44

معاشرے مثبت سوچ سے تعمیر ہوتے ہیں

معاشرے مثبت سوچ سے تعمیر ہوتے ہیں

نقاش نائطی
۔ +966562677707

سوسال قبل کا اس وقت کا اعلی تعلیم یافتہ فرزند قوم، سوٹ بوٹ پہنے انگریز طرز زندگی کو ترک کر، قومی لباس لنگی پر کوٹ پہنے درویشانہ چال سے، قوم کے نونہالوں کی تعلیمی تربیت کی فکر کرتا ہے اور اس کے ثمرات سے قوم وملت کو فیض ہوتے آج زمانہ دیکھتا ہےپوری قوم و ملت کو ترقیات و تنزلی کی راہ پر گامزن کرنےمیں،عموما ایک دو افراد کی مثبت سوچ اور انکی جستجو نمایاں کردار ادا کیا کرتی ہے

۔نہ صرف قوم و ملت بلکہ جغرافیائی اعتبار سے علاقے کے پہلے اس وقت کے انتہائی اعلی تعلیم یافتہ گریجویٹ نے فرنگی انگریزوں کی چاکری کو قبول کر، اپنی اور اپنے آل اولاد کا مستقبل فقط تابناک بنانے کے، انہیں اس وقت کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی حکومتی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے، اس وقت کی عصری تعلیم مخالفانہ مذہبی رجحان و سوچ کے خلاف جاتے ہوئے، علیگڑھ طرز قوم کے نونہالوں کو، اعلی عصری تعلیم کےزیور سے آراستہ وپیراستہ کرنے کی سوچ کو آگے بڑھانے کا قصد کیا تو،

قدرت بھی انکے نیک ارادے،تکمیل کے لئے، ان کا ساتھ دینے، صاحب حیثیت تونگروں کو آمادہ کرتی رہی اور اپنی ذاتی عملی قربانی سے فرزند قوم آل نائط پورے کاروار ڈسٹرکٹ کے پہلے سند یافتہ گریجویٹ کا، چند طلبہ کے ساتھ 1919 شروع کیا گیا

انجمن حامی المسلمین کا یہ ننھا پودا، 2019 سے اپنی سو سالہ تقریبات شروع کیا سفر جو کورونا وبا کی وجہ سے، درمیان میں روک دیا گیا تھا یکم دوئم جنوری2023 اپنی اختتامی تقاریب سے، اپنے 103 سالہ شاندار ماضی کے لگائے ننھے پودے کو، موجودہ زمانے کے،علاقے کے بہترین انجینیرنگ کالچ ، ایم بی اے، بی بی اے کالج کے ساتھ، اپنے تقریبا ربع صد مختلف ذیلی اداروں کے ساتھ، انجمن حامی المسلمین بھٹکل،

جنوب ھند کا علیگڑھ ثانی بن چکا ہے۔ سلام ہے اس وقت کے سر سید قوم نائط، متوفی المحترم آئی ایچ صدیق اور انکے اس وقت کے رفقاء ایم ایم صدیق اور جاکٹی حسن صاحب کا جن کے قربانیوں نے قوم نائط کو اس تعلیمی ترقی پزیری کے مدارج طہ کرانے میں مدد کی۔ ہم اپنے قومی سیاسی بزرگان جوکاکو شمس الدین،اے کے حافظکا اور ایس ایم یحیی صاحب کے انجمن کے تئیں خدمات کو فراموش نہیں کرسکتے ہیں۔

اور ستر کے دہے کے انجمن کے خدام عبدالغنی محتشم اور ڈی ایچ شبر کے انمنٹ نقوش تاریخ انجمن میں کبھی مٹائے نہیں جاسکتے ہیں۔ ایسے میں اپنی اعلی تعلیم تکمیل بعد خلیج کے ملکوں کی ایمبیسی خدمات کو ٹھکراتے ہوئے قوم کے نونہالوں کی تربیت کرتے کرتے، اپنی آخری سانسیں تک مہتمم مدرسہ کی کرسی پر لینے والے عثمان حسن جوباپو کو کیسے فراموش کیا جاسکتا ہے؟ ایک لمبے عرصے تک انجمن کی آبیاری کرنے والے، اس وقت ستر کے دہے کے استاد المحترم عبدالرحمن باطن آج بھی ہمارے درمیان موجود ہیں۔

جن کی خاطر خواہ پذیرائی ہونی چاہئیے۔ عصری تعلیم حاصل کرتےنونہالان قوم اہل نائط کی دینی تعلیمی اثاث باقی رکھنے میں موثر کردار ادا کرنے والے، ابتدائی دنوں کے انجمن حامی المسلمین کےاستادمولوی عبدالحمید ندوی کے نقش پا ہیں جو قوم نائط کے اعلی عصری تعلیم یافتگان کو، دیگر علاقوں کے اعلی تعلیم یافتگان کی طرح لادین ہونے سے آمان میں رکھے ہوئے تھے۔یہی وہ بنیادی دینی تفکر تھا

جس نے بعد کے دنوں میں انجمن حامی المسلمین ہی کے اس وقت کے تین ذہین طلبہ اثاث کے ساتھ انجمن حامی المسلمین ہی کے تناور درخت کے قلمی شاخ جامعہ اسلامیہ بھٹکل کی حیثیت بھٹکل و آس پاس کے علاقوں میں دینی تعلیمی جال بکھیرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔بھٹکل وآس پاس علاقوں کی یہ تعلیمی آبیاری کے ثمرات، جہاں آج پوری اہل نائط قوم مستفید ہورہی ہے وہیں بانیان انجمن و جامعہ،عالم برزخ میں یقینا بہرور ہورہے ہیں، اللہ ہی سے دعا ہے کہ وہ ہمارے اسلاف کی قبروں کو اپنے نور سے بھردے اور ان کی آخرت کو کامیاب بنادے اور ہمارے درمیان موجود خدام تعلیم کی مناسب قدر کرنے کی ہمیں توفیق دے

معاشرے مثبت سوچ سے تعمیر ہوتے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں