45

دہشت گردی کیخلاف قوم کو متحد ہونا ہو گا !

دہشت گردی کیخلاف قوم کو متحد ہونا ہو گا !

ملک بھر میںدہشت گردی کی نئی لہر نے اندرونی اور بیرونی سہولت کاروں کی مدد سے قوم کیلئے آزمائشوں کا ایک اور دروازہ کھول دیا ہے،بلوچستان اور خیبرپختونخوا پاکستان دشمن قوتوں کے حملوں کا خصوصی نشانہ ہیں ، یہ دہشت گردی کی بڑھتی لہر ایسے وقت میں زیادہ غور و فکر کی طلب گار ہے کہ ایک طرف ملک مہنگائی ، بیروزگاری ، توانائی کے بحران اور متعدد دوسرے سنگین مسائل کا شکار ہے

تو دوسری طرف سیاسی قیادت کی محاذ آرائی نے ملک کو سیاسی بے چینی اور بے یقینی میں مبتلا کر رکھا ہے، پا کستان کی بہادر مسلح افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ہر مقام پر ہمہ وقت سرگرم عمل ہیں، تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کی بقا اور قوم کی سلامتی کیلئے سیاسی قیادت بھی اقتدار کی جنگ پس پشت ڈال کرمسلح افواج کا ساتھ دے، لیکن سیاسی قیادت کی ساری توجہ اقتدار حاصل کرنے اوربچانے پر ہی لگی ہوئی ہے ۔
پی ڈی ایم اقتدار میں تھوڑے عرصے کیلئے آئے تھے ،ان کا ایجنڈااپنے خلاف مقدمات کا خاتمہ اورعام انتخابات کروانا تھا ،مگر اقتدار میں آنے کے بعد ان کا ایجنڈا تبدیل ہونے لگا ہے ،حکومتی اتحاد اپنے مقدمات ختم کروانے کے باوجود انتخابات کروانا چاہتا ہے نہ اقتدار چھوڑنا چاہتا ہے ،اس لیے مقررہ مدت سے آگے مدت بڑھا نے کے خواب دیکھے جارہے ہیں ،ملک ایک طرف سیاسی و معاشی بد حالی کا شکار ہے

تو دوسری جانب دہشت گردی کے وقعات بڑھتے جارہے ہیں ،لیکن اتحادی حکومت ان سب سے بے پرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپوزیشن سے دست گریباں ہے ،حکومت کی عدم توجہ کے باعث دہشت گروں کی باقیات کو جہاں اندرون ملک دہشت گردی کا موقع مل رہا ہے، وہیں سر حد پار سے بھی دہشت گر دوں کے حوصلے بڑھنے لگے ہیں ۔
ملک میں ایک طرف سیاسی عدم استحکام ہے تو دوسری جانب دہشت گردی کا عفریت ایک بار پھر سے بے قابو ہوتا دکھائی دے رہا ہے، امریکا اور نیٹو افواج جب سے افغانستان کو چھوڑ کر گئی ہیں، وہاں قائم ہونے والی طالبان کی عبوری حکومت نے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے جیلوں میں پڑے جنگجوئوں کو کھلا چھوڑ دیا،

تب سے اب تک وہ اپنے تخریب کاری کے ایجنڈے کے تحت پاکستان کے لیے مسائل پیدا کررہے ہیں،کالعدم ٹی ٹی پی کو بھارت کی حمایت بھی حاصل ہے اور بھارتی خفیہ ادارہ ریسرچ اینڈ انیلسس ونگ (را) اس تنظیم کو ایک کٹھ پتلی کی طرح پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے، اس وقت بھی یہ تنظیم پاکستان دشمن عناصر کے ایما پر امن و سکون برباد کرنے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کررہی ہیں اور پاکستان کے بار بار مطالبے کے باوجود افغانستان کی عبوری حکومت اس بات کی یقین دہانی نہیں کرا رہی کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی۔
پا کستا ن ہمیشہ سے افغانستان میں قیام امن سے لے کر تعمیرو ترقی تک ہر معاملے پر مددگار رہا ہے ،جبکہ افغان حکومت کا رویہ اس کے بر عکس دکھائی دیتا ہے ،پا کستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں اضافے کی وجہ پاک افغان تعلقات میں تنائو اور افغان حکومت کا شدت پسندوں کے حوالے سے نرم گوشہ رکھنا ہے، افغان حکومت صرف تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں سے ہی گریز نہیں کر رہی ہے، بلکہ افغانستان بلوچستان کے تشدد پسندوں کی بھی آماجگاہ بن چکا ہے،

پا کستان حکومت جب تک افغان حکومت کو دہشت گردوں کے خلاف بھرپور مشترکہ کارروائیوں پر آمادہ نہیں کرتی ، افغان سرحد سے دہشت گرد ارض پاک میں داخل ہوتے ہی رہیں گے،اس لیے بہتر ہو گا کہ حکومتی اتحادی سارا وقت اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی حکمت عملی بنانے کے بجائے دہشت گردوں کے خلاف ملک بھر میں آپریشن تیز کرنے کے ساتھ سخت سرحدی نگرانی اور افغان حکومت کو مشترکہ کارروائیوں پر آمادہ کرے ت،تا کہ پاکستان کے ساتھ افغان سر حد کو بھی دہشت گردوں سے پاک کرکے امن بحال کیا جا سکے۔
ملک میں قیام امن کسی ایک کی نہیں، سب ہی کی ذمہ داری ہے ، پا ک افواج دہشت گردی کے سد باب سے لے کر سر حدوں کی حفاطت تک سر گرم عمل ہیں ،تاہم ملک میں امن و امان یقینی بنانے کے لئے وفاق اور صوبائی حکومت کو بھی مل کر دن رات کام ہی نہیں کرنا ہو گا، بلکہ تمام تر اختلافات بالائے طاق رکھ کر ملک کے وسیع تر مفاد میں فیصلے بھی کرنا ہوں گے، یہ وقت ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا ہے

نہ ہی اپنے آپ کو صحیح اور دوسرے کو غلط ثابت کرنے کا ہے،یہ وقت ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے متحد ہو نے کا ہے، دہشت گردی کے جِن کا سر کچلنے کے لئے آج اسی جذبے کی ضرورت ہے ،جوکہ سانحہ آرمی پبلک سکول کے بعد دیکھنے میں آیا تھا،سیاسی جماعتیں و ادارے جب تک ایک صفحے پر نہیں آئیں گے ،دہشت گردی کا مکمل سد باب نہیں کیا جاسکے گا،دہشت گردی کیخلاف پوری قوم کو ایک بار پھر متحد ہونا ہو گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں