44

قدر و اہمیت

قدر و اہمیت

تحریر:طیبہ قدوس

آج کل اس دور میں کسی کی قدر واہمیت کا اندازہ صرف ایک چیز سے ہوتا ہے کون کسی کو کتنی عزت دیتا ہے آج یہاں میں اپنی نہیں بلکہ سب کی بات کرو گی یقین کریں جو چیز یا انسان ہمارے پاس ہوتا ہے ہمیں اس کی قدر نہیں ہوتی لیکن جب وہ ہم سے دور چلا جاتا ہے تو احساس ہوتا ہے کہ وہ ہمارے دل کے سکون میں شامل تھی زندگی میں کسی کی قدر کرنا ہی تو خوش قسمتی ہے کسی کہ مرنے کے بعد یہ کہ دینا کہ وہ اچھا تھا تو اس اہمیت کا کیا فاںدہ جو لوگ دل سے کسی کے لیے محبت اور عزت رکھتے ہیں

وہ ان کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے ہمیں دیکھ کر لوگ یہ تو کہتے ہے کہ ہمیں آپ جیسے لوگ ملے لیکن ہماری طلب نہیں کسی کو ہم ساری زندگی صرف اسی گمان میں نکال دیتے ہے کہ ہم دوسروں کے لیے اہم ہے اور یہ جب ہمیں اس بات کا اندازہ ہوتا ہے اس وقت دل ٹوٹ جاتا ہے ہم لوگوں کو خود سے بڑھ کر عزت اور اہمیت دیتے ہے لیکن اس کا صلہ ہمیں نہیں ملا کبھی جب آکر لگتا ہے

کہ دوسروں کی فکر کرنا اور ہر وقت ان کے بارے میں سوچنا فضول تھا کیا واقعی ہماری زندگی میں کوئی ہے جو ہمیں یہ احساس دلاے کہ ہم اس کے لیے اہم ہے خود کو اس گمان سے باہر لاے ہم کبھی کسی کے لیے اہم نہیں ہوتے بس ایک کو دل لگا لیتے ہے ہم لوگوں سے بس وہی ہمیں لے ڑوبتی یے کبھی آپ کو ایسا لگا ہو جیسے یہ شخص ہمیں کیوں اتنی اہمیت دیتا ہے لیکن وہ ہمیں ظاہر نہیں کرتا اصل میں وہی شخص دل سے عزت کرنے والا ہوتا ہے

ہمارے لیے اس دنیا میں اکیلے رہنا بہت مشکل ہے ہر انسان چاہتا ہے کہ کوئی نہ کوئی ہو جو اس کی فکر کریں اس سے اس کا حال پوچھے کچھ لوگ واقعی دل سے محبت اور اہمیت دیتے ہے ان کے رویوں سے ہمیں معلوم ہوتا ہے اس لیے جہاں سے بھی عزت ملے اس کا جواب عزت سے دینا چاہیے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں