احتساب کے جنازے پرنیا این آراو
،لیکن اتحادی حکومت پارلیمینٹ میں ایسی قانون سازی کرنے میں ضرور کامیاب ہو گئی ہے کہ جس کے بعد وزیر اعظم سمیت سیاستدانوں کے خلاف پچاس کرپشن ریفرنس ختم ہو گئے ہیں ،نیب قانون میں کی جانے والی مذکورہ ترمیم این آر او ہی کی ایک شکل ہے کہ جس کے ذریعے بظاہر کرپشن کرنے والوں کو اربوں روپے کا ریلیف دیا گیاہے ،یہ ایک ایسا قانون ہے کہ جس کی کوئی مہذب اور جمہوری معاشرہ اجازت نہیں دیئے سکتا
،لیکن یہاں پراتحادی حکومت نے من چاہی نیب ترمیم منظور کروا کر اپنے خلاف دائر سارے ریفرنسز ختم کروا دیے ہیں، اس حوالے سے تحریکِ انصاف کے معروف قانون دان بابر اعوان کا کہناہے کہ ملک میں احتساب کا جنازہ ہی نکل گیا ہے۔اس میں شک نہیں کہ تحریک انصاف کے دور اقتدار میں تبدیلی کے نعرے کے ساتھ عوام سمجھ بیٹھے تھے کہ اب سب کے لیے قانون یکساں ہوگا،اس ملک میں اب دو قانون نہیں چلیں گے،
لیکن جب تبدیلی کے چار سال گزرے تو پتا چلا کہ کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ،نیب، ایف آئی اے اور دیگر اداروں نے چار سال تک کرپشن کرنے والوں کے گردگھیرا تنگ کر نے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا ہے ، اس دوران میں ہی پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) جب اپنے مفاد کے تحت ایک ہوگئے اور انہوں نے طفیلیوں کی مدد سے پی ٹی آئی کا تختہ الٹا تواقتدار میں آنے کے بعد سے کسی اصلاح کے بجائے ایک بارپھر اپنی پرانی ڈگر پر آگئے ہیں
،انہوں نے اقتدار میں آتے ہی پہلے پی ٹی آئی رہنمائوں کے خلاف مقدمات بنائے اور بعدازں اپنے مقدمات ختم کر وانے شروع کردیے ہیں،اس نیب کے ترمیمی فیصلے پر پی ٹی آئی قیادت کا بھر پور تنقید کر تے ہوئے کہنا ہے کہ ملک میں احتساب کا جنازہ نکال کر نیا این آر او دیا گیا ہے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ہر دور اقتدار میں حکمرانوں نے قانون کو نہ صرف ہمیشہ گھر کی لونڈی سمجھا،بلکہ اس کے ساتھ ویسا ہی سلوک بھی کیا جاتا رہا ہے،یہ اتوار بازار پی ڈی ایم نے پہلی مرتبہ نہیں لگایا
، اس سے پہلے بھی پی ڈی ایم جماعتیں جب الگ تھیں تو یہ ایک دوسرے کے خلاف مقدمات کا اتوار بازار لگاتی رہی ہیں، پی ٹی آئی نے بھی اپنے دور میں ان کے خلاف ایسا ہی اتوار بازار لگایا تھا اور اب اتحادی حکومت پی ٹی آئی کے خلاف دھڑا ڈھڑ مقدمات بنارہی ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ان کیلئے بھی ایک ایسی ہی اسکیم لائی جائے گی ،اس وقت نیب ترمیم کے حوالے سے بابر اعوان کا کہنا بالکل بجا ہے
کہ احتساب کا جنازہ نکال دیا گیا ہے،لیکن یہ جنازہ پہلی مرتبہ نکلا نہ آخری بار نکالا جارہا ہے ،یہ بار بار نکلا اور بار بار احتساب کے مردے کا پوسٹ ماٹم کیا گیا ہے اوراب تو اس نظام کی لاش سے سڑاند بھی پھیلنے لگی ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ عدالتوں اور احتساب کے اداروں میں بڑے سیاسی مقدمات کی شنوائی ہوتی رہی اور کسی نہ کسی کی آنکھ کے تارے کے حق میں فیصلے بھی ہوتے رہے ہیں،لیکن جہاں تک عام لوگوں کی بات ہے تو ان کی قسمت میں دو تین عشروں تک عدالتوں کے چکر کاٹنا ہی لکھ دیا گیا ہے ، عام آدمی انصاف کیلئے کل بھی کورٹ کچہری میں دھکے کھارہاتھا اور اس کی قسمت میںآج بھی دھکے ہی لکھ دیئے گئے ہیں
، کیو نکہ ایک بار پھر کرپٹ حکمران قانونی شکنجے سے بچ نکلے ہیں،تاہم قوم کو ان کی وجہ سے جو دن دیکھنا پڑے ہیں، اس کا حساب تو انہیں ایک نہ ایک دن دینا ہی پڑے گا کہ جب اللہ کی عدالت لگے گی اور اس عدالت میںکوئی آنکھ کا تارا ہو گا نہ کسی آئینی وقانونی تر میم سے کوئی بچ پائے گا ،اس عدالت میں کسی کے ساتھ رتی بھر زیادتی بھی ہو نے نہیں دی جائے گی