Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

سیاسی قیادت اپنی ادائوں پہ زرا غور کرے !

ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی شکست کے بعد ملک میں سیاسی بے یقینی کے سائے کم ہو نے کی بجائے

سیاسی قیادت اپنی ادائوں پہ زرا غور کرے !

ملک بھر میں جمہوریت کے نام پر اقتدار کی جنگ جاری ہے ، ہر جائز و ناجائز، قانونی و غیر قانونی طریقے سے کرسی اقتدار پر قبضہ معمول بنتا جارہا ہے،اس میں زیادہ تر کردار خود سیاسی رہنمائی کے دعویدار ہی ادا کررہے ،اگرچہ یہاں ایسے سیاسی مدبرین بھی سامنے آئے ہیں کہ جنہوں نے سیاست کو ہر طرح کی آلائشوں سے پاک رکھنے، سیاسی معاملات کو افہام و تفہیم سے طے کرنے اور انتشار و افتراق کے آگے بند باندھنے کی کوششکرتے رہے ہیں، لیکن زیادہ تر ایسے رہے ہیں کہ جنہوں نے غیر آئینی،

غیر قانونی اور غیر اخلاقی حربوں سے اقتدار کی کرسی تک پہنچے کو زینہ بنایا ہے، اس سلسلے کی تازہ مثال پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں ہونے والی ہارس ٹریڈنگ ہے ، عوام کے اعتماد سے منتخب ہونے والے معزز ارکان اسمبلی کے خرید و فروخت کی منڈی لگی ہے،سر عام سودے بازیاں ہورہی ہیں ،جمہور کے نمائندے ہی جہوریت کو مذاق بنارہے ہیں اور کوئی انہیں روکنے والا نظر نہیں آرہا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے اس قسم کے حربے جمہوریت کمزور کرنے کے مترادف ہیں،عوام اپنے نمائندے منتخب کر کے ان کو نظامِ حکومت چلانے اور عوامی فلاح و بہبودکے فروغ کا اختیار دیتے ہیں، لیکن وہ ارکان جیت کر خریدوفروخت میں لگ جاتے ہیں،ان کی بولیاں لگائی جاتی ہیں،حالانکہ اربابِ اقتدار کو اس بات کا خیال ہونا چاہئے کہ عوام نے ان کو ایک مخصوص مدت کیلئے حکومت کرنے کا اختیار دیا ہے،

اگر انھوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا توآئندہ عوام کے اعتماد سے محروم ہو جائینگے،اس لئے انھیں ایسے اقدامات نہیں اٹھانے چاہیںکہ، جس کے باعث ان کی ساکھ مجروح ہوتی ہے،اس حوالے سے چئیر مین پی ٹی آئی عمران خاں کو کریڈٹ دینا پڑے گا کہ انھوں نے ماضی میں سینٹ کے الیکشن میں بکنے والے ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکالا تھا۔یہ انتہائی افسوس ناک امر ہے

کہ آج کل سیاست کی چالوں کو سیاسی حکمت عملی کی بجائے‘ دھونس اور لالچ سے پراگندہ کر دیا گیا ہے ،اتحادی حکومت اپنے سیاسی حریف پی ٹی آئی کے خلاف ہر طرف کافائول کھیل رہے ہیں اور انہیں بھی کھیل کے اصولوں سے ہٹ کر کھیلنے پر مجبور کیا جا رہا ہے ،تاہم پی ٹی آئی نے ہتھیار اٹھائے بغیر محض اپنے بدن کی چستی اور ذہانت سے نہ صرف حملوں کو ناکام بنایا ،بلکہ اب تک میدان اسی کے ہاتھ رہا ہے

،اگر چہ پاکستان میں نوجوانوں کی نبض پر عمران کا ہاتھ ہے، اس کے باوجود بڑے تحمل اور تدبر سے انہیں مشتعل ہونے سے روک رکھا ہے ،تحریک انصاف کے نوجوان بھی تحریک لبیک والوں کی طرح ڈنڈے اٹھانے‘ پتھر مارنے‘ کاروں بسوں کو توڑنے‘ عمارتوں کو آگ لگانے‘ ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کرنے، جی ٹی روڈ اور موٹر وے پر دھرنا دے کر انہیں بلاک کرنے کے ہنر سے بخوبی آگاہی رکھتے ہیں

،اس کے باوجودانہیں کل بھی عمران خان نے روکے رکھا ،آج بھی روک رہے ہیں،لیکن اگر عمران خاں کے ساتھ سیاست دانوں اور مقتدرہ نے بے انصافی کا کھیل جاری رکھا تو عمران خاں کے صبر کا پیمانہ لبریر نہ ہو ،مگرکارکنوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا۔سیاسی قیادت کے آئے دن کے پتلی تماشے سے عوام تنگ آچکے ہیں ،عوام کے نام پر منتخب نمائندوں کی خرید و فرخت کے باعث عوام کے اندر اضطراب بھڑتا جارہا ہے

،عوام کا ہجوم کسی بھی وقت سڑکوں پر نکل سکتا ہ،یہ بپھرا ہجوم سونامی کی تباہ کاریوں سے زیادہ ہلاکت خیز ہو سکتاہے ،حالیہ دنوں سری لنکا سے سبق لینا سب کے مفاد میں بہتر ہے، سری لنکا سوا دو کروڑ انسانوں کا ملک ہے ،جبکہ پاکستان میں پورے سری لنکا سے زیادہ آبادی کراچی اور لاہور کی ہے،

اگر آصف علی زرداری حمزہ شہباز کی پشت پناہی ایسے ہی جاری رہی اور تو پھر ہجوم لبرٹی مارکیٹ میں جمع ہونے کی بجائے بلاول ہائوس اور بعض دوسری کمیں گاہوں تک بھی آسکتا ہے‘ بس اسے ایک شارے کی ہی ضرورت ہو گی،لوگ شہر در شہر سے جوق درجوق نکل کھڑے ہونگے اور اس بار میدان لاہور میں سجے گا۔
پا کستان ان حالات کا متحمل نہیں ہو سکتا ،سیاسی قیادت کو ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے سیاسی کشیدگی کا خاتمہ کر نا چاہئے اور حق دار کو حق اقتدار دینا چاہئے، پیسے کے زور پر حاصل کردہ اقتدار عوام کبھی قبول نہیں کریں گے ،اتحادی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے وقت کی نزاکت کا احساس کرے اور جوڑ توڑ کی سیاست سے گریز کرے ،لیکن بار بار وہی تماشا لگا یا جارہاہے،

ارکان ممبران کی کھلے عام بولیاں لگا ئی جا رہی ہیں،ایک دوسرے پر الزام تراشیاں بھی جاری ہیں ،یہی وہ اسباب ہیں کہ جن کی بنا پر جمہوریت کمزور سے کمزور تر ہو رہی ہے ،سیاسی قیادت دوسروں پر الزام تراشی کی بجائے اپنی ادائوں پر زرا غور کرے،اگر جمہوریت سے ایک بار پھر عوام کا اعتماد اٹھ گیا

تو پھر سیاستدانوں کے لیے کئی مسائل کھڑے ہو جائیں گے،لہذا ابھی وقت ہے کہ ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے، تاکہ جمہوریت کا پہیہ چلتا رہے،بصورت دیگر مختلف غیر جمہوری قدموں کی آہٹ قریب سے صاف سنائی دینے لگی ہے۔

Exit mobile version