37

بھارتیہ بنکوں کا 300 لاکھ کروڑ کیا ڈوبنے کےکگار پر ہے؟

بھارتیہ بنکوں کا 300 لاکھ کروڑ کیا ڈوبنے کےکگار پر ہے؟

نقاش نائطی
۔ +966562677707

دیش کے بنکوں کا گوتم ایڈانی پر لگا 300 لاکھ کروڑ کیا ڈوبنے کے چانسز ہیں؟گوتم ایڈانی کا مستقبل ستاروں کی چال روشنی میں“سب کا ساتھ سب کا وکاس” اور “اچھے دن آنے والے ہیں” بلند و بانگ دعوؤں کے بیچ، 2014 اس وقت کی سب سے تیز رفتار ترقی پذیر،من موہن سنگھ کانگریس سرکار کے وقت کی، بھارتیہ معشیت کو، بھارتیہ عوام کو بے وقوف بنا، اقتدار حکومت دہلی حاصل کرنے کے بعد،

کرناٹک کے اکلوتے وجئے ملیہ کو چھوڑ، باقی سب کے سب مہان مودی جی کے صوبے گجرات ہی سے تعلق رکھنے والے، برہمن سنگھی ذہنیت نیرؤ مودی، للت مودی، جتن مہتہ، میہول چوکسی سمیت 29 بڑے برہمن سرمایہ داروں نے بھارتیہ بنکوں کو، چالیس ہزار کروڑ کا چونا لگا ودیش بھاگ وہیں بس چکے ہیں

29 بڑے گجراتی برہمن سرمایہ داروں کا دیش کے بنکوں کے 40 ہزار کروڑ لئے ودیش بھاگنا
اب مہان مودی جی ہی کے خاص الخاص، ہم دو ہمارے دو والوں میں سے ایک، گوتم ایڈانی جی پر، مہان مودی جی مہربان رہتے، انکے حکم خاص پر، بھارتیہ 130 کروڑ عوام کی جمع پونجی والے بڑے بنکوں نے، مودی جی کے جانی دوست، گوتم ایڈانی کو، منجملہ مختلف بنکوں سے 29 کھرب 93 ارب 98 کروڑ 20 لاکھ (29،93،98،20،00،00) بطور قرض دئیے گئے ہیں جو اب تک بھارتیہ بنکوں کو چونا لگا ودیش بھاگنے والے 29 بڑے بریمن گجراتیوں کے 40 ہزار کروڑ دھوکہ دہی سے کہیں

زیادہ 299 لاکھ کروڑ روپئیے بنتے ہیں۔ یہ سب ہم اس لئے کہہ رہے ہیں کہ بھارتیہ جیوتش علم کے ماہر آچاریہ سلیل کمار نے، گوتم ایڈانی کے بارے میں، جو پیشین گوئی کی ہے اس سے بھارت کی 130 کروڑ کل عوام کا بے چین و ہراساں ہونا ضروری ہے۔ ہم مسلمان ہونے کے ناطے، چاند ستاروں کے علم کی حقانیت سے ماورا، ہمیں جیوتش علوم پر اعتماد کرنے کے بجائے، مالک خالق دوجہاں سے ہی، ہرمعاملے میں، خیر طلب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔اللہ رب العزت نے”کن فیکون، اس نے کہا ہوجا اور ہوگیا”

” اپنے حکم سے نہ صرف اس دنیا بلکہ نظام فلکی سمیت کل کائینات کو، خود کار چلتے رہنے کی ہدایت دیئے، چھوڑ دیا ہوا ہے۔اور ہزاروں سال سے، انسانوں نے مختلف ستاروں کے، زمین کے قریب تر رہتے، زمین و زمین پربسنےوالے انسانوں پر پڑنے والے اثرات بد و خیر پر، تحقیق و تدبر کرتے ہوئے، نظام فلکی پر مشتمل جس جیوتش علم کی بنیاد رکھی ہے اس سے حضرت انسان مخصوص ستاروں کے زمین پر،مخصوص اثرات والے دنوں میں پیدا ہونے والے انسانوں کے،

موجودہ دور ستاروں کی گردش و نقل و حمل دیکھتے ہوئے، اندازے لگا، ایک حد تک اپنے علم سے،یہ بتانے میں کامیاب رہتے ہیں کہ فلاں وقت کے، ستاروں کے گردش اثرات کے اعتبار سے، فلاں وقت،فلاں بندے کے ساتھ، یہ فائیدہ نقصان والا عمل ہونے والا ہے۔ چونکہ ہم مسلمان اپنے باری تعالی پر مکمل یقین رکھتے ہیں

کہ وہ قادر مطلق اسکے بنائے اور خود کار نظام کے ماتحت چلنے چھوڑے نظام فلکی اور اس انسانوں پر پڑنے والے اثرات کا محتاج نہیں ہے وہ جب چاہے کسی کی بھی، قسمت بدلنے اور نفع کو نقصان میں اور نقصان کو نفع میں بدلنے کے لئے قادر مطلق ہے، اس لئے ان ستارہ شناسوں کی پیشین گوئیوں پر اعتبار کرنے سے ہمیں منع کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ کہیں نہیں لکھا ہے اور بتایا گیا ہے کہ ستارہ شناسی علم ہی غلط اور لایعنی ہے۔ بلکہ ہم مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق دنیا پیدا کئے جانے سے قبل، تاقیامت پیدا کئے

جانے والے انسانوں کی کل قسمت کا حال، لوح قلم سے لکھ محفوظ رکھ دیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ عرب محقق و فقیہ ائمہ ستہ میں سے ایک، مشہور و متوفی عرب امام فقہ، آلشیخ عبدالرحمن علی بن محمد، ابوالفرش،المعروف امام جوزی علیہ الرحمہ تاریخ وفات 16 جون 1201 نے، اپنی معرکہ آلارا کتاب تلبیس ابلیس میں، یہ صاف صاف لکھ ہم مسلمین کو باخبر کیا ہے کہ ہم مسلمان مومنین اپنی دعاؤں کے طفیل، اپنے مالک دوجہاں سے، اپنی پہلے سے لکھی گئی قسمت، بدلوانے میں کامیاب بھی جو رہیں گے،

اللہ رب العزت علم الغیب رکھنے ہی کی اپنی صفت خاصہ سے، دعاؤں کے طفیل، ہم انسانوں کی بدلی جانے والی قسمت کا حال احوال بھی،لوح قلم سے لکھ رکھ محفوظ چھوڑ چکے ہیں۔ اب یہ انسان اپنے علم ستارہ شناسی سے، سابقہ دنیا میں وقوع پذیر واقعات کی روشنی میں، علوم ستارہ شناسی کے اپنے علم سے، ہم انسانوں کے بارے میں کچھ بتادیتے ہیں تو، ہم اسے یکسر غلط بھی تو ٹہرا نہیں سکتے ہیں

گوتم ایڈانی کے بارے میں، اس کی معشیتی ترقی پزیری کے راز و اسرار و رموز کے باب وا کرتے ہوئے، آج کے بھارت پر حکومت کر رہے، “ہم دو ہمارے دو” والے نازی ڈکٹیٹر کے عتاب کی پرواہ نہ کرتے ہوئے، آچاریہ سلیل کمار یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ گوتم ایڈانی کی جائے پیدائش و وقت ہیدائش کو ستاروں کی چال اثرات دیکھتےہوئے،انہیں جنوری 2023 اور 2024 کے درمیان بہت محتاط ہوکر تجارتی فیصلےکرنےپڑینگے اور کہیں انکے لئے تجارتی فیصلوں میں، کہیں کوتاہی ہوئی تو، انہیں

بہت بڑے مالی خسارے سے دوچار ہونا پڑسکتا ہے ، اور تصور کریں 2024 مہان مودی جی، کسی بھی سبب سے، اہنے سیاسی عروج کے بعد مائل زوال ہوتے ہوئے،انکی دست شفقت سے گوتم ایڈانی محروم رہتے ہیں تب پھر گوتم ایڈانی کے ساتھ یا انہیں کم و بیش 300 لاکھ کروڑ قرض دینے والے بنکوں کی کیا حالت ہوگی۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ ایڈانی اس وقت ملکی بنکوں کو قرضے ادا کئے بنا ہی ودیش بھاگ جائیں گے۔ لیکن تصور کیجئے اگر آچاریہ سلیل کمار کی ستارہ شناسی کے پیش نظر، گوتم ایڈانی آگلے سال سے مسلسل خسارے کا شکار ہوتے ہوتے، ملکی بینکوں کے جملہ قرضے ادا کرنے میں دشواری کا سامنا کرتے،

مجبورا” اپنی دولت سمیٹ ودیش بھاگ جاتے ہیں،تب پھر ملکی بنکوں کے تباہ و برباد ہوتے پس منظر میں بھارت واسی 130 کروڑ غریب و درمیانی عوام کا کیا ہوگا۔ ایسے وقت تجارت کا سب سے اہم اوصول، اپنا کل سرمایہ انڈوں کی ایک توکری کے اعتبار سے، ایک ہی جگہ لگانے کے بجائے، تھوڑے تھوڑے مختلف جگہوں پر سرمایہ کاری کرنی چاہئیے۔ تاکہ ایک دو جگہ سرمایہ ڈوب بھی جائے تو، دوسری جگہوں کے منافع سے، اجمالی طور اپنا سرمایہ بچا پائیں بصورت دیگر زیادہ منافع کی آس میں، ایک ہی جگہ لگایا ہوا

سرمایہ، کسی بھی سبب ڈوب جاتا ہے تو بڑے سے بڑے سرمایہ دار کو تباہ و برباد ہونے سے بچایا نہیں جاسکتا ہے۔ ویسے بھی فی زمانہ یہ سرمایہ دار، اپنا ذاتی سرمایہ بڑھا چڑھا دکھا کر، سیاسی گلیاروں میں اہنے اثر ورسوخ کا فائیدہ اٹھاتے ہوئے، حد سے زیادہ بلکہ اپنی اوقات سے زیادہ، عوامی سرمایہ حاضل کرتے ہوئے، اپنا ذاتی سرمایہ بیرون ملک سرمایہ کاری کے بہانے، پس پشت رکھتے ہوئے، صرف اور صرف عوامی پیسوں ہی سے جوا کی بازی کھیلے جیسا، عوامی سرمائے سےکھیل رہے ہوتے ہیں۔

قسمت مہربان تو گدھا بھی پہلوان،جب تک توقعات مطابق کمائی ہوتی رہتی ہے تو، سب عیاشیاں چلتی رہتی ہیں اور جب قدرت ذرا روٹھی اور توقع کے حساب سے نفع آنا موقوف یا بند ہوا تو، ان کے ٹھاٹھ باٹھ تو ختم کئے نہیں جاسکتے اور ایسے امتحانی دور میں،لوگوں کو بے وقوف بنانے رکھنے، اور اپنا رکھ رکھاؤ درشانے، نہ چاپتے ہوئے بھی خرچ کرنا پڑتا ہے۔ مطلب صاف ڈوبتے ڈوبتے اور بہت ساروں کا سرمایہ لےبھاگ چھو منتر ہونا ہی پڑتا ہے۔ ویسے بھی ان تمام سنگھیوں کے گرو مہان مودی جی نے، اپنے عوامی جلسوں میں، برملا اس بات کا اظہار پہلے پی کردیا ہے کہ، ہم تو فقیر آدمی ہیں کل کو کچھ ہوگیا

تو، اپنا جھولا لئے، کہیں بھی نکل جائیں گے۔ آنکے کہیں بھی نکلنے کے بعد، وہ تو لوئی ہوئی یا لٹوائی ہوئی دولت اپنی حصہ داری میں، دنیا کے کسی کونے میں، عیش کررہے ہونگے۔ لیکن پھنسے گی تو دیش کی 130 کروڑ عام جنتا۔ بھگوان ایشور اللہ ہی سے بھارت واسیوں کو “ہم دو اور ہمارے دو” کے ہاتھوں لٹنے اور تباہ و برباد ہونے سے آمان میں رکھے۔ واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں