Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

کشمیر یوں کی بے بسی اور اقوام عالم کی بے حسی !

پاکستان جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں ہی وجود میں آیا ہے،لیکن ایک طویل عر صہ گزرنے کے بعد بھی جمہوری کلچر پروان

اتحادی قیادت جب سے اقتدار میں آئے ہیں،انتقامی سیاست کی راہ پر گامزن ہیں ،اتحادی قیادت بہت جلدی میں لگتے ہیں ،

کشمیر یوں کی بے بسی اور اقوام عالم کی بے حسی !

دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پا مالیاں کسی نہ کسی سطح پر عرصہ دراز سے جاری ہیں،لیکن مقبوضہ کشمیر ایک ایسابد قسمت ترین خطہ ہے کہ جہاں طویل عرصہ گذرنے کے باوجود قابض بھارتی افواج تسلسل کے ساتھ غیر انسانی مظالم ڈھا ئے جارہی ہیںاور عالمی دنیا خاموشی تماشائی بنی ہوئی ہے

،اس سے بھارتی سرکار کے حوصلے اتنے بڑھتے جا رہے ہیںکہ بھارتی وزیر اعظم نے جمو کشمیر پر اپنے جبری قبضے کو بھی مسئلہ کشمیر کے حل سے تعبیر کرنا شروع کر دیا ہے ،بھارتی سر کار انتہائی شدیدمغالطے کا شکار ہے کہ اس طرح زبردستی سے معاملہ حل کر لے گی ،جبکہ مقبو ضہ کشمیر کے عوام اس سطح پر آچکے ہیں

کہ بھارتی غلامی پر موت کو ترجیح دینے لگے ہیں اور جب حالات اس نہج پر آجائیں تو آزادی کی تحریک کی راہ روکنا ممکن نہیں رہتا ہے،عالمی برادری کواپنی بے حسی چھوڑتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کچھ نہ کچھ کرنا ہی پڑے گا ورنہ دنیا کا امن دائو پر لگ جائے گا۔یہ امر واضح ہے کہ وزیر اعظم نرندر مودی کے دور اقتدار میں بھارتی آئین میں تبدیلی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی اور ریاستی حیثیت میں ناجائز تبدیلیاں کی جاتی رہی ہیں

،لیکن ان اقدامات سے مسئلہ کشمیر کی شدت میں کمی آنے کے بجائے اضافہ ہی ہورہاہے ،مودی سر کار مقبو ضہ وادی کی آبادی کے تناسب میں تبدیلی اور مسلح ہتھکنڈوں سے اپنا تسلط مضبوط کر نے میں کوشاں رہی ہے ،مگر کشمیری عوام کی بھر پور مزحمت ساری بھارتی چالوں کو ناکام بنارہی ہیں ،مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کو آہنی غلاف میں لپیٹ کر بندشیں لگا کر اپنی من مرضی کی تصویر تو پیش کر سکتی ہے

،مگردنیا کے سامنے حقائق تبدیل نہیں کر سکتی ،دنیا جا نتی اور مانتی ہے کہ مقبو ضہ کشمیر ایک ایسا متنازع علاقہ ہے کہ جس کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں طے ہو چکا ، صرف عمل در آمد کی تا خیر ہے۔
اس میں کسی شبہے کی گنجائش نہیں کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کے آزادانہ حق رائے دہی سے ہی ممکن ہے ، اس عمل سے انحراف کر کے کوئی سمجھتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل نکال لے گا اور اپنی مرضی سے کشمیری عوام کو دبا لے گا تو ایسا کسی صورت ممکن دکھائی نہیں دیے رہا ہے

،مودی سرکار انتہائی مظالم اور سازشوں کے باوجود تین سال سے مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کروانے میں ناکام رہی ہے ،یہ کشمیری آبادی کی بھارت کے خلاف انتہا کو پہنچی ہوئی نفرت اور بھارتی قبضہ گیری کے خلاف کشمیریوں کے زور دار احتجاج کا بین ثبوت ہے کہ بھارتی سر کار کے سارے سازشی حربے ناکام ہورہے ہیں ،اس کے باوجود اپنی ہٹ دھرمی چھوڑنے کیلئے تیار ہی نہیں ہے ۔
بھارتی سر کار اپنے مظالم بڑھارہی ہے اور کشمیری عوام آزادی کیلئے قربانیاں دیے رہے ہیں ،اس آزادی کی تحریک میںایک لاکھ سے زائد کشمیری جانوں کی قربانی دے چکے ،ہزاروں زخمی ہوئے اور ایک بڑی تعداد پا بند سلاسل ہے، بھارت مقبوضہ وادی پر ساری اخلاقی و قانونی حدود پار کرتے ہوئے قابض ہے اور عالمی برادری کچھ بھی نہیں کررہی ہے ، بھارتی جارحیت پربڑی طاقتوں کی خاموشی اور عالمی ضمیر کا سکوت سخت افسوسناک ہے

، اگر عالمی برادری نے بھارتی جارحیت کو روکنے کی کوشش نہ کی اور اپنے مفادات کے پیش نظربے حسی کا رویہ اپنائے رکھاتو خطہ میں جنگ کے بادل چھانے کے ساتھ دنیا کا امن بھی دائو پر لگ جائے گا۔اس خطے کا امن مسئلہ کشمیر سے جڑا ہے ،اس پون صدی سے حل طلب مسئلے کو نمٹانا اقوام متحدہ اور اقوام عالم کی بنیادی ذمہ داری ہے ،یہ انسانیت کا اہم مسئلہ ان اقوام کے ضمیر کا امتحان ہے کہ جو خود انسانی حقوق اور آزادی کا چیمپئین قرار دیتے ہیں ،یہ ایک ایسی کسوٹی ہے کہ جس پر ان سب کے دعوئوں کی پرکھ ممکن ہے

،لیکن اس کسوٹی پر کوئی عالمی ادارہ خود کو لانے کیلئے تیار ہی نہیں ہے ،پا کستان عرصہ دراز سے مظلوم کشمیریوں کے حقوق کی حمایت میں نہ صرف پیش پیش رہا ہے ،بلکہ ہر عالمی فورم پر آزادی کشمیر کیلئے آواز بھی بلند کرتا چلا آرہا ہے ، تاہم عالمی برادری اور اقوام متحدہ اب تک کشمیریوں پر بھارتی ظلم کو روکنے میں ناکام ہیں،سترسال سے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے محض قراردادیں پاس کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں کرپائے ہیں

،کشمیر کے مظلوم عوام عرصہ دراز سے اقوام متحدہ کے ساتھ دیگراقوام عالم کی بے حسی اور ناکامیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں،کشمیریوں کی تیسری نسل آزادی کی جدجہد کرتے ہوئے دنیا ئے عالم سے سوال کرنے میں حق بجانب ہے کہ یہ اقوام عالم کی بے حسی اورظلم کے اندھیرے کب ختم ہوں گے اورکب ان کی زندگی میں بھی آزادی کی بہاریں آئیں گی!

Exit mobile version