42

اودئے پور راجستھان کنھیہ لال قتل سازش کے پیچھے، کیا بی جے پی ہی ہے؟

اودئے پور راجستھان کنھیہ لال قتل سازش کے پیچھے، کیا بی جے پی ہی ہے؟

نقاش نائطی
۔ +966562677707

جب کوئی بھی سازش پر عمل آوری ہوتی ہے تو اس کے لئے، بہت پہلے سے منصوبہ بندی کرنی پڑتی ہے، بہت بڑی بڑی قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔ اکیسویں صدی کے ابتداء میں افغانستان کی منتخب اسلامی حکومت کو ختم کرنے اور عراق لیبیا سمیت عسکری قوت مسلم ممالک کو ختم کرنے،عالمی یہود و نصاری سازش کنددگان نے، اپنے ٹوین ٹاور دہشت گرد حملے میں ہزاروں امریکیوں کی قربانی دے کر ہی حاصل کی تھیں

۔ ظاہر ہے ایک سو سالا آرایس ایس کو اپنے تاسیس کے سو سال کے موقع پر، بھارت کو ھندو راشٹر اعلان کرنے کے قریب آتے،سو سالہ سازش، منصوبے کو حتمی شکل دینے 2024 عام انتخاب جیتنے کے لئے، ھندو اکثریتی ووٹوں کو ووٹ حاصل کرنے، مسلم دہشت گردی کے عالمی کنکشن کو بتانا ضروری تھا۔ اسی لئے اکیسویں صدی کی ابتداء میں بھارت بھرکے مختلف صوبوں میں بھی دھماکے کرواتے ہوئے

ھندو دہشت گردی کا ننگا ناچ رچانے والے, کرنل پروہت, سادھوئی پرتگیہ سنگھ ٹھاکر, والی ھندو تنظیم ابھینؤ بھارت کے سرہرست اعلی اندریش کمار ہی نے، بی جے پی مسلم منچ بناتے ہوئے، ایک طرف بھارت کے مسلمان، بی جے پی کے ساتھ ہیں یہ درشانے میں کامیاب رہے ہیں تو ان میں بعض شدت پسند مسلمانوں کو، وقت وقت کے ساتھ ھندو مخالف دہشت گرد کاروائیوں میں، مہرے کے طور استعمال کرتے ہوئے, مسلم دشمنی کے ریاستی دہشت گردی کے انکے ننگے ناچ کو، روا رکھنا ہی شاید انہیں مقصود تھا۔

ابھینو بھارت ایک ہندو تنظیم ہے جس کی بنیاد ہندوستانی فوج کے ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے نے، 2006 میں پونے، ہندوستان میں رکھی تھی۔ مدھیہ پردیش میں اس کا بڑا اڈہ تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تنظیم آزادی سے پہلے کے دور کی ابھینو بھارت سوسائٹی کی بحال شدہ شکل تھی۔ اکیسویں صدی کے پہلے دشک میں، مالیگاؤں قبرستان، حیدر آباد مکہ مسجد،آٹل بہاری واجپائی ہی کی شروع کی ہوئی، بھارت پاکستان سمجھوتہ ایکسپریس، وقفے وقفے سے بم بلاسٹ کرتے ہوئے، انکے دہشت گردانہ کرتوت کا کھیکڑا ،

ہم معصوم مسلمانوں کے سر منڈھتے ہوئے، ہزاروں تعلیم یافتہ بے قصور مسلم نوجوانوں کو دشکوں تک جیلوں میں سڑاتے ہوئے، ایک طرف ان کی زندگیاں برباد کی گئی تھیں تو، دوسری طرف انکے کئے ھندو دہشت گرد حملوں سے مسلمانوں کو دہشت گرد ٹھہرایا گیا تھا۔ مہاراشٹرا اینٹی ٹیررسٹ اسکواڈ (اے ٹی ایس) سابق چیف ییمنٹ کرکرے نے 2006 کے آس پاس ہوئے دہشت گردانہ بم دھماکوں کے معاملے میں،

ان کے ممبران کو گرفتار کرنے کے بعد، ابھینؤبھارت کی صورت، ھندو دہشت گردی کے گھناؤنے چہرے سے بھارت واسیوں کو اور عالم کو روشناس کرایا تھا۔یہ اور بات ہے 26 نومبر 2008 ممبئی دہشت گردانہ حملہ سازشی ڈرامے میں، ایک طرف ہیمنت کرکرے جیسے قابل انٹیلیجنس آفیسر کو ہی راستے سے ہٹایا گیا تھا

تو دوسری طرف مالیگاؤں قبرستان بم دھماکے کی ماسٹر مائنڈ ابھینؤبھارت جیسی ھندو دہشت گرد تنظیم کی ذمہ دار سزآ یافتہ ملزمہ سادھوئی پرتگیہ سنگھ ٹھاکور کو ھندو ویر سمراٹ مہا شکتی سالی مودی جی نے،بطور انعام،ایک سزا یافتہ ملزمہ کو ایم پی سے انتخاب لڑوا وشال بھارت کے قانون دان پارلیمنٹ کا عزت دار ممبر بنایا تھا

ہر معاشرے کے ہر فرقے میں کچھ جرائم پیشہ افراد ہوتے ہی ہیں،دیش کی سنگھی انٹیلیجنس ایجنسیان، ان جرائم پیشہ مسلم نوجوانوں کی اور خصوصا صاحب ریش دیندار وضع قطع والے مسلم نوجوانوں کی ذاتی کچھ کوتاہیوں خامیوں خرابیوں کو ڈھال بنا، انہیں ڈرا دھمکا کر، اپنے زیر اثر لاتے ہوئے اور انہیں بی جے پی مسلم منچ میں عزت دولت شان و شوکت عطا کرتے ہوئے، انہیں اپنے عزائم کے تحت مسلم مخالف سازشوں کا شکار بنایا کرتے تھے۔ اسی طرح سے مختلف رفاعی خدمات کے بہانے سے مسلم نوجوانوں کو، آرایس ایس، بی جے پی جیسی فاشسٹ ھندو تنظیم سے جوڑا جاتا رہا ہے۔

آرایس ایس کے گڑھ جیسے جانے والے صوبے راجستھان میں، اب موجود کانگریس سرکار کے اپوزیشن بی جے پی لیڈر گلاب سنگھ کٹاریہ کے قریبی مسلم ساتھی، بی جےپی مسلم مائینارتی منچ راجستھان ذمہ دار و سرگرم رکن ارشاد چین والا کی معرفت، محمد ریاض عطاری ،محمد غوث جیسے مسلم نوجوانوں کو پتہ نہیں کس طرح بلیک میل کرکے یا انہیں مذہبی آہنکار میں سرشار کرتے ہوئے، شاتم رسولﷺ، بی جے پی ترجمان نپور شرما کی تائید میں ٹویٹ کرنے والے کنہیہ لال درزی کا، بے رحمانہ قتل کراتے ہوئے

، بھارت کے مسلمانوں کے خلاف سنگھی ذہنیت مسلم دشمن بی جے پی حکومت کے ہاتھوں ایک ہتھیار مہیا کردیا ہے۔ کنہیہ لال کے قاتل ریاض وغوث کے بی جے پی تعلق کی خبریں بھلے ہی نیشنل بکاؤ بھونپو میڈیا دیش واسیوں کو کھل کر نہ پارہا ہو، آج کی سائبر میڈیا بی جے پی کی ہر سازش سے پرت در پرت پردوں کو ہٹاتے ہوئے، دیش واسیوں کو ان دہشت سنگھیوں کے کرتوت سے آگاہ کررہاہے

چونکہ بی جے پی مودی بریگیڈ، اس سازش سے واقف تھے، اس لئے دیش کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے، کنہیہ لال کے قتل کے دوسرے دن ہی، انکے تابع رہنے والی سرکاری انٹیلیجنس ایجنسی این آئی اے کے ماتحت کنہیہ لال کیس لیتے ہوئے، اس دہشت گردانہ واقعہ وقوع پذیر صوبے کی کانگریسی حکومت کو، اس تنازعہ سے ماورا رکھے، مسلم گرگوں سے اپنے تعلقات کو در پردہ رکھتے ہوئے، فاسٹ ٹریک کورٹ ان مسلم مہروں کو پھانسی کی سزا دلواتے ہوئے،پھر ایک مرتبہ بھارت کے مسلمانوں کو دہشت گرد ٹہرانے کی اچھی سازش رچی تھی

، اور اس جیسے انیک اور کئے جانے والے ھندو دہشت گردی کو، مسلمانوں کے سر منڈھتے ہوئے، سنگھی مودی کی عنایت سے عالم کے بڑے پونجی پتی بننے والے امبانی، ایڈانی کی ملکیت والے 90% دیش کی مین اسٹریم بکاؤبھونپو میڈیا خدمات حاصل کئے،24/7 ہمہ وقت نشریات، مسلم منافرت سے، مسلم مخالف ماحول بناتے ہوئے،2024 عام انتخاب تیسری مرتبہ جیتنے کی سازش تھی۔ لیکن راجستھان کی سرکار نہ صرف کانگریس کے پاس بلکہ گھاک کانگریسی اشوک گہلوٹ کے ہاتھوں میں رہنے کی وجہ سے، انہوں نے دونوں مجرم ریاض و غوث کے، بی جے پی سے رشتہ کا بھانڈا دیش واسیوں کے سامنے پھوڑ کر رکھ دیا ہے

ارائس ایس، بی جے پی سنگھی سازش کنددگان کے خود کے کئے دہشت گردانہ حملوں کو، ہم مسلمانوں کے سر منڈھتے ہوئے، ہزاروں سال محبت چین آشتی سے مل جل کر رہتے آئے،ہم تیس کروڑ مسلمانوں کے خلاف،دیش کے اکثریتی سیکیولر ذہن کروڑوں ھندو برادران کے صاف و شفاف اذہان کو پراگندہ کرتے ہوئے ، ہم ھندو مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑواتے ہوئے، یہ چند فیصد برہمنی ذہنیت گجراتی سنگھی، اتنے وشال بھارت پر قبضہ جما، ہم پر حکومت کرتے ہوئے، دیش کی دولت لوٹ لوٹ کر، دیش کی معشیت برباد کرتے ہوئے، چند اپنے گجراتی برہمن سنگھی پونجی پتیوں ہی کو، عالم کے تونگر ترین پونجی پتی بناتے ہوئے،

سابقہ ستر سال سے ہم دیش واسیوں کے ٹیکس پیسوں سے قائم کئے، دیش کی املاک کو ان کے تابع دیتے ہوئے، ہم 140 کروڑ دیش واسیوں ہی کو ان چند فیصد برہمنی نظام کا غلام بنائے رکھنا چاہتے ہیں۔یہ اب ہم 140 کروڑ دیش واسیوں کا سب سے اہم فریضہ ہے کہ اپنی ناعاقبت اندیشانہ معاشی پالیسیز سے دیش کی معشیت کو برباد کرنے والے ان سنگھیوں کو ہم دیش واسی،اپنے ووٹ کی طاقت سے اقتدار سے بے دخل کردیں۔ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں