دنیا کے سب سے مظلوم لوگ
دھوپ چھائوں
الیاس محمدحسین
اسی پرموقوف نہیں، بھارتی حکومت ریاستی مسلمانوں کو شہید کرنے پر اپنی سیکورٹی فورسز کے افسروں وجوانوں کو نقد انعام دینے لگی مودی سرکار نے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے نہرو حکومت میں کیے گئے سیز فائر اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے وعدوں پر مشتمل دستاویز Bucher Papers کو منظر عام پر آنے سے روک دیا۔ برطانوی اخبار دی گارڈئین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار ملک بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کردیا گیا۔
گارڈئین کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نہرو میوزیم کے نگراں نریندر مشرہ نے مودی سرکار سے Bucher Papers کو تحقیقی مقاصد کے لیے منظر عام پر لانے کی درخواست اکتوبر 2022 کو تھی۔ تاہم مودی سرکار نے Bucher Papers کو پبلک کرنے کی اجازت دینے سے صاف انکار کردیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اس دستاویز کے منظر عام پر آنے سے بھارت کو شدید سیاسی اور خارجی مضمرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خیال رہے کہ اس دستاویز میں 1952 میں کشمیر میں کئے گئے
سیز فائر کے بعد اْس وقت وزیر اعظم نہرو کا لوک سبھا میں دیا گیا پالیسی بیان شامل ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیری خود کریں گے۔ ہم کشمیریوں پر بندوق کی نوک پر اپنی مرضی مْسلط نہیں کریں گے۔ برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا کہ سیز فائر اور نہرو کے اس بیان کے بعد بھارتی فوج اور حکومت کا مورال پست ہوگیا تھا جس پر اس وقت کے بھارتی آرمی چیف جنرل بوچر رائے نے نہرو کو مسئلہ کشمیر اقوام ِ متحدہ میں لے جانے کا مشورہ دیا تھا۔ آرمی چیف کے مشورے پر بھارت مسئلہ کشمیر کے پْرامن تصفیہ کے لئے اقوامِ متحدہ گیا لیکن وہاں بھی منہ کھانی پڑی اور فیصلہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر آیا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بھارت نے غاصبانہ طور پر کشمیر کا اپنے ساتھ انضمام کرلیا
خواتین کی بے حرمتی کی جاتی پھر یہ ڈراما کھیلتے کہ مقتولین کے پاس سے اسلحہ بر آمد ہوا ہے۔ یوں وہ انعام کے حقدار قرار پاتے۔شہید کے مجبور و بے بس لواحقین طاقتوروں کے سامنے کچھ نہ کر پاتے اور روپیٹ کر خاموش ہو جاتے۔لیکن جلد ہی بھارتی افواج کی اعلی قیادت کو اس دھوکے بازی کا پتا چل گیا۔لہذا انعام سے نوازنے کا عمل سخت بنا دیا گیا آئے روز جعلی مقابلوں کی وجہ سے عالمی میڈیا میں بھارتی فوج کی بدنامی بھی ہونے لگی تھی۔ جب جموں و کشمیر کے مجاہدین کی مسلح جدوجہد بڑھ گئی
تو بھارتی سیکورٹی فورسز ان کے حامیوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کرنے لگیں۔مقصد یہ تھا کہ مقامی آ بادی میں مجاہدین کے حامیوں کو خوفزدہ کر دیا جائے۔ اس طرح مجاہدین کی حمایت میں کمی آ جاتی اور انھیں نقصان پہنچتا اس طرح جعلی مقابلے پھر شروع ہو گئے۔اب ریاست میں بھارتی حکمران طبقے نے روپے پیسے سے مخبر خرید لئے۔بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے یہ تنخواہ دار ایجنٹ بظاہر ریاستی مسلمان مگر حقیقت میں امت و قوم کے غدار ہیں۔ یہ غدار ان ہم وطن بھائیوں اور بہنوں کی سن گن لینے لگے
جو تحریک ا?زادی جموں وکشمیر میں شامل تھے یا اس سے ہمدردی رکھتے۔مخبر کو جس پر تھوڑا سا بھی شک ہوتا، اس کی خبر بھارتی سیکورٹی فورسسز تک پہنچا دیتا۔بھارتی فوجی چوروںکی طرح عموماً رات کے اندھیرے میں آ تے اورجدوجہد آزادی میں شامل مجاہد اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کر لیتے۔ بعض اوقات گرفتار شدگان اسی وقت شہید کر دئیے جاتے، ورنہ جیل میں انھیں خوفناک تشدد کا نشانہ بنایا جاتا۔اس ٹارچر کی وجہ سے کئی مسلمان شہید ہو جاتے۔ ایمان فروش اور ضمیر فروش مقامی مخبروں نے ذاتی دشمنی کی بنا پر بھی کئی ہم وطن مسلمان بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں شہید کرا دئیے
کہ اقوام ِ متحدہ کی قرارددادوںکے مطابق انہیں استصواب رائے کا حق دیا جائے کشمیری اس سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہو سکتے مودی سرکار جو بھی چاہے کشمیریوںکو کسی لالچ، خوف یاریاستی جبرسے ان کے مقصد سے نہیں ہٹایا جاسکتا انشاء اللہ کشمیریوںکے خواب ضرور شرمندہ ٔ تعبیرہوںگے اور کشمیر بنے گاپاکستان کا نعرہ ضرور حقیقت بنے گا۔