بیٹنی قبائل کے درخشندہ ستارے
تحریر۔ نثاربیٹنی(جنرل سیکریٹری بیٹنی پریس کلب)
کسی بھی قوم/قبیلے اور علاقے کی ترقی اور استحکام میں انکے مشران، نمائندوں اور قائدین کا مرکزی کردار ہوتا ہے، دو سابقہ ایف آرز اور ٹانک، لکی مروت میں آباد معتبر قبائل بیٹنی قبائل تاریخ میں پہلی بار دونوں ایف آرز میں بھرپور نمائندگی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، ضلع ٹانک اور سب ڈویژن بیٹنی سے اس وقت قومی اور صوبائی اسمبلی(کے پی کے) میں بیٹنی قبائل کی شخصیات کی نمائندگی ہے
جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان دو حلقوں کے نیچھے تحصیل میئرز پر بھی بیٹنی قبائل کے نمائندے براجمان ہیں، اس وقت ضلع ٹانک سے محموداحمد بیٹنی صوبائی اسمبلی کے ممبر ہیں جبکہ اسی حلقے کی تحصیل ٹانک کے میئر صدام حسین بیٹنی ہیں جو ممبر صوبائی اسمبلی محموداحمد بیٹنی کے بھتیجے ہیں
اسی طرح سب ڈویژن بیٹنی کی قومی اسمبلی کی نشست پر مفتی عبدالشکور بیٹنی کامیاب ہوئے جبکہ تحصیل میئر سب ڈویژن بیٹنی کی نشست پر مولانا انوربادشاہ منتخب ہوئے ہیں، اس دلچسپ اتفاق اور خوش قسمتی پر جہاں بیٹنی قبائل کو اللہ تعالی کا شکر بجالانا چائیے وہاں اس سنہرے موقع سے بھرپور فائدہ بھی اٹھانا چائیے، سونے پہ سہاگہ اس وقت مرکز میں پی ڈی ایم کی حکومت ہے جبکہ یہ چاروں نمائندے پی ڈی ایم میں شامل اہم جماعت جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھتے ہیں لہذا ان چاروں نمائندوں کو اس سنہرے موقع سے فائدہ اٹھا کر دونوں ایف آرز کی تقدیر بدل دینی چائیے، سب ڈویژن بیٹنی سے منتخب ممبر قومی اسمبلی مفتی عبدالشکور اس وقت وفاقی وزیر برائے امور کے فرائض انجام دے رہے ہیں
اور ناصرف جماعت کے مرکزی راہنما ہیں بلکہ حکومتی ٹیم کے اہم رکن بھی ہیں، مفتی عبدالشکور کو چائیے کہ وزیراعظم شہبازشریف اور مولانا فضل الرحمن سمیت دیگر حکومتی وزیروں کو سب ڈویژن بیٹنی کے دورے کے لیے دعوت دیں اور ان سے علاقے کی ترقی کے لیے میگا پروجیکٹس منظور کروائیں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ مفتی عبدالشکور جو کچھ بھی علاقے کے لیے کرنا چائیں وہ کرسکتے ہیں، اسی طرح سب ڈویژن بیٹنی ہی سے منتخب تحصیل میئر مولانا انوربادشاہ وفاقی وزیر مذہبی امور کے فنڈ سے علاقے کی تقدیر بدل سکتے ہیں کیونکہ انہیں بھی جمعیت کا مکمل تعاون حاصل ہے
بلکہ ان ترقیاتی کاموں کے بل بوتے پر اچھا خاصا ووٹ بنک بھی بناسکتے ہیں، حقیقت حال یہ ہے کہ چاروں عوامی نمائندے جن علاقوں سے منتخب ہوئے ہیں وہ علاقے پسماندگی میں پہلے نمبر پر ہیں اور پچھلے 75 سالوں سے ان علاقوں میں ترقیاتی کام ایک طرف عوام کے بنیادی حقوق بھی تسلیم نہیں کیے گیے لہذا مذکورہ بالا چاروں نمائندے ریکارڈ ترقیاتی کام کرکے تاریخ میں اپنا نام سنہرے الفاظ میں درج کراسکتے ہیں بصورت دیگر اگر وقت کا ادراک نا کیا گیا تو آنے والے دنوں میں اسکے بھیانک نتائج سامنے آسکتے ہیں،