45

مفاد کی مداری

مفاد کی مداری 

تحریر : سہیل حسن بھٹی✍️

سیاستدان ہو گئے گھٹیا کاروباری
دن , رات ہے مفادات کی مداری

انسان کی سب سے زیادہ طاقتوار چیز اس کے جزبات ہوتے ہیں جو دل و دماغ پر بھی ہاوی ہو جاتے ہیں۔اس کی عمدہ مثال کسی بھی انسان کا مزہب ہوتا ہے انسان ہر طرح کی بات کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن جب اس کے مزہب پر بات کی جاۓ تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے کیونکہ مزہب کے ساتھ اس کے جزبات وابستہ ہوتے ہیں۔پچھلے زمانوں میں کسی حد تک سیاست صاف اور شفاف ہوتی تھی

اس لیول کے پراپگنڈے اس کھیل کا حصہ نہیں تھے لیکن جوں جوں ٹیکنالوجی کی دنیا نے ترقی کی سیاست میں غلیظ عناصر شامل ہوتے گئے موجودہ سیاست اس وقت گھٹیا ترین روپ دھار چکی ہے۔دور حاضر کے سیاستدانوں میں سے کوئی بھی لیڈر شیپ کے اہل نہیں اور نہ ہی حقیقی رہنما ہو سکتا ہے۔کیونکہ ان مصنوعی لیڈروں نے نہ صرف عوام بلکہ پورے ملک میں زہر گھولنے میں کسر نہیں چھوڑی۔بناوٹی رہنماؤں نے عالمی اور ملکی لیول پر ایسے ایسے پراپگنڈے کیے ہیں ہر بدلنے والا لمہ بے بسی کی نئی داستان کھول کر سناتا ہے۔ان کاغزی حکمرانوں نے جو سب سے غلیظ حرکت کی ہے وہ یہ ہے

کہ انہوں نے بھولی بھالی عوام کے جزبات سے کھیلنا شروع کر دیا ہے۔پاکستانی حکمرانوں نے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر مفاد پرست ٹولے بنا رکھے ہیں۔ہر طرف سبز باغ دیکھا کر اسلامی ٹچ دے کر بھولی عوام کو قائل کر رکھا ہے کاغزی رہنماؤں کی آپس میں فقط مفادات کی جنگ نے غریب عوام سے دو وقت کا نوالہ تو چھین ہی لیا ہے ساتھ ہی میں خوبصورت رشتوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں شر پسند عناصر کی طرف سے جھوٹی بے بنیاد کوئی شرلی چھوڑ دی جاتی ہے پورا سوشل میڈیا اس کے پیچھے لگ جاتا ہے

کچھ اس کو دین تک کا درجہ دینے لگتے ہیں تو کچھ کفر ثابت کرنے کی کوشش میں لگے نظر آتے ہیں۔اس خطرناک صورتحال کے دوران نہ صرف ہم معاشی طور پر بد حالی کا شکار ہو رہے ہیں بلکہ راہ راست سے پیچھے ہٹتے چلے جا رہے ہیں۔کوئی روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگاتے میدان عمل میں آتا ہے تو کوئی تبدیلی کا منشور لے کر ۔کوئی غلامی سے آزادی دلانے کا خواب دیکھاتا ہے تو کوئی مہنگائی مکاؤ مارچ کا لولی پوپ دینے میں مصروف ہے مفادات کے علاوہ کلمہ بھی پڑھتے نظر نہیں آتے۔اخلاقی طور پر اتنے گر چکے ہیں

یہ کمینے حکمران عوام کے جزبات مجروح کرنے کے ساتھ ساتھ آئین و قانون اور مقدس اداروں کو بھی روندتے نظر آتے ہیں۔مختصر یہ کہ انہیں مفاد کے سواۓ سب کچھ اندھیرا ہی نظر آتا ہے۔یہ عوام کے سمجھنے کا وقت ہے ہوش کے ناخن لینے کا وقت ہے شعور کو اجاگیر کرنے کا وقت ہے یہ اٹھنے کا وقت ہے

یہ جاگنے کا وقت ہے یہ اپنا حق چھیننے کا وقت ہے مفاد پرست ٹولوں کو نکیل ڈالنے کا وقت ہے ان کا بائیکاٹ کرنے کا وقت ہے جمہوریت , آئین کو اور مقدس اداروں کو پامال کرنے والا ہر عنصر مجرم ہے ان کی سزا کا تعین شعور سے کرنا ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں