تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ میںجس دن سے افسوسناک واقعہ ہوا ہے، اس دن سے لے کر آج تک بس 38

کچھ نہ سمجھے کوئی !

کچھ نہ سمجھے کوئی !

ہم سب حکومت اور اپوزیشن کی لڑائی میں اْلجھے ہیں یا اْلجھا دیئے گئے ہیں،ہمیں اس بات کا ادراک ہی نہیں ہو رہا کہ پاکستان کتنے بڑے ریاستی، سیاسی اور سماجی بحرانوں کا شکار ہے اور یہ بحران ہمارے ملک کو اور بحیثیت قوم ہمیں کس طرف لے جار ہے ہیں،ہم نے آنکھیں بندکر رکھی ہیں اور حقائق کو تسلیم کرنے سے انکار ی ہیں،یہ ہمارا قومی رویہ بن چکا ہے کہ ہم حقائق سے چشم پوشی کرنے کے لئے اپنے آپ کو اْلجھا کر رکھتے ہیں،

شایدہم اسی بات پر خوش ہوتے ہیں کہ ہمیں کوئی اْلجھا کر رکھے اور ہم اپنے مغالطوں پر دانشوری کریں اورمرتے پیٹتے رہیں۔ہم سب جانتے ہیں کہ ہماری زندگی میں کوئی تبدیلی آنے والی نہیں ہیں ،اس کے باوجودپر اُمید ہیں کہ ملک کی سیاسی صورتحال ضرور بدلنے والی ہے،اس ماہ کے آخر میں طلوع ہونے والی سورج کی شعاعیں نہ صرف ماضی سے مختلف ہوں گی ،بلکہ ہر آنے والی صبح ملک کے مستقبل کیلئے بھی خوش آئند ثابت ہو گی،

پی ٹی آئی کا لانگ مارچ اور احتجاج کسی منزل سے ہمکنار ہوگااور نئے انتخابات کا اعلان بھی ہو جائے گا،اس حوالے سے جہاں پارلیمان میں ہلچل ہے ،وہیں اداروں کے اندر سے بھی بدلتے حالات کی سر گوشیاں سنائی دینے لگی ہیں ،ایسا لگ رہاہے کہ عدالتیں پھر سے لگنے والی ہیںاور کچھ مقدمات کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر شروع ہونے والی ہے ،اس کے بعداتحادی قیادت خود بخود وقت سے پہلے نئے انتخابات کااعلان کر نے پر مجبور ہو جائیں گے۔

اس وقت تحریک انصاف کی جانب سے نہ صرف ا تحادی قیاد ت دبائو کا شکارہے ،بلکہ مقتدر ادارے بھی دبائو میں نظر آنے لگے ہیں،، اتحادی حکومت بھی ایسے حالات پیدا کررہی ہے کہ جس کی وجہ سے دبائو مزید بڑھ رہا ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ مقتدر حلقے پنجاب اور خیبر پختون خوا میں پی ٹی آئی حکومت ختم کرانے میں کوئی کردار ادا کریں، مگر یہ معاملہ ابھی ان کی من منشاء کے مطابق حل ہو تا دکھائی نہیں دیے رہا ہے ،

اس لیے اتحادیو ں نے اپنی توجہ ادارتی تعیناتی کی جانب مرکوز کر لی ہے ،اس تعیناتی کے بعد دیکھا جاسکتا ہے کہ حالات میں کوئی تبدیلی آئے ،لیکن اگر اس سے پہلے کوئی نئی معرکہ آرائی کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا انجام انتہائی برا بھی ہوسکتا ہے۔اتحادی حکومت اپنے اقتدار پر گرفت مضبوط رکھنے کیلئے مختلف جائز و ناجائز حربے استعمال کررہی ہے ،لیکن حکومت کے سارے ہی حربے ناکام ہو رہے ہیں

،سیاست کے اپنے ہی انداز ہوتے ہیں ،یہ بنائے نہیں بنتے ،فطرتی استوار ہوتے ہیں ،گزشتہ سات ماہ سے اتحادی قیادت یک بعد دیگرے ایک نئے بیانیہ کے ساتھ سامنے آر ہے ہیں،لیکن اس بیانیہ کا کوئی خریدار ہی نہیں ہے ،ایک طرف ان کا اعتبار اُٹھ چکا ہے تو دوسری طرف سیاسی طاقت کا جھکائو پی ٹی آئی قیادت کے پلڑے میں ہے ، حکومت اپنے سیاسی مخالفین کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کرتی رہتی ہے ،لیکن وہ تو قاتلانہ حملے کے بعد بھی بے خوف ہیں ،انہوں نے کیا کسی سے ڈر نا ہے ؟
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ تحریک انصاف قیادت کا فوری انتخابات کا مطالبہ عوامی ہے ،لیکن اتحادی قیادت فوری انتخابات کروانے سے خوف زدہ ہے ،اتحادی حکومت اچھی طرح جانتی ہے کہ انتخابات میں ان ہار یقینی ہے ،اس لیے عوام کی عدالت میں جانے سے بھی گریزاں ہے ،اتحادی قیادت کب تک عوامی عدالت جانے سے بھاگتے رہیں گے ،ایک دن توعوامی عدالت میں جانا ہی پڑے گا ،حکومت انتخابات سے جان چھڑانے اور پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دبائو سے بچنے کیلئے جو بندوبست کررہی ہے ،

اس سے چنددن تو اور گزرسکتے ہیں ،مگر اس سے اقتدار بچنے والا نہیں ہے ،حکومت کے سارے منصوبے عوامی طوفان کے سامنے تنکوں کی طرح بہہ جائیں گے ،اس وقت قوم بیدار ہو چکی ہے حکومت کے جاگنے اور آنکھیں کھول کر گردو پیش کی خبر لینے کی باری ہے ۔اتحادی حکومت کب تک حقائق سے نظر چراتی رہے گی اور سیاسی معاملات سیاسی انداز میں سلجھانے کے بجائے ہوس اقتدار میں مزید الجھاتی رہے گی ،

ہمارے ہاں شدید سیاسی عدم استحکام بڑھتا جارہاہے ،ہماری معیشت زبوں حال کا شکارہے ،لیکن ہمارے پاس ایک بہترین فوج ہے ،ملک دشمن قوتیں آخری مضبوط مورچے کو بھی سر کرنے کی کوشش میں ہیں،ملک کی سیاسی قیادت کو سوچنا ہو گا کہ کہیں جذبات سے مغلوب ہو کر دشمن قوتوں کے ہاتھ میں تو نہیں کھیل رہے ہیں،ہر ایک سے غلطیاں سرزد ہوتی ہیں،ہمارے اداروں سے بھی غلطیاں سرزد ہوتی رہی ہیں ،

لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان کے خلاف صف آرا ہی ہوجائیں،سیاسی قیادت اور عوام کو اپنے ہی مقتدر اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا کر خودکشی کرنے سے بچنا ہو گا،ربِ کریم ہی پاکستان کی حفاظت فرمائے ،ہمارے لچھن تو کوئی اچھے نہیں ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں