43

ٹی ٹوئینٹی کرکٹ ورلڈکپ

ٹی ٹوئینٹی کرکٹ ورلڈکپ

آج کی بات ۔شاہ باباحبیب عارف کیساتھ

پاکستان کی کرکٹ ٹیم ایشیا کپ کے فائنل میں ناکامی کا داغ لے کر اگلے محاز ٹی ٹوئینٹی کرکٹ ورلڈکپ کے لیے تیاریاں کررہی ہے انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم 7 ٹی ٹوئینٹی میچوں میں حصہ لینے کےلیے پاکستان پہنچ چکی ہے آج 20 ستمبر کو پہلا مقابلہ کراچی نیشنل اسٹیڈیم میں شام 7.30بجے دیکھنے کو ملے گا

اصل امتحان تو آسٹریلیا میں ہوگا ایک طرف پاکستان کے اہم باؤلر شاہین شاہ آفریدی اور محمد وسیم جونیئر ان فٹ ہوکر ٹیم سے باہر ہوچکے ہیں دوسری جانب فخر زمان بھی ان فٹ ہو کر ٹیم سے باہر ہوگیا ہے تیسری جانب پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم مسلسل اوپنر کی حیثیت سے ناکام ہو رہے ہیں ان کا بلا رنز بنانے سے قاصر ہے چوتھی جانب منتخب ہونے والی ٹیم کی سلیکشن پر انگلیاں أٹھ رہی ہیں

ایک جانب وکٹ کیپر اوپنر بیٹسمین محمد رضوان ہیں جو ٹیم کی بجائے اپنے لیے کھیلتے نظر آ رہے ہیں پاکستان دائرے کے پہلے 6 اوورز میں خاطر خواہ کارگردگی نہیں دیکھا پا رہی جہاں کم از کم 60 رنز بننے چاہئیں وہاں ہماری ٹیم 35 سے 40 رنز ہی بنا پاتی ہے رہی سہی کسر مڈل آرڈر بیٹسمینوں کی ناکامی نے نکال دی ہے ہارڈ ہیٹنگ کے چکر میں سب ٹلے بلے باز ٹیم میں شامل ہیں جو تو چل میں آیا والی کہانی دھراتے ہیں

پاکستانی ٹیم کے کوچ پتہ نہیں کون سے تجربات کرنے میں لگے ہوئے ہیں دوسری جانب کپتان بابر اعظم پر دوستیاں نبھانے کی آوازیں أوٹھ رہی ہیںپاکستان نے اگر آسٹریلیا میں کامیابی حاصل کرنی ہے تو پھر کچھ اہم فیصلے کرنے ہونگے اوپنر کے لیے شان مسعود کے ساتھ فخر زمان کو آنا چاہیئے لیکن وہ ان فٹ ہیں تو حیدر علی بہترین چوائیس ہوسکتے ہیں کپتان بابر اعظم کو ون ڈاؤن آنا چاہیئے اور مڈل میں محمد رضوان ۔ شاداب خان ۔ محمد آصف ۔ محمد نواز ۔نسیم شاھ۔ حارث راؤف۔
اور شاہین شاہ آفریدی کو کھیلایا جاسکتا ہے ( ٹیم میں فہیم اشرف کی جگہ بنتی ہے افسوس اس کو ٹیم میں ہی شامل نہیں کیا گیا .

محمد حسنین اپنا باؤلنگ ایکشن درست کرنے کے بعد ٹیم میں شامل تو ہیں لیکن ابھی ردہم میں نہیں ہیں ۔ وسیم جونیئر یا شاہنواز دھانی بھی موقع ملنے کے منتظر رہیں گے ویسے موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھیں تو شعیب ملک اور سرفراز احمد کی ٹیم میں جگہ بن رہی ہے لیکن نہ جانے سلیکشن کمیٹی ان سے کیوں ناراض ہے

اگر عمر کے حساب سے مستقبل کو نظر میں رکھا جا رہا ہے تو پھر کم از کم رضوان کی ناکامی کے بعد سرفراز احمد کو تو ٹیم میں شامل کیا جائے وہ مزید 3 سے 4 سال کھیل سکتے ہیں ۔سلیکشن کمیٹی من پسند کھلاڑیوں کو منتخب کرنے کی بجائے کارگردگی کی بنیاد پر کھلاڑیوں کو منتخب کرے تو بہتر ہے ورنہ پی ایس ایل اور پی سی بی کے مقامی ٹورنامنٹ کو بند کردیا جائے تاکہ کوئی کھلاڑی بہتر کار
کردگی دیکھا کر سلیکشن کمیٹی کو تنگ نہ کرے ۔واضح رہے کہ پاکستان نے آسٹریلیا میں اگر کامیابی حاصل کرنی ہے تو اسپینر آل راؤنڈر بیسٹمینوں کی بجائے فاسٹ بولر آل راؤنڈر کی ضرورت ہےجو وقت پر تیز اسکور کرسکیں اور ضرورت پڑنے پر چھٹے باؤلر کا کردار بھی نبھا سکیں لیکن یہاں تو مڈل آرڈر میں کم از کم محمد حفیظ اور شعیب ملک جیسے دو بیسٹمینوں کی ضرورت ہے پاکستانی ٹیم یہ خلا پر کرنے میں کامیاب ہوگئی

تو پھر ٹی ٹوئینٹی ورلڈکپ کا فائنل کھیلنے سے کوئی نہیں روک سکتا ورنہ تو اگلے راؤنڈ میں جانے کے لالے پڑ جائیں گے اب دیکھتے ہیں ٹیم ورلڈکپ میں پھول کھلاتی ہے یا گل کھلاتی ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں