Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

اتحادی ڈولی اور جھولی خالی !

ملک بھر میں ایک جانب اپوزیشن ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا اس قدر شور کررہی ہے کہ حکومتی حلقوں اور غیر جانبدار لوگوں

ملک بھر میں ایک جانب اپوزیشن ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا اس قدر شور کررہی ہے کہ حکومتی حلقوں اور غیر جانبدار لوگوں

اتحادی ڈولی اور جھولی خالی !

ملک جس معاملے کی وجہ سے عدم استحکام‘ لاقانونیت اور بے چینی سے دوچار ہے،یہ تعب کی بات ہے کہ وفاقی حکومت اور اس کی اتحادی جماعتیں اسی سیاسی انتشار کو کم کرنے کے بجائے بڑھاوا دینے میں سرگرم عمل ہیں،پی ڈی ایم وفاق کے بعد تخت پنجاب حاصل کرنے کیلئے اپنا پورازور لگارہی ہے ،اس حوالے سے پنجاب میںجوڑ توڑ کی سیاست اپنے عروج پر رہی ہے ،لیکن چوہدری پرویز الہٰی نے رات گئے

پنجاب اسمبلی اجلاس سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرکے حکمران اتحاد کی ساری سیاست ناکام بنا دی ہے ،پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن)قیادت نے پچھلے ایک ماہ سے شور مچا رکھا تھا ،بڑے بڑے دعوئے کیے جارہے تھے ،یہ بارت لے کر آئے تھے

،مگر ان کی ڈولی اور جھولی دنوں ہی خالی ہو گئی ہیں۔اس میں شک نہیں کہ تحریک انصاف اور مسلم( ق)نے مل کر پنجاب اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرکے حکمران اتحاد کو چاروں شانے چیت کردیا ہے ،لیکن حکمران اتحاد اپنی ہار ماننے کیلئے تیار ہی نہیں ہے ،رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اعتماد کا ووٹ غیر آئینی ہے اور شو کردہ نمبر بھی جعلی ہیں،اس پر قانونی کارروائی کی جائے گی، اس پرتحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ ایک مرتبہ پھر چوہدری پرویز الہی پر اعتماد کا اظہار کردیا گیا ہے، اپوزیشن کے سارے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں، ہمیں اسمبلی میں 186 ووٹ درکار تھے اور 186 ووٹ ہی حاصل کرلئے گئے ہیں، پی ڈی ایم حکومت ناکام ہوچکی ہے،انہیں اپنی ہار دلیری کے ساتھ قبول کرنی چاہئے ، کیو نکہ ہار تسلیم کرنا ہی جمہوریت ہے۔
اس ملک میں ساری سیاسی قیادت جمہوریت کی دعوئیدار ہے ،مگر اس جمہوریت کی خود ہی دھجیاں اُڑاتے رہتے ہیں ،سیاسی قیادت کو جیت میں جمہوریت اور ہار جمہوریت مخالف نظر آتی ہے ،یہاں کو ئی ایک دوسرے کو ماننیاور ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کیلئے تیار ہی نہیں ہے ،اس سیاسی محاذ آرائی میں ہر طرف مایوسی پھیلتی نظر آتی ہے ،حکومت بنانے اور گرانے کے کھیل کے باعث ملک انتہائی سنگین مسائل میں گھرتا چلا جارہا ہے

،ایک طرف بڑھتی مہنگائی ،بے روز گاری کے باعث عوام کا جینا مشکل ہو گیا ہے تو دوسری جانب ملک کے ڈیفالٹ ہونے کے خدشات بڑھتے جارہے ہیں ، جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بضد ہین کہ ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا ،انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ( ن) قیادت اپنی سیاست کی قربانی دیے کرملک کو دیفالٹ ہو نے سے بچائے گی ۔یہ انتہائی خوش آئند ہے کہ حکومت ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچا لے گی ،لیکن یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے کہ حکومت نے چند ماہ میں تیس ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں

،اس کا بندوبست کہاں سے کرے گی ،وزیر اعظم اور ان کے وزیر و مشیران جینوا ڈونر کا نفرنس میں قر ضے ملنے کے وعدوں پر خوشیاں منارہے ہیں اور دعوئے کررہے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچالیا گیا ہے ،بلکہ بہت جلد ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن بھی کردیا جائے گا ،عوام بھی چاہتے ہیں کہ ملک میں خوشحالی آئے ،لیکن یہ تبھی ممکن ہے کہ جب سارے کام نیک نیتی سے کیے جائیں گے ،خدا کرے کہ ملک و عوام کے حالات بدلنے کا عرصہ اتنا طویل نہ ہو جائے ،جتنے طویل عرسے سے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جاتا رہا ہے۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ یہاں ہر کسی کا دامن داغ دار ہی دکھائی دیتا ہے ،ہر کوئی یہاں اپنے مفادات کا کھیل کھیل رہا ہے اور ہر خرابی کیلئے دوسروں کو مود الزام ٹھرائے جارہا ہے ،یہاں کوئی اپنی نااہلی اور کوتاہی ماننے کے لیے تیار ہے نہ سب کچھ بھلا کر ایک دوسرے کو قبول کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہتا ہے ،ایک دوسرے کو میں نامانوں کی ایسی ریت چلی ہے کہ انتشار بھڑتا ہی چلا جارہا ہے ،اس کا سارا خمیازہ کل بھی عوام بھگت رہے تھے ،آج بھی عوام ہی بھگت رہے ہیں،ہر شہر ،ہر قصبے ،ہر گلی بلکتے افراد اپنی ہی محرومیوں کے بارے بات کرتے ہیں اور ان کی بے بسی ان کے لہجوں سے ٹپکتی صاف نظر آتی ہے۔
حکمران قیادت کے پاس عوام کو دیکھنے اور ان کے مسائل کے تدار ک کا وقت ہی نہیں ہے،ا ن سارے حالات میں ہونا تو یہ چاہئے کہ عوام اور پوری قیادت کی توجہ ملکی مسائل کے حل پر مرتکز رہتی، لیکن اِس کے اْلٹ سارا کچھ کیا جا رہا ہے، ایک طرف عوام کو بے انتہا مسائل میں جکڑ دیا گیا ہے تو دوسری جانب جوڑ توڑ کی سیاست سے بہلانے کی کوشش کی جارہی ہے ، بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہو گا کہ حالات اِس نہج تک پہنچا دیئے گئے ہیں کہ عوام اپنے مسائل بھول کر سیاسی جوڑ توڑ کا تماشا دیکھنے میں لگے ہیں

عوام کو اسمبلیاں رہیں گی یا نہیں رہیں گی کی بتی کے پیچھے لگا کر اپنے اپنے اقتدارکے مزہ لوٹے جارہے ہیں،لیکن یہ سب کچھ بہت دیر تک نہیں چلے گا ،عوام کے صبر کا پیمانہ کسی وقت بھی لبریز ہو سکتا ہے ، اس کے بعد کیا کرنا ہے عوام جانتے ہیں اور عوام کیا کرسکتے ہیں ،حکمران قیادت جان لے تو بہتر ہو گا، عوام حکمران بارات کی ڈولی اور جھولی خالی کردیں گے۔

Exit mobile version