تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ میںجس دن سے افسوسناک واقعہ ہوا ہے، اس دن سے لے کر آج تک بس 88

عام انتخابات عوامی مطالبہ ہے !

عام انتخابات عوامی مطالبہ ہے !

تحریک انصاف انصاف کا لا نگ مارچ دوبارہ شروع ہو گیا ہے ،گزشتہ روز پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے احتجاج کے خاتمہ کے بعد سمجھا جارہا تھا کہ حالات معمول کی طرف آجائیں گے ،مگر کئی بڑے شہروں میں صورتحال جوں کی توں ہے ، یہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے کچھ عرصے کے دوران احتجاج کا نہایت تکلیف دی انداز سامنے آیا ہے کہ جو پارٹی اپنے غم و غصے کا کرنا چا ہتی ہے ،اس کا سب سے زیادہ زور راستوں کی بندش پر چلتا ہے

،ہجوم کی طاقت سے عوامی آمدرفت روکنا احتجاج کی کامیابی سمجھ لیا گیا ہے ،مگراس کی تکلیف عوام کیلئے ناقابل بیان ہے ،عوام کا کسی کو خیال ہے نہ عوام کسی کی ترجیحات میں شامل رہے ہیں ،عوام کل بھی استعمال ہورہے تھے ،عوام آج بھی سیاسی قیادت کے حصول مفادکیلئے استعمال ہورہے ہیں۔
اتحادی اقتدار میں عوام کے مسائل کے تداک کے دعوئوں کے ساتھ آئے تھے ،مگر چھ ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود سارے دعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ،عوام کل سے زیادہ آج پر یشان حال ہیں ،مگر اتحادی حکومت عوامی مسائل کا تدارک کرنے کے بجائے اپنے اقتدار کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں ،تحریک انصاف فوری انتخابات کے مطالبے کے ساتھ اتحادی حکومت پر دبائو بڑھا رہی ہے

،جبکہ اتحادحکومت انتخابات کروانے کیلئے تیار ہے نہ سیاسی بحران کے خاتمہ کیلئے کوئی افہام تفہیم کی حکمت عمل پیراں ہے ، ملک میں سیاسی محاذ آرائی میں انتشار بڑھتا ہی چلا جارہا ہے ،وفاق میں اتحادی حکومت اور صوبوں میں پی ٹی آئی حکومت ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے میں مصروف ہے ،جبکہ عوام جن مشکلات سے گزر رہے ہیں،ان کا کوئی پر سان حال ہے نہ ہی ان کے مسائل کا کوئی تداک کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔
اس بارے ساری سیاسی قیادت کو غور کرنا چاہئے کہ اْن کا ایسا رویہ کیوں ہوتا ہے کہ جس سے لوگ نہ صرف ان سے ،بلکہ جمہوریت سے بھی متنفر ہونے لگتے ہیں، اس ملک میں جمہوری حکومتوں کے ساتھ بار بار مارشل لابھی لگتے رہے ہیں

اور اْن کے نتیجے میں ملک کا جو حال ہو تا رہا ،وہ کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیںہے ،عوام کی جمہوریت کے نام پر ووٹ لینے والوں سے اُمیدیں پوری ہوئیںنہ مار شل لاء لگنے پر ان کی زندگی میں کوئی فرق آیا ہے،عوام کو عموعی طور دونوں کی طرز حکمرانی نے انتہائی مایوس ہی کیاہے ،اس کا حل صرف یہی ہے

کہ آئین کی ہی پاسداری کی جائے ، ایک طرف سب ادارے اپنا اپنا کام کریں تو دوسری طرف جمہوری حکومت اور اسمبلیاں آئین کی منشاء کے مطابق پرفارم کرتے ہوئے عوام کے مسائل حل کریں، انصاف کی فراہمی کو نہ صرف یقینی بنایا جائے،بلکہ حکومتی اداروں میں عوام کے لئے ڈلیوری سسٹم کو بھی فعال بنایا جائے،لیکن یہ سب کچھ تبھی ممکن ہو گا کہ جب قومی مفاد میں سب مل بیٹھ کر سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں حل کر نے کی کوشش کر یں گے۔

عوام آئے روز بڑھتے سیاسی و معاشی بحران کے باعث انتہائی پر یشان حال ہیں ،جبکہ سیاسی قیادت ان کی مشکلات کا حل نکالنے کے بجائے انہیں احتجاج اور انتقامی سیاست کا نشانہ بنانے میں لگے ہیں ،پی ٹی آئی قیادت اتحادی حکومت سے عوام کی عدالت میں جانے کا ہی مطالبہ کررہے ہیں تو اتحادی قیادت عوام کی عدالت میں جانے سے کیوں گھبرارہے ہیں ،اتحادی اپنے بچائو کیلئے جو کچھ کرنا چاہتے تھے

،انہوں نے آتے ہی کر لیا ہے ،نیب کے دانت ہی نہیں ،ناخن بھی نکال لیے گئے ہیں ،پی ڈی ایم قیادت پر قائم مقدمات ختم ہو رہے ہیں تو پھر انتخابات کروانے سے گریزاں کیوں ہیں ،اگر اتحادی حکومت انتخابات میں ہار کے ڈر سے بھاگ رہی ہے تو کتنی دیر تک بھاگتی رہے گی ،آخر دیر یا سویر انتخابات تو کروانے ہی پڑیں گے۔
ملک بھر میں عام انتخابات کا مطالبہ پی ٹی آئی قیادت تک محدود نہیں رہا ہے ،عوام بھی اب فوری انتخابات کا مطالبہ کرنے لگے ہیں ،ملک بھر میں ہونے والے سروئے کے نتائج بتا رہے ہیں کہ 66فیصد لوگ فوری انتخابات چاہتے ہیں،اس کام میں مزید تاخیر انتشار میں اضافے کا ہی باعث بنے گی ،اس لیے ساری سیاسی قادت کو اپنے طرز عمل میں نظر ثانی کرنے کی اشد ضرورت ہے ،وزیر اعظم شہباز شریف بدلتے حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے

لندن چلے گئے ہیں ،،جہاں اپنی جماعت کے قائد سے ملاقات میں ان کی جانب سے اہم فیصلوں کی حتمی منظوری دیے جانے کی توقع ہے ،اُمید کی جارہی ہے کہ حکمران جماعت کی قیادت ملک کی حقیقی سیاسی صورتحال اور اس کے سیاسی مضمرات کا ادراک کرتے ہوئے ایسے فیصلے کریں گے کہ جو پاکستانی سیاست اور جمہوریت کیلئے ہی مفید ثابت نہیں ہوگے ،بلکہ اس سے بے جا کے سیاسی عدم استحکام سے بھی حکومت کی جان چھوٹ جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں