84

پی ٹی وی بولان کی ڈرامہ سیریل دنیا بندی خانہ کا آخری سین۔ اورخزانہ نکل آیا

پی ٹی وی بولان کی ڈرامہ سیریل دنیا بندی خانہ کا آخری سین۔ اورخزانہ نکل آیا

رپورٹ و تصاویر۔خالد حسین
پاکستان ٹیلی ویژن کوئٹہ مرکزکی ملٹی لینگوئج ڈرامہ سیریل دنیا بندی خانہ کا آخری کے آخری سین میں خزانہ نکل آیا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ قبرستان میں شوٹ کئے گئے اس سین میں خزانہ ملتے ہی پروڈیوسر ،رائٹر ، کیمرہ مین اور فنکار سب خوشی سے نہال ہوگئے یہ وہ سین تھا جسے شوٹ کرنے کے لیے پی ٹی وی کوئٹہ مرکز کے پارکنگ احاطے میں قبرستان کا سیٹ لگایا گیا

اور سیٹ ڈئزائنر اسحاق لہڑی نے کمال مہارت سے اسے اس طرح ڈئزائن کیا کہ جیسے حقیقت میں لاتعداد قبروں پرمشتمل کسی وسیع وعریض رقبے پر پھیلا ہواقدیم قبرستان ہو، شوٹنگ سے قبل قبرستان کے جن بھوت اور بدروحیں ایک دوسرے کا ڈراونا گیٹ اپ دیکھ کر دیوانہ وار قہقہے لگا رہے تھے میک اپ آرٹسٹ ناصر جہانگیر ، فیصل عمران اور جمیلہ نے جس عمدگی سے کرداروں کو ڈراونا روپ دیا تھا وہ اُن کی بہترین فنی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

کہانی کے مطابق ایک ضعیف العمر شخص جو ملنگ بابا کا کردار ادا کررہا ہے اپنے جوان بیٹے کی امریکہ روانگی کے بعد تنہائی کا شکار ہوجا تا ہے اور پہاڑوں کا رخ کرلیتا ہے جہاں وہ ایک غار میں اپنا بسیرا کرتا ہے اور اپنی زندگی کا ایک بڑاحصہ اکیلے اسی غار میں گزارتا ہے اس کردار کو پی ٹی وی کوئٹہ کے سنیئر فنکار محمدافضل نے اداکیا، حبیب پانیزئی جواس سیریل میں بیلتون کے نام سے کردار اداکررہے تھے اور کہانی کے مطابق وہ ایک یونانی حکیم کا کردار ہوتا ہے جو دیسی جڑی بوٹیوں سے لوگوں کا علاج کرتا ہے

یہ ایک کامیڈی کریکٹر تھاجسے بہت عمدگی سے اداکیا گیا بیلتون اگرچہ رفتہ رفتہ ترقی کی منازل طے کرتا ہے مگر اسے بڑھتی ہوئی عمر کی وجہ سے شادی کی فکر لاحق رہتی ہے اس فکر کو لے کر وہ گلاب خان جوکہ ایک خوبرودوشیزہ کا والد ہے کے ہاں بیٹی کا رشتہ مانگتا ہے بیٹی کا کردار معروف اداکارہ تانیہ خان نے اداکیا مگر پھر یکایک بیلتون کی نظروں میں ایک ایسی لڑکی آجاتی ہے جو گلی محلوں میں گھوم پھر کرچوڑیاںفروخت کرتی ہے

اس لڑکی کا کردار مسکان ملک نے بہت خوبصورتی سے ادا کیا ہے اور یہ کردار مسکان کے نام سے ہی مرکزی کرداروں میں شامل رہا ہے، مسکان کے ساتھ بیلتون کی شادی کے لیے ملک کی مشہور ومعروف اداکارہ شائستہ صنم جوکہ ماہ جبین کا کرداردادا کررہی تھیں اور ڈرامے میں بیلتون کی بھانجی ہوتی ہیں وہ اُس کی ساس دردانہ بلوچ جوکہ بی بی جان کاکردار ادا کررہی تھیں اور اس کے سسرگل جان ( عبدالباقی درویش) راضی ہوتے ہیں اور اس طرح بیلتون کارشتہ مسکان کے ساتھ طے پا جاتاہے

مگر جب گلاب خان کو اس بات کا علم ہوتا ہے تو اُس پر یہ بات ناگوار گزرتی ہے کیونکہ بیلتون نے ایک جگہ رشتہ بھجواکر پھر بغیر بتائے دوسری جگہ رشتہ طے کیا ہے وہ غصے میں بیلتون پر حملہ آور ہونے کی کوشش کرتا ہے اور پستول اُٹھائے اُسے جگہ جگہ تلاش کرتا ہے گلاب خان کا کردار محمد طاہر نے اداکیا ہے گلاب خان کے خوف سے بیلتون اپنی جان بچانے کے لیے پہاڑوں کا رخ کرتا ہے اور ملنگ بابا کے ٹھکانے تک پہنچ جاتا ہے

اور دلچسپ بات یہ ہوتی ہے کہ وہ بیلتون کو جانتا ہے کیونکہ وہ شہر میں ایک بار اُس کے شفاخانہ سے دیسی ادویات خرید چکا ہوتا ہے کرخسہ کی خوبصورت پہاڑی لوکیشن کو ڈائریکٹر جمال ترین ، کیمرہ مین ناصر و لیم اور اس کی کیمرہ ٹیم نے بہت کمال اندازمیں مناظر شوٹ کیا ہے، کہانی کے مطابق ملنگ باباکو پہاڑوں میں ایک خفیہ خزانے کا علم ہوتا ہے جسے نکالنے کے لیے کافی مشکلات درپیش ہوتی ہیں

وہ اس بات کا ذکر بیلتون سے کرتا ہے اور یوں وہ دونوں خزانہ نکالنے کی کوشش جاری رکھتے ہیں اگرچہ کہانی کے ایک موڑ پر گلاب خان بیلتون کو معاف کردیتا ہے اور بیلتون کی شادی مسکان کے ساتھ ہوجاتی ہے شادی کے موقع پر دلہن منہ دکھلائی میں سونے کا ہار مانگتی ہے جوکہ بیلتون کے لیے ناممکن ہے وہ اپنی نئی نویلی دلہن کی فرمائش پوری کرنے کے لیے ملنگ بابا کے پاس پہا ڑ جانا چاہتا ہے۔

۔تاکہ خزانہ نکال سکے مگر وہ اس بات کا تذکرہ کسی سے نہیں کرنا چاہتا ، شادی کے چند روز بعد بیلتون خزانہ نکالنے کے لیے ملنگ باباکے پاس جانے کا منصوبہ بناتا ہے مگر مسکان جوکہ نئی نویلی دلہن ہے اپنے شوہر کو جا نے نہیں دیتی مسکان کسی بھی صورت میں اپنے شوہر کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہتی مگر بیلتون واپس جانا چاہتا ہے اور اس طرح مسکان بھی زبردستی اپنے شوہر کے ساتھ چل پڑتی ہے

اور یوں میاں بیوی ملنگ بابا کے پاس پہاڑی غار پر پہنچ جاتے ہیں ۔کہانی کے مطابق بیلتون اور مسکان رات کی تاریکی میں گینتی بیلچہ اُٹھائے ایک قدیم قبرستان پہنچتے ہیںجہاں ملنگ بابا پہلے ہی قبرستان کے اُس بڑے درخت کے ساتھ موجود ہوتا ہے جہاں خزانہ مدفون ہے مسکان کو یہ سارا معاملہ بالکل پاگل پن دکھائی دیتا ہے

اور جونہی بیلتون اور ملنگ بابا خزانہ نکالنے کے لیے کھدائی شروع کرتے ہیں توقبروں سے جن بھوت اور بدروحیں اُٹھنا شروع ہوجاتی ہیں اور چلاتی ہوئی خزانے کی طرف بڑھتی ہیں مگر دلچسپ بات یہ ہوتی ہے کہ یہ ڈراونی مخلوق صرف بیلتون کو دکھائی دیتی ہے جب کہ ملنگ بابا اور مسکان کو دکھائی نہیں دیتیں وہ دونوں بیلتون کو دیوانہ وار بیلچے سے ہوا میں وار کرتا ہوا اور زور زور سے چلاتا دیکھ کر پریشان ہوتے ہیں

بیلتون کا پاگل پن دیکھ کر مسکان اور ملنگ بابا ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں اور خود ہی زمین کی کھدائی شروع کرتے ہیں اور یوں خزانہ سامنے آجاتا ہے وہ بیلتون کو پکارتے ہیں جو دوڑتا ہوا خزانے کی طرف لپکتا ہے اور ڈراونی مخلوق بھی اُن کے قریب آجاتی ہے وہ جونہی خزانہ کھولتے ہیں اُس میں پڑے ہوئے قیمتی ہیرے ،

جواہرات اور سونے چاندی کی چمک جن بھوت اور بدروحوں پر پڑتی ہے تو وہ منظر سے غائب ہوجاتے ہیں اور اس طرح ملنگ بابا ، بیلتون اور مسکان کو ڈھیر ساری دولت مل جاتی ہے سین جونہی اوکے ہوتا ہے تو پوری ٹیم خوشی سے نہال ہوجاتی ہے اور اس طرح دنیا بندی خانہ کا سیزن ون اپنے اختتام کو پہنچتا ہے۔

قارئین ۔ یہ وہ دلچسپ سین تھا جو کمال خوبصورتی سے ڈرامہ ڈائریکٹر جمال ترین ، کیمرہ مین ناصر ولیم ، محی الدین کاکڑاور اُن کی کیمرہ ٹیم نے چار گھنٹے کے کٹھن مراحل سے گزر کر شوٹ کیا اور اگر یہ سین ناظرین ٹی وی اسکرین پر چلتا دیکھیں گے تو بمشکل پانچ سے آٹھ منٹ کا سین ہوگا ڈرامہ سیریل دنیا بندی خانہ کی آج تیرہویں قسط پیش کی جائے گی پندرہ اقساط پر مشتمل اس ڈرامے کو آصف جہانگیر نے تحریر کیا ہے

اس کے ایگزیکٹیو پروڈیوسر محمد ایوب بابئی ہیں جب کہ مرکزی خیال اور ہدایات و پیشکش جمال ترین کی ہیں اس سیریل کے اہم کرداروں میں حبیب پانیزئی، شائستہ صنم، مسکان ملک، دردانہ بلوچ،تانیہ خان، شاہین علیزئی، رابعہ نذیر، علیم مینگل، آصف جہانگیر، عبداللہ اچکزئی، فاروق سائل، فرازمری ، عبدالباقی درویش،خالد حسین، بجارخان مری ، حمل شاد،سیلم لانگو ،محمد رمضان کیتھران ، سلیم بلوچ ، غلام علی، قادربخش ،نذیررند، اللہ نور، محمد افضل، طاہر بلوچ ،چائلڈ اسٹارشادی خان اورکومل خان شامل ہیں

محمد رمضان کیتھران اسپاٹ بوائے کے طور پر فرائض انجام دے رہے ایک طویل عرصہ بعد پی ٹی وی بولان میں نئے ڈرامے اور پروگرامز کی تخلیق کا سلسلہ شروع ہوتے ہی ناظرین میں بھی خصوصی دلچسپی دیکھنے کو مل رہی ہے اگرچہ نئے آئیڈیا ز کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے خاطرخواہ بجٹ دستیاب نہیں ہے اور اگر پی ٹی وی بولان کے بجٹ میں اضافہ کردیا جائے تو اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئیں گے

کم بجٹ اور محدود وسائل میں رہتے ہوئے جنرل منیجر محمد ایوب بابئی ، پروگرام منیجر فہیم شاہ ، پروڈیوسر جمال ترین، سینئر پلاننگ آفیسر منیر حسین کی شاندار پلاننگ ا ور پی ٹی وی انتظامیہ کی کوششیں لائق تحسین ہیںاور اگر پی ٹی وی بولان کے لوکل ڈراموں اور پروگرامز کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے تو ناظرین کو مزید دلچسپ اور تفریح سے بھر پور سبق آموز آئیڈیاز دیکھنے کو ملیں گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں