47

تونائی بحران میں معاشی خسارہ

تونائی بحران میں معاشی خسارہ

حکومت بدل گئی ،مگر عوام کی حالت نہیں بدلی ہے ،عوام کو یک بعد دیگرے بحرانوں کا سامنا ہے ،ملک بھرمیں بجلی کا بحران چل رہا تھا کہ گیس کے بحران نے بھی آلیا ہے ،بجلی کی بندش کے ساتھ گیس کی بندش بھی شروع کر دی گئی ہے

،حکام کی جانب سے ،بجلی، گیس کی قلت اور عیدالاضحی کی تعطیلات کے دوران سپلائی معطل کرنے کے بعد جولائی کے پہلے پندرہ دنوں میں پاکستان میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ایک ارب ڈالر کے برآمدی خسارے کا خدشہ ہے،اس نقصان کے خوف سے صنعتکار حکومت سے بجلی، گیس کی سپلائی دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں

،تاہم وزیر اعظم کی جانب سے فوری ازالہ کرنے کی بجائے لوڈشیڈنگ پالیسی پر نظر ثانی کی ہدایت کی جارہی ہے۔یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے کہ اتحادی حکومت آئے تین ماہ سے زیادہ عرصہ ہورہا ہے ،لیکن اتحادی قیادت اپنے دعوئوں کے مطابق ابھی تک کچھ بھی کر نہیں پائی ہے ،پی ڈی ایم سابق حکومت کے خلاف جن الزامات کا اعادہ کرتی رہی ہے ، اب اُسے خود اسی کیفیت کا سامنا ہے،

ملک بھر میں توانائی بحران بے قابو ہوتا جارہا ہے ،بجلی کی مسلسل فراہمی اور صنعتوں کو رواں رکھنے کے لئے گیس بطور ایندھن درکار ہے ، بجلی ،گیس کی قلت نے وسائل کی چادر اتنی چھوٹی کر دی ہے کہ صنعت کی ضرورت پوری کرنے کی کوشش کی جائے تو گھریلو صارفین اور زرعی شعبہ متاثر ہوتا ہے، بجلی ،گیس کی فراہمی میں کمی سے ٹیکسٹائل کی پیداوار میں پہلے ہی 30 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے

اور تازہ ترین معطلی سے پیداوار میں 50 فیصد تک کمی آئے گی،اس کے ملکی معیشت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوں گے۔اس میں شک نہیں کہ ملکی معیشت پہلے ہی بحران کا شکار ہے ،اس پر توانائی کا بحران رہی سہی کسر پوری کررہا ہے ،اس وقت حکو مت کی تر جیحات میں صنعتوں کا فروغ اہمیت کا حامل ہونا چاہئے ،لیکن حکومت صنعتوں کو سہولیات دینے کی بجائے ان کیلئے مشکلات پیدا کررہی ہے ،

ایک طرف تاجر برادری نت نئے ٹیکسوں سے پر یشان ہے تو دوسری جانب تونائی کی بندش سے ان کی صنعتوں کا پہیہ بھی روکا جارہا ہے ،اس سے معاشی بحران بڑھنے کے ساتھ بے روز گاری میں بھی اضافہ ہو گا ،حکومت کو چاہئے کہ توانائی کے بحران پر جلد ازجلد قابو پاتے ہوئے بجلی اور گیس کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائے ،کیو نکہ صنعتوں کو مضبوط کرنے اور برآمدات کا حجم بڑھانے سے ہی ملک موجودہ معاشی بھنور سے باہر نکل سکتا ہے ۔اس وقت اتحادی حکومت کو فوری طور پر توانائی کے حوالے سے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے،

حکومتی وعدوں کے برعکس برآمدات میں اہم کردار ادا کرنے والی صنعتوں کو بھی گیس نہیں مل رہی ہے،ملک میں گیس کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے جہاں مقامی طور پر گیس کی پیداوار ہوتی ہے تو اس کے ساتھ درآمدی گیس بھی سسٹم میں شامل کی جاتی ہے، کیونکہ پاکستان میں گیس کی مقامی پیداوار ملکی ضرورت کو پورا کرنے سے قاصر ہے اور ملکی گیس کے ذخائر میں مسلسل کمی بھی دیکھنے میں آرہی ہے۔،

جبکہ درآمدی گیس تنازع کا شکار رہی ہے اور بیرون ملک سے درآمد کی جانے والی گیس پر کرپشن اور بدانتظامی کے الزامات بھی تسلسل سے سْننے میں آتے رہے ہیں،توانائی بحران کے حوالے سے حکومت نے جو قدم کل اٹھانا تھے، اسے آج ہی اٹھانا ہوںگے، تب ہی ملک توانائی کے موجودہ بحران سے باہرنکل سکے گا۔
وزیر اعظم ایک طرف ملک کو دیولیہ ہونے سے بچانے کے دعوئے کررہے ہیں تو دوسری جانب ملک متواتر سیاسی عدم استحکام کا شکار ہی چلا جارہا ہے ،اس سیاسی عدم استحکام نے ریاستی اور حکومتی پالیسیوں کا تسلسل بھی متاثر کیا ہواہے، اس ملک میں سیاسی عد استحکام میں کبھی معاشی استحکام نہیں آئے گا ،اس لیے حکومت اور اپوزیشن قیادت کو قومی مفاد میں مل بیٹھ کر سیاسی استحکام لانے کی کوشش کرنی چاہئے

،اتحادی حکومت اور اپوزیشن قیادت اس امر پر متفق ہیں کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان میثاق میعشت ہونا چاہئے،یہ میثاق معیشت کی تجویز پرُ خلوص ہو سکتی ہے، لیکن اس وقت بحران در بحران کے شکار پاکستان کی ضرورت پوری نہیں کرسکے گی،اس وقت پاکستان میں عوام اورقانون کے سامنے جوابدہ جمہوری نظام کا تسلسل ہی معاشی استحکام کی بنیاد بن سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں