اچھے اور برے کھانے کی تمیز ہم آپ کی صحت کو متوازن رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے 42

اتباع رسول ﷺ میں ہی دنیا و آخرت کی کامیابی ہے

اتباع رسول ﷺ میں ہی دنیا و آخرت کی کامیابی ہے

نقاش نائطی۔
+9166562677707 ۔
علم و افادیت کے حصول کے لئے، چین تک جانے کا حکم اللہ کے رسول ﷺ نے ہم مسلمانوں کو 1440 سال قبل دیتے ہوئے، انسانیت کو فائیدہ پہنچانے والا ہر دنیوی عمل کرنے کی اجازت دی تھی۔ دین اسلام اوراللہ کی خوشنودی کے حصول کے لئے کیا جانے والا ہر عمل صرف اور صرف اللہ کے رسولﷺ اور انکے اصحاب رضوان اللہ اجمعین کے عمل کرکے دکھائے طریق ہی سے کیا جائیگا اور وہ سب دنیوی افادیت والے اعمال بھی بالکل اسی طرز کئے جائیں گے جسکو کرنے کا حکم آپ ﷺ نے دیا ہے

اور ہر وہ عمل چاہے وہ دینی ہوں یا دنیوی ان تمام کاموں سے اجتناب برتا جائیگا جس کے نہ کرنے کا حکم آپ ﷺ کے قول و عمل سے ثابت ہےاللہ کے رسول ﷺ نے رب کائینات کی ذات رزاقئیت، خالقیئت میں، کسی کو بھی شریک نہ کرنے کی وعید بار بار کی تھی لیکن آج کےہم مسلمان حصول رزق و حصول اولاد کے لئے، متوفی بزرگاں دین سے مانگتے پائے جاتے ہیں جو یقینا رب کائیبات کے غیض و غضب کو متوجہ کرنے لائق ہمارا عمل ہے۔ دنیوی افادیت کے اعتبار سے، ہر اس تجارت سے آپ ﷺ نے منع کیا تھا ،

جس کی ملکیت ذاتی اعتبار سے نہ ہو۔ مثلا” موسم کی ابتداء درختوں پر پھول دیکھ اندازہ لگا، موسمی پھل اجناس خریدنے کی مناہی تھی لیکن فی زمانہ اونورڈ ٹریڈنگ کے نام سے، پوری دنیا کی معشیت اسی سمت جاری و ساری یے اور جس کے زمرے میں آئے روز بنکوں کے گھوٹالہ کی صورت معشیتی بوجھ معاشرے پر پڑتا ہی رہتا ہے

اور اسی تخیلاتی تجارتی زمرے میں، فی زمانہ سودی نظام اور تخیلاتی کرپٹو کرنسی بھی آتی ہے، جس سے معشیت کا اتار چڑھاؤ کرتے ہوئے، ذاتی طور افراد و ملکی معشیت کو تباہ و برباد کیا جاتا ہے۔
آج سے 1444 سال قبل رہگزار عرب کے شہر مدینہ منورہ میں، اسلامی نظام حکومت، خلافت راشدہ کا قیام کرتے ہوئے، خلیفہ المسلمین اول حضرت ابوبکر صدیق کے زمانے میں، سختی سے زکاة نظام عملا” معاشرہ میں رائج کرتے ہوئے، عالم میں ٹیکس نظام کی ابتداء کر دکھائی گئی تھی تو، خلیفہ ثانی عمر بن خطاب رض کے زمام اقتدار میں، عالم میں پھیلی مملکت اسلامیہ کے نظام مملکت کو عملا چلا کر دکھلاتے ہوئے

، مختلف صوبائی حکومتی نظام امیر یا گورنری سسٹم اور دیوان مالیات،دیوان معاشیات، دیوان تعلیم، دیوان صلاح فلاح و بہبود معشرت جیسے دیوان یا منسٹری قائم کرتے ہوئے، ایک پورا حکومتی نظام دنیا کے سامنے عملا” پیش کیا ہے۔ ان تمام نظام معشیت و حکومت کو عملا” کر دکھاتے ہوئے جو بات معاشرے پر وآضح کی گئی تھی اس میں عوامی صلاح و فلاح تھی۔ سودی نظام لوٹ مار ظلم و انبساط سے مناہی تھی،

عوام میں بیروز گاری بھتہ تقسیم کرتے ہوئے، معاشرہ میں بھوک فاقہ افلاس پھیلنے سے روکنا تھا۔ زکاة ٹیکس نظام کے نفاذ کے ساتھ ہی امراء و تونگروں و صاحب حیثیت مالداروں میں خیرات و صدقات کے لئے، انہیں راغب کر، اور بیت المال کی شکل فلاح و بہبود وزارت قائم کرتے ہوئے، مال دولت کو چند مالداروں کے پاس منجمد ہونے سے روکنے ہوئے، معشیت کو رواں دواں کر معاشرہ کو، دولت کی ریل پیل سے مستفید ہونے کے مواقع، ہر خاص و عام کو دلواناتھا۔الغرض معاشرے کی افادیت کے لئے، ہر وہ نیا نظام معاشرے میں نافذ کیا جاسکتا ہے جس سے دین اسلام نے منع نہیں کیا ہے۔ واللہ الموافق بالتوفئق الا باللہ
غیر اسلامی نظام معشیت کے اثرات بد

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں