Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

دہشت گردی میں اضافہ باعث تشویش

پاکستان کے سیاسی اور اقتصادی افق پر غیر یقینی کے سائے بڑھتے جارہے ہیں،حکومت کی تبدیلی سے بھی کوئی بڑی تبدیلی

دہشت گردی میں اضافہ باعث تشویش

پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں کا ایک بار پھرسلسلہ بڑھنے لگا ہے،ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی مختلف کاروائیاںہورہی ہیں ،گزشتہ دنوں کراچی میں پہلے خود کش حملہ اور بعدازاںبم دھماکہ کیا گیا،اس کے بعد میران شاہ میں خودکش دھماکہ اورپھرپشاور میںنامعلوم افراد نے سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو قتل دیاہے،

یہ واردات سراسرپاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی سازش ہیں اور ان وارداتوں کے ذریعے تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان کسی طرح بھی پرامن ملک نہیں ہے، دہشت گردی کی ان نئی وارداتوں کا تسلسل جہاں حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے، وہیں سیکورٹی اداروں میں موجود لیپس کا بھی سنجیدگی سے جائزہ لینا ضروری ہے، کیو نکہ سکیورٹی امور میں معمولی سی کمزوری کسی بہت بڑے قومی سانحہ کا باعث بن سکتی ہے ۔
اس میں شک نہیں کہ پاک فوج نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت کامیاب اپریشنز کرکے دہشت گردوں کی کمر توڑ ی ہے ،لیکن گزرتے وقت کے ساتھ دہشت گردوں کے باقیار ت دوبارہ منظم ہونے لگے ہیں، ایک بار پھر اپنی دہشت گرادانہ کاروائیوں سے تاثر دینے لگے ہیں کہ وہ حسب منشاء کہیں بھی دہشت گرادانہ کاروائیاں کر سکتے ہیں،اس تاثر کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف اپنے ایکشن پلان کا ازسرنو جائزہ لیا جائے، تاکہ اس میں موجود کمزوریوں کو دور کرکے اسے مزید مؤثر بنایا جائے اور دہشت گردوں کی باقیات اور انکے سہولت کاروں کا صفایا کیا جا سکے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ دہشت گردی کی زیادہ تر وارداتوں کے تانے بانے شمالی علاقہ جات سے ہی ملتے ہیں، جہاں دہشت گردوں نے اپنی محفوظ پناہ گاہیں بنائی ہوئی ہیں، جبکہ مختلف شہروں میں انکے سہولت کار بھی موجود ہیں،یہ سہولت کارہی دہشت گردانہ کاروئیاں کی کا میابی کا باعث بن رہے ہیں

،ملک بھر سے جب تک سہولت کاروں کا مکمل صفایا نہیں کیا جائے گا ، اس وقت تک دہشت گردی کے ناسور سے نجات حاصل کر نا ممکن نہیں ہے ، دہشت گردی کی اچانک ان بڑھتی وارداتوں کے میں اپنے ازلی دشمن کے ہاتھ کونظر انداز نہیں کیا جاسکتا ،جو کہ شروع دن سے ہی پاکستان کی سلامتی کے درپے ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ملک کے اندرونی خلفشار کے باعث بیرونی دشمن کاروئیاں کرنے کی جرأت کررہا ہے ،ملک کے بڑھتے سیاسی انتشار نے دشمن کو موقع فراہم کیا ہے کہ وہ باہمی اختلافات کابھرپور فائدہ اُٹھا تے ہوئے پا کستان کو مزیدکمزورکرے ،ایک طرف دشمن اپنے میڈیا کے ذریعے پا کستان کے خلاف پرو پیگنڈا کررہا ہے تو دوسری جانب دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتے ہوئے دہشت گردانہ کاروئیاں کروارہا ہے ،اس کے ثبوت پا کستان نے بار ہا عالمی فورم پر دیے ہیں ،مگر عالمی برادری اپنے مفادات کے پیش نظر سب کچھ جانتے ہوئے بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
یہ انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ بھارت کے ایسے غیرقانونی اور غیرانسانی جرائم کے ٹھوس ثبوت دنیا کے پاس موجود ہیں ، اس کے باوجود اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کی طرف سے بھارت کی ان دہشت گردانہ کارروائیوں کیخلاف کوئی عملی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں،اس سے حوصلہ پا کر ہی بھارت بدمست ہاتھی کی طرح ایک طرف وادی ٔ کشمیر میںانسانی حقوق کو اپنے پیروں تلے روندرہا ہے

تو دوسری جانب خطے میں کے امن کو دائو پر لگاتے ہوئے دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہا ہے، عالمی سطح پر جب تک بالخصوص اقوام متحدہ کی جانب سے بھارت کیخلاف مؤثر کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی ‘ اس وقت تک بھارت راہ ِراست پر نہیں آئیگا۔عالمی دنیا دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بظاہر تو کو شاں نظر آتے ہیں ،لیکن عالمی دہشت گرد بھارت کو نکیل ڈالنے سے گریزاں ہیں ،اس صورت حال میں پا کستان نے

جہاں دنیا عالم کی توجہ بھارتی دہشت گردانہ کاروائیوں کی جانب عالمی سطح پرمبذول کرواتے رہنا ہے ،وہیں دہشت گردی کی نئی لہر کے مکمل سد باب کیلئے ا پنے ایکشن پلان کوبھی رویو کرنا ہے ،اس کے ساتھ اپنی انٹیلی جنس کو مزید بہتر بنانا ہے ،کیو نکہ بہترین انٹیلی جنس وہی ہوتی ہے کہ جو خطرے کو بروقت بھانپ لے اور خطرے کے امکانات پیدا ہوتے ہی خطرہ پیدا کرنے والوں کا سر کچل دے۔
اس وقت دہشت گردی کے پے درپے واقعات کے نتیجے میں ملک میںعدم تحفظ کا احساس پیدا ہونا فطری امر ہے ،اگرخدانخواستہ امن و امان کی صورتحال مزید خراب ہوئی توسیاسی انتشارسے متاثرہ معیشت کے مزید متاثر ہونے کا خطرہ ہے،اس لیے دہشت گردی کے واقعات پر سیاست نہیں کی جانی چاہئے اور اس کی بھرپور مذمت کی جانی چاہئے، سیاسی قیادت کو سمجھنا چاہئے کہ ہمارے دشمن مضبوط ہو رہے ہیں،

جب کہ ہم اپنی محاذ آرئیوں میں مصروف ہیں،توقع کی جانی چاہئے کہ جہاں سیاسی قیادت اپنے رویئے پر نظر ثانی کریں گے ،وہیں سیکورٹی ادارے نئے خطرے اور چیلنج کا پہلے سے بڑھ کر مسکت جواب دیں گے اور ملک بھر میں سکیورٹی کے انتظامات و اقدامات پوری طرح سے یقینی بناکرکسی بھی ممکنہ دہشت گردی کے خطرے سے ملک و قوم کو محفوظ بنائیں گے

Exit mobile version