30

ٹکرائو کی سیاست گھاٹے کا سودا

ٹکرائو کی سیاست گھاٹے کا سودا

اتحادی حکومت کیلئے عوام سے بھی اہم مسٗلہ فارن فنڈنگ کیس ہے، اس کیس کو لے کر حکومت عدالت عظمیٰ میں ریفرنس دائر کرنے جارہی ہے،اتحادی حکومت کی دلی خواہش ہے کہ عمران خان کو تاحیات نااہل قرار دیا جائے اور تحریک انصاف پر پابندی عائد کردی جائے، اس حوالے سے میاں نواز شریف نے بھی زور دے کر کہا ہے کہ پندرہ دن کے اندر عدالت عظمیٰ میں تحریک انصاف اور عمران کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے،پی ڈی ایم قیادت بھی تحریک انصاف کے رہنمائوں کا ای سی ایل میں نام ڈالنا چاہتے ہیں،

عمران خان کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں، یہ تمام چیزیں اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ موجودہ حکمران عمران خان کا سیاست کے میدان میں مقابلہ نہیں کر سکتے، بالخصوص پنجاب کے ضمنی انتخاب کے بعد حکمرانوں کی منصوبہ بندی ہے کہ عمران خان کو ٹکنیکلی سیاست سے آئوٹ کردیا جائے،

کیو نکہ انہیں آنے والے انتخابات میں اپنی شکست نظر آنے لگی ہے۔یہ امر حیران کن ہے کہ الیکشن کمشن نے تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ کے متعلق مقدمے کا فیصلہ تو سنا دیا ،لیکن دیگر پارٹیوں کے مقدات کے فیصلے سنانے میں دیر کی جارہی ہے ،حالانکہ عدالت عظمیٰ نے واضح طور پر کہاہے کہ ساری سیاسی پارٹیوں کے فیصلے ایک ساتھ کیے جائیں، جے یو آئی‘ پی پی پی اور مسلم لیگ( ن )کے خلاف فارن فنڈنگ کے مقدمات الیکشن کمیشن کے روبرو چار چار برس سے پڑے ہیں،کئی مقدمات پر تو ابھی تک سماعت بھی شروع نہیں ہو سکی ہے

،الیکشن کمیشن بھلے خلوص نیت کے ساتھ اس نوع کے جھگڑے نمٹانا چاہتا ہو، لیکن ناکافی استعداد کی وجہ سے ان کی ساکھ دائو پر لگ چکی ہے،الیکشن کمیشن ایک ایسا آئینی ادارہ ہے کہ جس کے کام کا دارو مدار ہی ساکھ پر ہے ،اگراس ادارے پر عوامی سطح پر اعتراضات اٹھنے لگیں تو انتخابات کے لئے ایک مستقل ٹربیونل قائم کر نے کی ضرورت پڑجاتی ہے کہ جو معاملات کو انتخابی قوانین کی روشنی میں بروقت نمٹا سکے،موجودہ صورت حال میں ایسے ٹربیونل کی شدت سے ضرورت محسوس کی جانے لگی ہے۔
تحریک انصاف قیادت پہلے سے ہی الیکشن کمیشنر کی جانب داری پر اعتراض کررہی ہے،اس متنازع فیصلے کے بعد تو الیکشن کمیشن کا کردار مزیدمشکوک ہو گیا ہے ،پی ٹی آئی قیادت کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں فارن فنڈنگ کے حوالے سے 2017 میں قانون سازی ہوئی ہے، جبکہ ہمارے پاس تو 2012 اور 2013 سے پارٹی فنڈ آرہے ہیں اور سارے فنڈز بیرون ممالک مقیم پا کستانیوں نے دیے ہیں،اس میںجس غیر ملکی خاتون نے فنڈ دیا ہے تو اس کا شوہر پاکستانی ہے اور اگر کسی غیر ملکی مرد نے فنڈ دیا ہے

تو اس کی بیوی پاکستانی ہے، اسی طرح کسی فرم یا کمپنی کی طرف سے پیسے آئے ہیں تو وہ زیادہ تر پاکستانیوں کی بنائی ہوئی ہیں،اس کے باوجود الیکشن کمیشن نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کا فیصلہ دیے دیا ہے۔اس میں شک نہیں کہ یہ کیس اب عدالت عظمیٰ میں جائے گا تو وہاں خود بخود ہی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ،کیو نکہ وہاں پر بہت سے سوالات کے ساتھ جوابات بھی سامنے آئیں گے،اتحادی حکومت انتقامی سیاست کے ساتھ جلد بازی میں عدالت عظمیٰ میں جاکر اپنے لیے بھی گھڑا کھود رہی ہے

،اگر عدالت عظمیٰ سے پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ آیا کہ جس کے امکانات کم ہیں تو اتحادی بھی بچ نہیں پائیں گے،اس کے بعد ان کی باری آئے گی اور وہی فیصلہ انکے خلاف بھی ویسے ہی آئے گا ،اگر عدالت اعظمیٰ کے فیصلے کے ذریعے سب ہی سزا یا فتہ نااہل ہو گئے تو اقتدار پر کون بیٹھے گا،شاید پھر کو ئی تیسرا ہی حکومت چلا ئے گا۔یہ وقت محاذ آرائی اور انتشار پھیلانے کا نہیں ،افہام و تفہیم کا ہے

،لیکن اتحادی حکومت انتقامی سیاست کی راہ پر گامزن ہے ، اتحادی حکومت کو انتقامی سیاست میں اتنا آگے نہیں نکل جانا چاہئے کہ واپسی کا راستہ ہی نہ رہے ،حکومت مار ویا مرجائوکے کلیے پر گامزن جائز وناجائز کرنے پر تلی ہے ،اس سے پی ٹی آئی کا نقصان کم اور اتحادی حکومت کا زیادہ ہو رہا ہے ، کیو نکہ ٹکڑائو کی سیاست گھاٹے کا ہی سودا ہے ،اتحادی قیادت ہوش کے ناخن لیتے ہوئے معاملات مزید بگاڑنے کے بجائے سلجھانے کی کوشش کرے ،اگراس وقت ریاست کے ادارے مل بیٹھنے میں معاونت نہیں کررہے

تو ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے قومی مفاد کے پیش نظر خود ہی بیٹھا جاسکتا ہے ، اب بھی وقت ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں اور سیاستدان اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور سیاست کے معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کریں، الزام تراشی اور انتقامی سیاست ترک کرکے عوام کے بنیادی حقوق کی بنیاد پر سیاست کریں،ورنہ عوام اب انہیں ٹھوکر مارنے میں ذراہ بھی دیر نہیں لگائیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں