Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

اہل عرب اہل نائط تجار قوم ساکن قرب و جوار بھٹکل

اہل عرب اہل نائط تجار قوم ساکن قرب و جوار بھٹکل

اہل عرب اہل نائط تجار قوم ساکن قرب و جوار بھٹکل

نقاش نائطی
۔ +966562677707

ویسے تو زمانہ قدیم ماقبل رسالت مآب محمد مصطفی ﷺ سے عرب قوم اپنی بادبانی کشتیوں سے، بین البرآعظمی تجارت سے منسلک تھی۔اور وہ اپنے جاء مستقر تجارت، اپنی تجارت کے حسن انتظام کے لئے، اپنے کچھ لوگوں کوان علاقوں میں رہائش پذیر رکھاکرتے تھے۔ اس وقت بھارت کے ساحلی علاقے گجرات احمد آباد کے اطراف، مہاراشٹرا کونکن کے اطراف، مدراس ٹمل ناڈو کیلیرے ساحل کے اطراف ،

کیرالہ کوچین تریچور ساحل کے اطراف اور کرناٹک بھٹکل ساحل کے اطراف اہل عرب یاکہ اہل نائط زمانہ قدیم سے ساکن تھے گجرات احمد آباد کھمبات کےگھوگرا ساحل پر، قبلہ اول بیت المقدس کی طرف رخ کئے تعمیر جونی مسجد ماقبل رسول اللہ ﷺیہاں بھارت کے ساحل پر اہل عرب تجار کے سکونت پزیری کے ثبوت کے طور دیکھی جا سکتی ہے۔ جب کوئی بھی تاجر پیشہ قوم کسی نئے علاقے میں کافی تعداد میں کافی وقت سے سکونت پذیر ہوا کرتی ہے تو اپنے خدا کی پرستش کے لئے ہی وہ وہاں، اپنے عبادت خانے تعمیر کرتی ہے، نہ کے پہلی مرتبہ کچھ لوگوں کے وہاں جاتے ہی، مسجد تعمیر کرلی گئی

ہو۔ چونکہ ان علاقوں میں اہل عرب اپنی تجارت مقامی اعتبار سنبھالنے، پہلے سے آ بسے ہوئے تھے اور وہ اپنے آباء واجداد کے نقش قدم پر دین ابراہیمی پر قائم رہتے ہوئے ایک خدا ہی کی پرستش کیا کرتے تھے یا خانہ کعبہ میں موجود لات و منات کورب دوجہاں تک پہنچنے والے وسیلے کے طور پرستش کیا کرتے تھے۔ لیکن جب نئے آئے مسلم عرب قافلوں سے، ان تک محمد ابن عبداللہ ﷺ کے آخری رسول بعثت ہونے کا علم ہوا تو انہوں نے بھی اپنے رشتہ دار نومسلم عرب تجار پر یقین کامل رکھتے ہوئے

،اللہ کے رسول ﷺ پر ایمان لاٹے ہوئے، ان کے بتائے طریقے پراپنے رب دوجہاں کی عبادت بندگی کے لئے، ان کے نئے آئے مسلم رشتہ داروں کے کہنے کے مطابق، مکی زندگی والے قبلہ اول بیت المقدس کی طرف رخ کئے نماز قائم کرنے، اپنی مسجد تعمیر کی تھی۔بعد کے دنوں میں خانہ کعبہ کی طرف رخ کئے نماز پڑھنے کا حکم ان تک پہنچنے کے بعد نمازیوں کی کثرت تعداد کے اعتبار ہی سے، اس پرانی مسجد کو شہید کر، نئی مسجد تعمیر کرنے کے بجائے، اس کے متصل نئی مسجد ہی تعمیرکردی گئی تھی۔

یہی نکتہ ثبوت کے طور لیا جا سکتا ہے کہ مکی زندگی والے ان ایام ہی میں، گجرات احمد آباد کھمبات گھوگھرا ساحل پر کافی بڑی تعداد میں اہل عرب یا اہل نائط تجار آباد تھے۔اور یقینا بھارت کے مختلف ساحلوں پر بھی ممکن ہے انہی ایام عرب تجار آباد ہوئے ہوں، لیکن چونکہ گجرات احمد آباد کھمبات گھوگرا ساحل پر بیت المقدس کیطرف رخ کئے جونی مسجد کا ڈھانچہ ابھی تک قائم رکھا گیا ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 580 سن عیسوی کےآس پاس1444 سال قبل رسول اللہ ﷺ کے ابتدائی مکی زندگی ہی میں گجرات کی یہ مسجد قائم کی گئی تھی۔ اور دوسری جگہوں پر ایسے کوئی آثار نہیں پائے گئے ہیں

اسلئے قطعیت سے بھٹکل سمیت مختلف علاقوں میں انہی ایام اہل عرب یا اہل نائط کے مستقل سکونت پزیری کے کوئی ثبوت نہیں ملتے ہیں۔ کیرالہ تریچور ڈسٹرکٹ کوڈنگلور 629 عیسوی میں تعمیر چیریمن جمعہ مسجد اور 628 تا 630 کے درمیان تعمیر ٹمل ناڈ کلیکرائے کی پلیئہ جمعہ مسجد تعمیر کے ثبوت موجود ہیں لیکن بھٹکل میں بحر عرب ساحل سمندر سے ملنے والی ندی کے کنارے مشماء مسجد کے پاس موجود ایک لمبا کالا پھتر جسے مقامی لوگ نماز کا پھتر (ناوزے فاتر) کہتے ہیں غالبا انہی ایام تقریبا” ڈیڑھ ہزار سال سےان علاقوں میں بھی آل عرب اہل نائط کےآباد ہونے کے اشارے دیتے ہیں۔

لیکن قطعیت سے کچھ کہا نہیں جاسکتا ہے۔ البتہ انہی ایام بھٹکل میں بڑی تعدادآباد اہل نائط سختی کے ساتھ نہ صرف اپنے مذہب اسلام پر عمل پیرا تھے،بلکہ اپنے مابین نکاح و طلاق کروانے اور آپسی تجارتی معاشرتی اختلافات حل کروانے، جماعت المسلمین اور محکمہ شرعیہ قائم کئے ہوئے تھے۔اوراس زمانے سے آج تک بڑی سختی کے ساتھ اپنےمذہبی رسومات پر نہ صرف عمل پیرا تھے بلکہ محکمہ شرعیہ ہی کے تحت اپنے تمام اختلافی امور حل کئے،

وقت کی حکومت پر اپنے اختلافی امور حل کا بوجھ نہ ڈالے، وقت کی حکومتوں سے تعاون کئے جے رہے تھے۔ ہمارے اسلاف ہی کی تربیت کے نتیجہ میں الحمدللہ آج اس گئے گزرے زمانے میں بھی، بھٹکل ساکن اہل نائط قوم،اپنے تمام ترازدواجی نکاح و طلاق معاشرتی اختلافی امور، تقریبا” صد فیصد محکمہ شرعیہ ہی کے تحت حل کرتے آئے ہیں۔ بھٹکل محکمہ شرعیہ کے پاس موجود پرانے ہزار سال قبل کے دستاویزات کو ایک دہے

قبل بھٹکل میں بلائی گئی مسلم پرسنل لاء بورڈ کی انتظامی نشست دوران ذمہ داران مسلم پرسنل بورڈ نے، نہ صرف خود ان ہزار سال قبل کے دستاویزات دیکھ کر، بھٹکل محکمہ شرعیہ کو،نہ صرف ھند کا اب تک موجود اولین قائم محکمہ شرعیہ یا مسلم ادارہ تسلیم کیا تھا بلکہ حسب ضرورت اسے سپریم کورٹ میں پیش کرتے ہوئے، ہزار سال قبل سے بھارتیہ مسلمانوں کے، اپنے دین اسلام پر ثابت قدمی سے عمل پیرا ہونے کو ثابت کرنے کی سعی بھی کی تھی۔ بھٹکل جماعت المسلمین قائم ادارہ کے ذمہ داروں نے، اپنے ہزار سالہ اسلامی کورٹ نظام محکمہ شرعیہ سے نوجوان نسل کو متعارف کروانے ہی کے لئے،2023 جنوری 4 اور 5 دو دن ہزار سالہ محکمہ شرعیہ یوم تاسیس دن منانے کا اہتمام کیا ہے۔
ہم اہل نائط احباب اپنے آبائی اہل عرب تجار کے نقش قدم پر، فکر معاش ہی سے دنیا کے مختلف حصوں ملکوں میں زمانہ قدیم ہی سے پھیلے ہوئے سکونت پذیر ہیں جہاں جہاں بھی، وقتی طویل المدتی سکونت اختیار کرتے ہیں،اپنی تعداد دو عدد پہنچتے ہی، اپنے اسلاف کے طرز پر جماعت المسلمین فرعی ادارہ قائم کئے، اپنے آبائی وطن بھٹکل و اطراف بھٹکل قائم جماعت المسلمین سے ربط قائم رکھے

، اپنی کمائی کے ایک حصے کو اجتماعی ترقیاتی منصوبوں پر صرف کئے، اپنی قوم وملت کی فکر اپنے گلو میں رکھے، اپنی اخروی زندگی سنوارنے، منہمک پائے جاتے رہے ہیں، ھند کے مختلف شہروں میں قائم، جہاں مختلف فرعی جماعتیں قائم ہیں وہیں پر،80 کے دہے کے بعد، باد بہاران خلیجی ممالک پیٹرو ڈالر کمانے گئے اہل نائط افراد نے، ان خلیجی ملکوں میں بھی جماعت المسلمین کی فرعی شاخیں قائم کی ہوئی ہیں

۔ مختلف خلیجی ممالک میں قائم مختلف جماعتوں کو رابطہ میں رکھے قوم وملت کی بہتر خدمات کے لئے، جہاں بھٹکل مسلم خلیج کونسل قائم ہے، وہیں پر بھٹکل و اطراف بھٹکل اہل نائط خلیج مصروف معاش افراد معاونت کے لئے، کینرا مسلم خلیج کونسل اور ھند ہی میں ، بیرون بھٹکل مختلف علاقوں کی مختلف فرعی جماعتوں کے باہمی ربط و تعاون کے لئے،انڈین نوائط فارم ادارہ قائم کئے ہوئے، قوم و ملت کی فکر اپنے گلو میں زندہ و تابندہ رکھے ہوئے ہیں

انڈین نوائط فارم بھٹکل کی طرف سے 2022 کے آخری دنوں میں اہل نائط قوم کے مرکزی شہر بھٹکل کرناٹکا میں منایا جانے والا ٹریڈ فیر، دراصل دیڑھ ہزار سال قبل کے اپنے وقت کے بین البراعظمی، اہل عرب یاکہ اہل نائط تجار قوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے، موجودہ دور کے انکی آل ہم بھٹکلی اہل نائط نوجوانوں کو، پیشہ تجارت کی طرف راغب کرنا ہے۔جہاں پر مختلف تخمیناتی تجارتی مواقع عوام کے سامنے رکھتے ہوئے، انہیں پیشہ تجارت سے منسلک کرنے کی سعی پیہم کی جارہی ہے۔ تو دوسری طرف آج کے زمانے کی نئی نسل کو اپنے عرب اسلاف کے مختلف خوش آئیند پہلوؤں سے روشناس کرانے ہوئے، انہیں اپنے اسلاف کی تجارتی راہ پر گامزن کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔

جو لوگ اہنے اسلاف کے احسن پہلوؤں کو یاد رکھے انہیں اپنے میں سرایت کئے، زندگی کی دوڑ میں آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کی جستجو کرتے پائے جاتے ہیں، یقینا انہیں کامیابی سےمانع نہیں رکھا جاسکتا ہے

۔ آج شہر بھٹکل اپنے عرب آباء واجداد کے عزائم اس وقت کے باد بانی کشتی رانی دور کے، بین براعظمی تجارتی جذبہ کو سلام کرنے، مختلف الجہتی مشغولیت میں منہمک ہے۔ انہیں میں کی ایک کڑی ہزار بارہ سو سال قبل سے خلافت راشدہ، خلافت بنو امیہ، اور آخری خلافت عثمانیہ سے ربط خاص رکھے،اپنے آپ کو خلافت سے ملتفت رکھے ہوئے تھے اس وقت کے فرنگی دور حکومت میں بھی، اہل بھٹکل، اہل نائط نے، اپنے اسلاف خلافت عثمانیہ سے تعلق خاص رکھے بلقان جنگ مسلم ہزیمت بعد، بازآباد کاری کے لئے،رفاعی فنڈ قائم کئے،

انییسویں صدی کی ابتداء میں شہر بھٹکل قائم مجلس اصلاح و تنظیم ادارے کی سو سالہ یوم تاسیس 2016 میں منائی تھی اور شمالی ھند کے علیگڑھ تحریک طرز پر شہر بھٹکل میں 1919 انجمن حامی المسلمین کا قیام کرتے ہوئے، قوم وملت کے نونہالوں کو دینی تعلیمی اثاث ہی کے ساتھ عصری علوم سے بہرور کرنے کی شروعات کی گئی تھیں 1919 تا 2019 سو سالہ تقریبات سال بھر مناتے ہوئے، علاقے کے پس ماندہ علاقوں میں تعلیمی آگہی پیدا کرنے کا جامع پروگرام بنایا گیا تھا لیکن 2020 ابتدائی دنوں سے ملک و عالم کورونا وبا کی لپیٹ میں آنے سے، یہ تعلیمی آبیاری تقریبات التوا میں جو رکھے گئے تھے

اس کی اختتامی تقریبات بھی اب پہلی اور دوسری جنوری 2023 کو منعقد کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس اعتبار سے 2022 اور 2023 کے درمیانی یہ ہفتہ عشرہ کے دن، گویا اہل بھٹکل یا اہل بائط کے لئے، عید سمان آل عرب اپنے اسلاف کی یاد تازہ کرنے، قیمتی اوقات ہیں۔ اللہ ہی سے دعا ہے کہ ہمارے عرب اسلاف کی قبروں کو اپنے نور سے بھردے اور جنت الفردوس کے اعلی مقامات کو، ان کے لئے محجوز رکھے اور ہم موجودہ و مستقبل کے اہل نائط کو، اپنے اسلاف والے صالح اقدار پر قائم رکھے،

مخلوق خدا کی خدمت کرتے، خالق کائینات کی رضا حاصل کرنے والوں میں سے بنائے۔اس موقع پر بھارت کے مختلف علاقوں صوبوں میں آباد، مسلم آبادیوں کے ذمہ داران ارباب حل وعقل و فہم سے مودبانہ درخواست ہے کہ وہ کرناٹک بھٹکل تشریف لاتے ہوئے، یہاں کی ہزار سالہ محکمہ شرعیہ اور عملی اجتماعی نظام بین المسلمین دیکھ کر، اپنے اپنے علاقوں کے مسلمانوں کو بھی فروعی اختلافی امور سے اجتناب کئے،باہم محبت، اخوت سے جینے کا عادی بنانے کی سعی کریں۔وما علینا الا البلاغ

تمام پیشوں یا سردار پیشہ تجارت جسے اہل نائط ہم۔نھ بخوبی اپنایا ہے

Exit mobile version