟ تو پھر ملّا ومقصّر بلاوجہ شور کیوں مچا رہے ہیں؟؟؟
13 رجب (ولادتِ مولا علی علیہ الصلوة والسلام) کو کعبے میں آپ ع کے نور کے بشری پیکر میں نزول کی خوشی تو دلائل سےثابت ہے۔
لیکن 13 رجب کو امام علی نقی علیہ الصلوة والسلام کا یا اہلبیت ع کا غم تازہ ہونے کی یا ماتم کی کون سی روایت و حدیث ہے؟؟؟ تو پھر ملّا ومقصّر بلاوجہ شور کیوں مچا رہے ہیں؟؟؟
4 شعبان (ولادت حضرت عباس علمدار ع) کی خوشی تو وفادار عزادار شیعہ مناتے ہیں۔
لیکن 4 شعبان کو کو امام موسٰی کاظم علیہ الصلوة والسلام کا یا اہلبیت ع کا غم تازہ ہونے کی یا ماتم کی کون سی روایت و حدیث ہے؟؟؟ تو پھر ملّا ومقصّر بلاوجہ شور کیوں مچا رہے ہیں؟؟؟
7 شعبان (ولادت شہزادہ قاسم ع) کو محفل و جشن تو ہر شیعہ مناتا ہے۔
لیکن 7شعبان کو جناب ابوطالب علیہ السلام کا یا اہلبیت ع کا غم تازہ ہونے کی یا ماتم کی کون سی روایت و حدیث ہے؟؟؟ تو پھر ملّا ومقصّر بلاوجہ شور کیوں مچا رہے ہیں؟؟؟
تو کیا مؤمنین ان معصومین ع کی عید غدیر و عیدِ زہراء ع کی خوشی کے ایّام میں خوشی اور جشن نہ منائیں نعوذباللہ یا معصومین علیھم الصلوة والسلام کا عیدِ اضحیٰ و عیدِ فطر میں غم تازہ ہونے کی حدیث ھونے کے باوجود ماتم کرنے کی روایت ھونے کے باوجود عیدِ اضحیٰ و عیدِ فطر میں خوشی و جشن منائیں؟؟؟ العیاذ باللہ
صرف نام کے مؤمنین ملّا و مقصّر کو اعتراض ہے تو سب سے زیادہ اللہ تعالٰی کی ذات پر ہے کہ جن ایّام کو اس نے تمام مؤمنوں کے لیے عیدِ غدیر و عیدِ زہراء ع وغیرہ یعنی خوشی کا دن قرار دیا ہے اس دن ہم لوگ اللہ تعالٰی کے حکم کو رد کر کے اس دن کو بھی غم کا دن قرار دینا چاہتے ہیں۔ یا پھر جس دن اللہ تعالیٰ کے نور یعنی معصومین علیھم الصلوة والسلام کا عیدِ اضحیٰ و عیدِ فطر میں غم تازہ ہونے کی حدیث ھونے کے باوجود ماتم کرنے کی روایت ھونے کے باوجود عیدِ اضحیٰ و عیدِ فطر میں خوشی و جشن منانا چاہتے ہیں؟؟؟ العیاذ باللہ
ملّا و مقصّر نام کے مؤمنین یہ چاھتے ہیں کہ پاک و منور و معطر فقہ جعفریہ کو اپنے قیاسی افعال سے داغدار بنا دیں اسی لئے عیدالفطر جسے تمام منکرِ غدیر و ناصبی مسلمان بھی مانتے اور مناتے ہیں اس عیدِ فطر میں مولا ع کے غم و ماتم کی روایت و حدیث ہونے کے باوجود غم و ماتم کے خلاف سازشیں کرتے ہیں۔
عیدِ غدیر و عیدِ زہراء ع سب سے بڑے شعائر اللہ ہیں، مؤمنوں کی پہچان ہیں۔ مگر ملّا و نقصّر یہ چاھتے ہیں کہ دشمنان تشیع کی طرح پوری دنیا کے سامنے یہ ثابت کر دیں کہ دیکھو یہ عید اضحیٰ و عیدِ فطر میں بھی اپنے اماموں ع کی طرح غم نہیں مناتے ماتم نہیں کرتے بلکہ اس دن بھی عام مسلمانوں کی طرح خوشی مناتے ہیں جشن کرتے ہیں۔ تو پھر محرّم میں عام مسلمانوں سے الگ کیوں؟؟!
ملّا و مقصّر لوگ یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ شیعہ اثناعشریہ کو عید غدیر و عیدِ زہراء ع بھی نہیں منانی چاہیئے اور اسی لئے وہ عید اضحیٰ و عیدِ فطر میں ماتم و غم کی واضح روایت و حدیث کے خلاف خوشی کے جواز میں کچھ مجہول و ضعیف روایات نقل کرتے ھیں۔
اور یاد رہے مؤمنین کہ عید اضحٰی و عیدِ فطر میں ماتم و غم منانے کا صحیح طریقہ ہی یہ ہے کہ انسان اس عیدِ فطر کے دن میں عظیم توفیقِ غم و ماتم پر اللہ عزوجل کا شکر ادا کرے کہ وہ معصومین ع کا عزادار شیعہ ہے اور عیدِ فطر و اضحٰی میں مولا سجّاد ع اور مولا باقر ع کی اطاعت میں ماتم و غم کرتے ہوئے یہ دن گزارے۔ یہ ہے غیبت میں عید اضحیٰ و عیدِ فطر منانے کا اصل طریقہ
عید کا حقیقی فلسفہ:
عام مسلمان ماہ رمضان کے روزوں کے شرعی فریضے کی ولایت کے بغیر ادائیگی کے بعد ( شوال کی پہلی تاریخ کو) عیدالفطر کا جشن مناتا ہے کیونکہ وہ معصوموں ع کی ولایت کا منکر ھونے کے باوجود سمجھتا ہے کہ اسے اللہ عزوجل کی اطاعت اور ماہ رمضان کے روزوں کی صورت میں اللہ کی طرف سے عائد فریضے کی ادائیگی میں کامیاب ہوا ہے۔ حالانکہ ولایت کے انکار کی وجہ سے نہ اسے روزے کا فلسفہ معلوم ھوا نہ عید فطر میں معصوم ع کے غم و ماتم کی وجہ سمجھ میں آئی۔
امیرالمؤمنین امام علی علیہ الصلوة والسلام عید کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں؛
“یہ دن اس شخص کے لئے عید ہے جس کے روزے اور عبادت کے لئے قیام کو اللہ ج نے قبول فرمایا ہے اور ہر وہ دن عید کا دن ہے جس میں اللہ ج کی نافرمانی نہ ہو۔”.
لیکن ولایت کا منکر سب سے بڑی نافرمانی کرکے بھی روزے رد ہونے پر بھی عیدِ فطر کا جشن مناتا ہے۔ بالکل ویسے ہی ملّا و نقصّر عیدِ فطر میں مولا ع کے غم و ماتم کی حدیث کا منکر ہو کر عیدِ فطر کا جشن غیبت میں بھی مناتا ہے۔
لہذا یہ عید فطر جو اطاعت اور اللہ ج کے حکم کی تعمیل میں کامیابی ہے اسے اس طرح منانا چاہیئے کہ اسکی ایک ایک چیز اطاعت الہی کی روح کے مطابق ہو۔ اگر کربلا کے بعد مولا ع نے جشن کے بجائے عیدِ اضحیٰ و عیدِ فطر میں ماتم کیا غم منایا تو خالص غدیری کربلائی وفادار عزادار شیعہ بھی معصوم ع کی اطاعت میں ماتم کرے غم منائے۔
ایسا شخص جو اس عیدِ فطر پر معصوم ع کے غم و ماتم کی مخالفت کر کے اللہ ج کی معصیت اور نافرمانی کا مرتکب ہوتا ہو وہ عید کی روح اور اسکے مفہوم سے ناآشنا ہے۔
ہمیں قرآن اور یہ عیدیں بھی محمد و آل محمد علیہم الصلوة و السلام کے گھر سے ہی ملی ہیں۔ تو عیدِ غدیر و عیدِ زہراء ع میں محمد و آل محمد علیہم الصلوة و السلام کی سیرت کے مطابق خوشی اور جشن ہوگا۔ اور عیدِ اضحیٰ و فطر میں محمد و آل محمد علیہم الصلوة و السلام کی سیرت کے مطابق غم اور ماتم ھوگا۔