67

وقت متعین موت سے، بے خبر، ہم انسان

وقت متعین موت سے، بے خبر، ہم انسان

نقاش نائطی
۔ +966562677707

موت سے دو لمحہ قبل تک اپنی دردناک موت سے انجان حضرت انسان آخر کس بات پر اتراتا ہے؟ دنیوی وسائل کی بھرمار مال و دولت، عزت و حشمت، عہدوں کا گھمنڈ آخر کس کام کا؟جب سب کچھ ہوتے ہوئے، حضرت انسان کچھ لحظوں بعد آنے والی دردناک موت سے بے خبر,عیش وعشرت کے مزے اڑا رہا ہوتا ہے ۔حضرت انسان اتنا بے بس ہے کہ سامنے نظر آتی درد ناک موت سے اپنے آپ کو بچا نہیں پاتا ہے

دنیا کے تمام مذاہب کے ماننے والے حتی کہ بھگوان ایشور اللہ پر یقین نہ رکھنے والے ناستک بھی، کسی بھی وقت دوچار ہونے والی موت سے انکار نہیں کر پاتے ہیں۔ پھر کیوں چند لمحاتی یا چند سالوں والی زندگی کے لئے یہ فرعونیت کو ہم۔آج خے انسانوں نے اپنایا ہوا ہے؟

ذرا تصور کیجئے اسلام دھرم کو، ہم تک لانے والے مسلمانوں کے نبی آخر الزماں حضرت محمدﷺ اور ان کے ماننے والے ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرام کا اس دنیا سے وصال ہوئے کم و بیش دیڑھ ہزار سال ہوچکے ہیں، اور یہود و نصاری تک انکے آسمانی مذاہب یہودیت و مسیحیت کو لانے والے حضرت داؤد و حضرت عیسی علیہ السلام اور ان کے ماننےنہ ماننے والے،اس دنیا کو چھوڑے کم و بیش دوہزار سے پانچ ہزار سال ہوچکے ہیں

اور ھندو عقیدے کے مطابق ان تک بھگوان ایشور اللہ کا سناتن دھرم لانے والے رشی منی “منو” یاحضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ماننےیا نہ ماننے والے لاکھوں کروڑوں انسان، کم و بیش 50 ہزار سال قبل، اس دنیا سے چلے جا چکے ہیں۔ اور حضرت آدم علیہ اور انکے بعد آنے والے لاتعداد انبیاء کرام کتنے ہزار لاکھ سال قبل دنیا سے چلے جاچکے ہیں اسکا اندازہ تک حضرت انسان لگانے سے بھی قاصر ہے

سناتن دھرم، یہودئیت، عیسائیت اور اسلام دھرم کے ماننے والے، ہم اس عالم کی 90% انسانیت کے عقیدے مطابق،ازل سے قیامت تک اس دنیا میں پیدا ہوئے, تمام انسانوں کو کل قیامت کے دن دوبارہ زندہ کیا جائیگا اور انکی دنیوی زندگی کے اعتبار سے، یوم محشر ان کے ساتھ انصاف کے تقاضوں کے تحت فیصلے ہوتے ہوئے تا ابد رہنے والی زندگیوں کے لئے، انہیں جنت و دوزخ میں ڈالا جائیگا۔ حضرت آدم علیہ السلام سے اب تک لاکھوں سالہ دنیوی زندگی میں پیدا کی ہوئی اربوں کھربوں انسانیت، اب جہاں رکھی گئی ہے

اسے عالم برزخ کہتے ہیں جہاں انہیں اپنے اپنے دنیوی اعمال کے اعتبار سے، اچھی و بری حالت میں کورنٹائین رکھا گیا ہے۔ایک دو سال پہلے آئی عالمی وبا کورونا نے، کورونا وبا سے متاثرین کو کیسے کورنٹائین رکھا جاتا ہے اس کا ایک حد تک اندازہ ہم تمام نے کیا ہے۔ آج کے اس جدت پسند دور میں، سائبر میڈیا انٹرنیت اور عالمی نیوز چینل کے ساتھ لطف اندوز ہوتے، اچھے سے اچھا کھانا آن لائین منگوا کھاتے، اپنے اعزہ و اقارب کے ساتھ عیش کرتے،کچھ دنوں کا کورنٹائین ہمارے لئے وبال جان بن چکا،ہم نے پایا تھا،

تو تصور کیجئے ہزاروں سال قبل سے،انتقال کرچکے کروڑوں اربوں لوگ عالم برزخ والے کورنٹائین میں کیسے ہزاروں سالوں سے رہ رہے ہیں۔ دور کیوں جائیں؟ ہمارے اپنے چہیتے ماں باپ،دادا دادی، پھوپا پھوپی تیس چالیس، نوے سو سال قبل سے جو عالم برزخ میں،اپنے اپنے اعمال کے اعتبار سے، اچھے یا برے ماحول میں روز محشر کا انتظار کررہے ہیں، کیا کبھی ہم نے، انکے بارے میں بھی سوچا ہے؟ اور انکے بارے میں سوچ ہی کر ہم نے،بعد الموت اپنے عالم برزخ والی زندگانی کو خوشگوار کرنے کی کوشش کی یے؟

آسمانی مذاہب کی کتاب قرآن و انجیل و زبور یا وید گرنتھ میں بتائے یا ڈرائے مالک دوجہاں کے، بعد الموت یوم محشر بپا کئے جانے، اور جزاء و سزا کے حساب سے انعام و اکرام یا سزا کے طور جنت کی آسودہ زندگی یا دوزخ کے دردناک عذاب کے بارے میں اور یوم محشر کے قائم ہونے تک، بعد موت سے یوم محشر تک والے عالم برزخ کی زندگی کے بارے میں جس تفصیل سے ہم انسانوں کو آگاہ کیا گیا پے اگر اس بارے میں سوچا جائے

تو یقین مانئے،حضرت انسان اپنی دنیوی زندگانی ہما ہمی دوران، وقت وقت سے زندگی کے سفر کی تیاریوں کے انتظار میں، ریلوے اسٹیشن پر یا ایرپورٹ پر گزارنے والے چند وقفاتی لمحات کو، اپنی ساٹھ ستر سالہ زندگانی سے تقابل کرتے ہوئے، جس طرح ریلوے اسٹیشن والے چند لمحاتی وقفہ کو زندگی سمجھنے سے گریز کرتے پائے جاتے ہیں،بالکل ویساہی،حضرت آدم علیہ السلام والے دنیوی زندگی کے پہلے دن سے، ہزاروں سال بعد آنے والی قیامت تک کے لاکھوں سال کے مقابلہ ہماری ساتھ ستر سالہ دنیوی زندگی تقابل میں، ریلوے اسٹیشن پر کسی مسافر کے بتاتے وقت سے زیادہ، کہاں پائے جاسکتے ہیں؟
ہر کسی کی زندگی میں ایسے بیشمار لمحات سے انہیں دوچار ہوتے رہنا پڑتا ہے جب وہ ایسے حادثاتی موت سے کرشماتی طور بچ گئے ہوں، لیکن کچھ دنوں بعد، ہم پھر زندگی کی الجھنوں میں ایسے مگن ہوجاتے ہیں کہ ہمیں بعد الموت زندگی کی تیاریوں کی فکر تک نہیں رہتی ہے۔ اور ہم اسی پرانی ڈگر ایک دوسرے کو دھوکہ دئیے، دنیا سمیٹنے ہی میں مست و مگن ہوجاتے ہیں۔ ابھی دو دن قبل 15 جنوری نیپال کھٹمنڈو سے اڑان بھرنے والے نیپالی طیارے میں جہاں 72 افراد کی موت واقع ہوئی ہے وہیں

پر گجرات سے تعلق رکھنے والے نوجوان سونو جیسوال کی موت ہمارے لئے باعث عبرت ہے ۔ اپنی ہی موت سے چند لمحے پہلے تک سونو جیسوال اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ، فیس بک پر چیٹ کرتےہوئےطیارے کے لینڈنگ وقت، باہر کے مناظر آنہیں شیر کرتے ہوئے، ہنسی مذاق کررہا تھا، اسے اندازہ بھی نہیں تھا کہ کچھ لمحوں بعد وہ اس دنیا سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تا ابد رہنے والی دنیا کی طرف پرواز کرجائے گا۔

یہی کچھ حال ہم سبھوں کا ہے۔ ہمارے آس پاس جوان بچوں کو تک ہارٹ اٹیک سے اچانک دم توڑتے ہم پاتے ہیں ۔کچھ لمحات کے لئے ہمیں احساس ہوا ہمیں محسوس ہوتا ہے لیکن پھر وہی چال بے ڈھنگی، دنیا سمیٹنے کی ہوڑ میں ہم لگ جاتے ہیں۔ یہود و نصاری کفار و مشرکین و لادین ناستک انسانیت کی چھوڑیئے، ابھی کل کے 1444 سال قبل کے تازہ ترین دین محمد ﷺ کے ہم ماننے والے اور بعد الموت قبر و عالم برزخ و روز محشر جزاء و سزا پر یقین کامل رکھنے والے،نام نہاد مسلمان، آج اغیار کے مقابلے جتنے دنیا سمیٹنے میں، دروغ گوئی، دھوکہ دہی،جعلسازی وعدہ بے وفائی میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں پیش پیش پائے جاتے ہیں تعجب ہوتا ہے کہ اپنی بے عملی والی زندگی سے، ہم کیوں کر رسول اللہ ﷺ کے مشن تبلیغ دعوت دین اسلام کو، تاقیامت اغیار کفار و مشرکین تک پہنچا پائیں گے۔وما علینا الا البلاغ

نئی دہلی: آج نیپال میں گر کر تباہ ہونے والی Yeti Airlines کی پرواز کے ملبے سے برآمد ہونے والے سیل فون نے بظاہر اس پرواز کے آخری، انتہائی پریشان کن لمحات کو قید کر لیا ہے۔ کھٹمنڈو سے جڑواں انجن والا اے ٹی آر 72 طیارہ — جس میں 72 افراد سوار تھے — ہمالیائی ملک کے ایک بڑے سیاحتی مقام پوکھرا میں لینڈنگ سے کچھ دیر پہلے گر کر تباہ ہو گیا۔ کم از کم 68 مسافر ہلاک ہو چکے ہیں۔
ویڈیو، جو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، جہاز کے اندر بیٹھے مسافروں کے شاٹس کے ساتھ کھلتی ہے اور نیچے کا شہر کھڑکی سے نظر آتا ہے جب جہاز لینڈنگ سے پہلے چکر لگاتا ہے۔ اچانک ایک دھماکا ہوتا ہے اور سکرین ٹروی ہو جاتی ہے۔ آخری چند سیکنڈ کھڑکی کے باہر خوفناک آگ دکھاتے ہیں اور پریشان مسافروں کی چیخیں سنائی دیتی ہیں۔

زمین سے ایک اور ویڈیو نے پرواز کی پیشرفت کو پکڑ لیا تھا جب اس نے لینڈنگ شروع کی تھی۔ طیارہ اچانک بائیں طرف جھک گیا، الٹا ہو گیا اور اطلاعات کے مطابق یہ آگ کے گولے میں پھٹ گیا۔
جہاز میں پانچ ہندوستانی مسافر سوار تھے جن میں سے سبھی کا تعلق اتر پردیش کے غازی پور سے تھا۔ ان میں سے ایک، سونو جیسوال، بظاہر پرواز کے کریش ہونے سے کچھ دیر پہلے فیس بک لائیو کر رہا تھا۔ وہ مرنے والوں میں شامل ہے۔ ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر بھی یہی ویڈیو موجود ہے جو کہ غیر تصدیق شدہ ہے۔

ویڈیو فوٹیج بھیجنے والے نیپال کے سابق ایم پی اور نیپالی کانگریس کے مرکزی کمیٹی کے رکن ابھیشیک پرتاپ شاہ نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ انہیں یہ فوٹیج ایک دوست سے ملی تھی اور آج اسے ملبے سے برآمد کیا گیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں