Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

سیاسی قیادت کی دانائی کا امتحان !

پاکستان جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں ہی وجود میں آیا ہے،لیکن ایک طویل عر صہ گزرنے کے بعد بھی جمہوری کلچر پروان

اتحادی قیادت جب سے اقتدار میں آئے ہیں،انتقامی سیاست کی راہ پر گامزن ہیں ،اتحادی قیادت بہت جلدی میں لگتے ہیں ،

سیاسی قیادت کی دانائی کا امتحان ! 

تحریک انصاف قیادت نے جب سے اپنی احتجاجی تحریک کا عندیہ دیا ہے ،حکومت کی بوکھلاہٹ اپنی آخری حدوں کو چھونے لگی ہے،سیاست کی اعصاب شکن جنگ میں شکست کا ڈنکا بجنے لگا ہے ،حکومت کی جانب سے ہر جائز وناجائز وقدم اٹھایا جا رہا ہے، اس سے کسی کا کچھ نہیں، حکومت کا اپنا ہی تماشا بن رہا ہے ،ایک طرف حکومتی ساکھ تباہ ہورہی ہے تو دوسری جانب عمران خان کی شہرت میں دند بدن اضافہ ہورہاہے،

حکومتی قیادت اپنی غلطی کو سدھارنے کی بجائے ہما وقت عمران خان کا راگ ہی الاپتے جا رہے ہیں،عوام آئے روز کی الزام تراشیوں سے تنگ آچکے ہیں ،اتحادی قیادت نیب قوانین میں ترامیم کرے، اپنے مقدمات معاف کروائے اور عوام کو بدترین مہنگائی کی بھٹی میں جھونک دیا جائے ،اس کے بعد بھی توقع رکھی جائے کہ آپکی بادشاہت کے شادیانے بجائے جائیں گے تو اب ایسا ممکن نہیں رہا ہے۔
عوم باشعور ہو چکے ہیں ،عوام اچھی طرح جان چکے ہیں کہ ایک بار پھرجھوٹ بولا جارہا ہے ،ایک بار پھر بے وقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ،اتحادی قیادت کو نوئے کی سیاست سے باہر نکل کر سچ بولنا ہوگا ،لیکن یہ کام کر نہیں سکتے، اس لیے اپوزیشن کو دبانے کی راہ پر گامزن ہیں، کبھی آڈیو لیکس، کبھی مذہب کارڈ، کبھی عورت کارڈ تو کبھی گھسے پٹے بیانیوں کا سہارا لیا جارہا ہے

،اس سے کچھ فرق پڑنے والا نہیں،کیا کسی حکومت کا کام محض اپوزیشن کو دبانا اور ہر حال میں اسے منظر سے ہٹانا ہوتا ہے؟ یہ صریحاً جمہوریت کی نفی ہے،لیکن یہاں جمہوریت کے علبر دار ہی جمہوریت کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔
یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ ملک بھر کی سیاسی جماعتیں اتحاد کی صورت میں اقتدار میں ہیں،لیکن ان سب کے سیاسی اعمال غیر جمہوری ہیں،اتحادی قیادت اقتدار کے باہر صبح وشام جمہوریت کا راگ الاپتے رہے ،جمہوریت کے نام پر احتجاج بھی کرتے رہے ،لیکن اقتدار میں آنے کے بعد اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی سیاست کو فروغ دینے میں لگے ہیں ،سیاسی مخالفین کے خلاف جھوٹے مقدمات اور گرفتاریاں کی جارہی ہیں ، اس صورت حال میںپی ٹی آئی قیادت بھر پور مزحمت کررہی ہے ، عمران خان نے جیل بھرو تحریک کے ساتھ احتجاجی تحریک کابھی اعلان کرنے جارہے ہیں۔
تحریک انصاف قیادت کی جانب سے ابھی بقاعدہ احتجاجی تحریک کا اعلان ہوا نہیں ،لیکن بوکھلاہٹ کے شکار حکمرانوں نے قبل از وقت ہی اسلام آباد کے داخلی راستوں پر کنٹینرز کی بھرمار کر دی ہے،جبکہ سوشل میڈیا پر آسلام آباد پولیس کی تیاریوں کی ویڈیوز عوامی حلقوں میں جلتی پر تیل ڈالنے کا کام کر رہی ہیں ، حکومت کی عقل پر پردہ پڑ چکا ہے، وہ مفاہمت کی بجائے مزحمت کو ہوا دیے رہی ہے ،

ایک طرف حکومت سیاسی مخالفین کے خلاف تمام حربے استعمال کررہی ہے تو دوسری جانب عوام کو رلیف دینے کی بجائے مہنگائی کا مزید بوجھ ڈالے جارہی ہے ،یہ پہلا موقعہ ہے کہ کسی احتجاج کیلئے عوام متحرک ہونے سے ایک قدم آگے بیتابی سے انتظار کرنے لگے ہیں۔
اتحادی حکومت جتنا مرضی الزام تراشی کرے ،اپوزیشن کو دبانے اور دیوار سے لگانے کی کوشش کرے ،

عوام کسی بہکائوئے میں آنے والے نہیں ہیں ، اگرحکمران ماضی کی طرح اپنی تشہیر کروا کر اور کسی پر الزامات کی بوچھاڑ کر کے سمجھتے ہیںکہ ان کی ان دیکھی کارکردگی کے ڈھول پیٹنے جائیں گے تو اب ایسا ممکن نہیں،عوام کسی جنگل کی باسی ہیں کہ انھیں کسی بات کا علم نہیں ،یہ سوشل میڈیا کا دور ہے ،عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ اتحادیوں نے اپنے اقتدار میں کس طرح ان کا بھرکس نکالا ہے،ملک کاسفید پوش طبقہ ناجانے کیسے اپنا برہم قائم رکھے ہوئے ،جبکہ غریب سے تو روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا گیا ہے، اس کے باوجود حکمران کہتے ہیں کہ ملک کا بیڑہ غرق عمران خان نے کیا ہے تو اس پراپیگنڈے کا عوام حصہ بننے
کیلئے تیار نہیں ہیں۔
یہ بات حکمران نہ جانے کیوں بھول جاتے ہیں کہ ان کی پرفارمنس عوام کے چہروں سے جھلکتی ہے،حکومتی کار کردگی کو کسی پروپیگنڈے نہ غلط بیانی کی ضرورت ہوتی ہے،اتحادی حکومت کوچھے ماہ ہو گئے ہیں ،مگر ملک کے سیاسی ومعاشی حالات انتہائی دگرگوں ہیں اور اگرملک میں سیاسی محاذ آرائی اور معاشی بدحالی ایسے ہی چلتی رہی تو ہمیں خاکم بدہن سری لنکا سے بھی بدتر حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،

اتحادی حکومت کے سارے دعوئے خود فریبی کے علاوہ کچھ نہیں، خدارا،اپنی آنکھیں کھولیں اور ایک دوسرے کی چڑ میں اپنے ہی گھر کو آتش کدہ مت بنائیں،یہ وقت کسی ایک سیاسی جماعت کی مقبولیت جانچنے کا نہ سیاسی قیادت کی دانائی پرکھنے کا ہے ،بلکہ باہمی اتفاق رائے سے درپش بحرانوں سے نکلنے کا ہے ، دیکھتے ہیں کہ سیاسی قیادت اپنی دانائی سے بحرانی کیفیت سے نکلتے ہیں یا اپنی نااہلی سے ایک بار پھر سب کچھ ہی ڈبو دیتے ہیں !

Exit mobile version