ملک بھر میں ایک جانب اپوزیشن ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا اس قدر شور کررہی ہے کہ حکومتی حلقوں اور غیر جانبدار لوگوں 60

انقلابی اقدام سے ہی تقدیر بدلے گی !

انقلابی اقدام سے ہی تقدیر بدلے گی !

ملک سب سے زیادہ خوفناک صورت حال سے گزر رہا ہے، ایک طرف سیاسی عدم استحکام ہے تو دوسری جانب معاشی بحران بڑھتا ہی چلا جارہا ہے ، حکمران اتحاد نے آتھ ماہ بعد اپنے ہاتھ کھڑے کردیئے ہیں ،وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ تیس سال کا بحران ایک سال میں حل نہیں کیا جاسکتا ہے ،جبکہ عمران خان ان سب مسائل کا حل صاف و شفاف الیکشن بتا رہے ہیں،پی ڈی ایم انتخابات کروانے ہی سے دور نہیںبھاگ رہی ہے

،بلکہ اس بگڑی صورتحال کا سارا ملبہ بھی سابقہ حکومت پر ڈالے جا رہی ہے ،اتحادی قیادت کا کہنا ہے کہ ملک تنزلی کا شکار ہے تو اس میں ہماری آٹھ ماہ کی کاوشوں کا کوئی قصور نہیں ہے ،یہ سب کچھ ورثے میں ملا اور ہمیں اسے بھگتنا پڑررہا ہے ،سیاستدانوں کو ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے اور الزام تراشیوں کے علاوہ کوئی کام نہیں ،لیکن اس آپس کی لڑائی میں غریب عوام پس کررہ گئے ہیں ۔
عوام کا کہنا ہے کہ ہمارا ہی نصیب میں اٗے روز بڑھتی مہنگائی اور بے روز گاری لکھ دی گئی ہے ،جبکہ حکومتی اتحادکی عیاشیوں پر تو کوئی فرق نہیں پڑ رہا ہے، اتحادیوں نے بھی اقتدار میں آنے سے قبل بڑے وعدے اور دلاسے دیئے تھے ،مگر اقتدار میں آنے کے بعد سارے دعوئے اور دلاسے دھرے کے دھے رہ گئے ہیں ،اتحادی قیادت صرف اپنے مفادات کا تحفظ کرنے میں لگے ہیں ،عوام کی حالت نہ کبھی بدلی تھی

نہ اب بدل رہی ہے، ملک میں حکومت، اپوزیشن اور عوام کے درمیان ایک ٹرائیکون لیول چل رہا ہے، اگر دیکھا جائے تو حکومت و اپوزیشن کا غم مشترکہ اور دونوں کا نصب العین حصول اختیار و اقتدار ہے، عوام کے لیے کسی نے کبھی سوچانہ اب سوچ رہے ہیں۔اس ملک کی سیاست کا یہی رنگ ڈھنگ رہا ہے کہ جس کی وجہ سے عام آدمی اْلجھ کر رہ جاتا ہے، وہ ایسی سیاست سے بددل ہو کر ایک طرف ہی بیٹھ سکتا ہے،

لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ اْسے کوئی ایسی حقیقی اور سچی راہ دکھا ئی دی جائے کہ وہ سیاست میں اپنے کردار کا تعین کر سکے ،عام آدمی کے سامنے مبہم سیاست رکھ کر ہی ا سے بے وقوف بنایاجا رہا ہے، اْس کی توجہ اصل حقائق سے ہٹا کر سیاسی تماشوں کی طرف مبذول کرائی جارہی ہے،یہ اکثر کہا جاتا ہے کہ عوام میں سیاسی شعور بڑھ رہا ہے اور وہ جھوٹے نعروں اور جھوٹے وعدوں میں نہیں آئیں گے ،

لیکن یہ بھی اشرافیہ کی پھیلائی ہوئی خوش فہمی ہے، عوام کے شعور کو کبھی پروان چڑھنے ہی نہیں دیا گیا ہے ، عوام کو ہمیشہ تقسیم ہی کیا جاتا رہاہے،اگر عوام میں سیاسی شعور پروان چڑھ گیا تو وہ ایک بار ضرورسوچیں گے کہ ہر سیاسی تجربے کے بعد ملک آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے کیوں چلا جاتا ہے؟
یہ حقیقت ہے کہ ملک آئے روز آگے جانے کے بجائے پیچھے ہی چلاجارہا ہے ،لیکن طاقتور حلقے اپنے آزمائے تجربات دہرانے سے باز نہیں آرہے ہیں ،ایک کے بعد ایک ناکام تجربہ دہرایا جارہا ہے ،عوام کو اپنا فیصلہ خود کرنے دینے کے بجائے بار بار آزمائی قیادت کوان پر مسلط کیا جارہا ہے ، اس کے باعث ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے ، کوئی ماننے کیلئے تیار ہے نہ بچانے کی کوئی تدبیر کی جارہی ہے

،عوام سے بار بار جھوٹ بول کر ڈنگ ٹپائو پروگرام پر عمل کیا جارہا ہے ،حکمران کل بھی عوام کو بے وقوف بناتے ہوئے بے حسی کا مظاہرہ کرتے رہے ، حکمران آج بھی انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں ، حکمران خود کو عوام کے سامنے جوابدہ سمجھتے ہیں نہ قیامت کے دن اللہ تعالی کے سامنے جوابدہ ہونے کی کوئی پروا ہے ،حکمران ہر بار بھول جاتے ہیں کہ یہ عوام کی بے بسی ہی ایک دن دوبارہ بے حس حکمرانوں کو لے ڈوبے گی۔
اس وقت ملک کو جن چیلنجز کا سامنا ہے، ان سے عہدہ براء ہونا حکومت ہی کی ذمہ داری ہے،اتحادی حکومت کو اپنی آئینی ذمہ داری سے راہ ِ فرار اختیار نہیں کرنی چاہیے ،جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا ذکر کر کے وزیراعظم جس بے بسی اور بے چارگی کا اظہار کرتے ہیں، یہ مسئلے کا حل نہیں ،سب سے بڑی خرابی نظام کی ہے، جوکہ صاحبِ اختیار اور صاحبِ ثروت کی تو سپورٹ کرتا ہے،

لیکن عام آدمی کو کوئی مدد مہیا نہیں کرتاہے، اس نظام کا خاتمہ ہی ملکی مسائل کا حل ہے کہ جس نے گزشتہ پون صدی سے پورے پاکستانی سماج کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے اور نتیجے کے طور پر قانون، انصاف اور عدل کی حکمرانی ایک خواب بن کر رہ گئی ہے۔ امیر، امیر ترہوتا جارہا ہے اور غریب غریب ترین ہو چکا ہے،

اخلاق و اقدار کا جنازہ نکل چکا ہے،سیاست بھی ایسے ہی طبقات کے ہاتھوں یرغمال ہو چکی ہے، اس بدلتے حالات میں ملک کو سیاسی عدم استحکام اور معاشی بدحالی سے نجات دلانے کے لیے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے،ملک میں باہمی اتفاق رائے سے انقلابی اقدامات کے ذریعے ہی ملک کی تقدیر بدلے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں