اُستاد منورکو انصاف مل پائے گا !
دنیا کے ہر مذہب معاشرے میں استاد نمایاں مقام پر فائض ہوتا ہے ، لیکن دنیائے علم نے استاد کی حقیقی قدر و منزلت کبھی اس طرح اجاگر نہیں کی ہے کہ جس طرح اسلام نے استاد کے بلند مقام و مرتبے سے آگاہ کیا ہے، اللہ رب العزت نے قرآن میں نبی اکرم ﷺکی شان بحیثیت معلم بیان کی ہے،خود رسالت مآبﷺ نے بھی فرمایا کہ مجھے معلم بنا کر بھیجا گیاہے، اسلام میں استاد کا مقام و مرتبہ بہت ہی اعلی و ارفع ہے،
استاد کو معلم و مربی ہونے کی وجہ سے اسلام نے روحانی باپ کا درجہ عطا کیا ہے،تاہم ہمارامعاشرہ اسلامی تعلیمات سے عاری استاد کو اعلی مقام دے پارہا ہے نہ ادب و احترام ہی کر پارہا ہے ،اس لیے ہی آئے روز تعلیمی اداروں میں طلبا ء کے اپنے اساتذا کے ساتھ پرتشدت واقعات میں اضافہ دیکھائی دیے رہا ہے ۔
یہ امر واضح ہے کہ تعلیمی اداروں میں تعلیم دینے کا مقصد صرف علومِ جدید سے آگاہی فراہم کرنا ہی نہیں ہے، بلکہ تعلیم کا حقیقی مقصد طلبہ کو اخلاق و تہذیب سے آراستہ کرکے اْنہیں معاشرے کا کارآمد فرد بنانا بھی ہے ، ایک اچھا استاد معلّم ہونے کے علاوہ مربّی اور سرپرست کی حیثیت بھی رکھتا ہے،
اس حیثیت سے جہاں اپنے طلبہ میں اچھی عادات پروان چڑھانے کا ذمّے دار ہے، وہیںتعلیم دینے کے ساتھ غلطیوں پر ٹوکنے اور تنبیہ کرنے کا حق بھی رکھتا ہے، تاہم اس معاملے میں بسا اوقات طلباء کی جانب سے انتہائی غلط رویّے دیکھنے میں آرہے ہیں،گزشتہ دنوں پنجاب یونورسٹی کے دو لڑکوں نے پروفیسر ڈاکٹر منور صابر کو محض اس لیے تشدت کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے ان لڑکوں کو یونیورسٹی میں شور کرنے والی ہیوی بائیک تیزرفتاری سے چلانے سے روکا اور ان کی شناخت کا تقاضا کیا تھا ،اس کے بعد دونوں لڑکوں نے ڈاکٹر منورسے بد کلامی کے ساتھ جو تشدت کیا ناقابل بیاں ہے
،سبھی لگا دیئے گئے ہیں ،اس میں ایک بڑا الزام نشے میں دھت ہونے کا بھی ہے ، ایف آئی آر کے متن کے مطابق ڈاکٹر منور صابر نے نشے میں دھت ہو کر لڑکوں کو تشدت کانشانہ بنایا ہے ،کیا نشے میں دھت ایک انسان دونوجوان لڑکوں پر تشدت کرسکتا ہے ،جوکہ ایک معزز استاد بھی ہے ،اس الزام کو لے کر ڈاکٹر منور صابر نے نہ صرف عدالت ،بلکہ یونیورسٹی کی جانب سے قائم کردہ انکوائری کمیٹی کے سامنے بھی ایک ہی موقف اختیار کیا ہے کہ ان کا ڈوب ٹیسٹ کرایا جائے ،تاکہ اس وقوعے کی حقیقت سامنے آسکے
پرو فیسر ڈاکٹر منور صابر پنجاب یو نیورسٹی میں سنٹر فاراینٹی گریٹڈ مائونٹ ریسرچ کے دائریکٹر ہونے کے ساتھ سینئر کالم نگار بھی ہیں ، وہ ایک معلم اور ایک صحافی کی حیثیت سے اپنے شعبوں میں خاصی اچھی شہرت رکھتے ہیں ،ایک معزز معلم اور ایک سینئر صحافی کے ساتھ طلباء کا غیر مہذب روئیہ قابل مزمت ہے ،یہ ڈاکٹر منور صابر جیسے اچھے معلم کا ظرف ہے کہ نہ صرف خود کو احتساب کیلئے اپنے ادارے کے سامنے پیش کیا ہے ،بلکہ اپنی معزز عدلیہ سے بھی انصاف خواہاں ہیں ،وہ چاہتے ہیں کہ اگر خطا وار ہیں
تو سزادی جائے اور بے قصور ہیں تو فوری بلا امتیاز انصاف دیا جائے ،مگر بے جا جھوٹے الزام و تزلیل سے گریز کیا جانا چاہئے ،اس ملک میں غریب اور معزز شریف انسان کیلئے انصاف کا حصول انتہائی مشکل ہے ، اس کے باوجود ایک معزز استاد حصول انصاف کی تلاش میں سر گرداں ہے ، کیا استاد منور کو انصاف مل پائے گا؟استاد منور کو انصاف ضرور ملنا چاہئے ،اگر ایک استاد کا بھی نظام انصاف سے اعتماد اُٹھ گیا تو پھراس بگڑے معاشرے کو سدھارنے اور سنوارنے کیلئے کوئی استاد منور آگے نہیں آئے گا