48

میری ماں ، میری جنت

میری ماں ، میری جنت

تحریر:امین فاروقی
میری ماں ، میری جنت ماں ! کائنات کا حسین رونق ، ماں ! دعاء کا دروازہ ؛ ماں ! کے بغیر گھر قبرستان ؛ ماں ! بچے کی تمناء ، ماں ! ہر خواہش کی تکمیل ؛ماں ! حضرت موسیٰ کی جری اور بلند آواز کا محور !ماں ! جو ہر کامیاب و کامران بندے کے لئے دعا کی مظہر ہے ؛ ان ماؤں میں ایک ماں میری بھی تھی :::: جو ایک معصوم صفت اور سادگی کا عملی نمونہ تھی۔ ماں ! جو میرے لئے رات کا سائباں تھی

، دن کے اجالے میں وقت فجر کے ساتھ ناشتہ تیار ملتا ، اسکول کے لئے تیار کرتی ، دوپہر 1 بجے اور شام مغرب کے ساتھ کھانا تیار ملتا ؛ ہر مشکل لمحہ میں ماں ! نے میرا ساتھ دیا ؛ زندگی کے تلخ لمحوں میں جب مجھ پر مشکلات کے دن آئے ، تب میری ماں کی دعائیں میرا سہارہ بنیں ؛؛؛ ماں !!!! نے مجھے ایک ایسی دعا سے نوازا ، جو آج بھی میرا سہارا ہے ::: ماں کہتی تھی ؛؛؛؛ ” رب دے دسے کا چہ خلک درپسے پخسیا کی گی” مطلب کہ ” رب تجھے ایسا کرے کہ لوگ تجھے دیکھیں تو ورطہ حیرت میں پڑھ جائیں ”
آج ::::: الحمداللہ ؛؛؛؛ ایسا ہی ہے ، رب نے عزت ، شہرت سے نوازا ماں کی بدولت 

میں اکثر ماں سے کہتا کہ اماں !!! دعا کرتی کہ اللہ مجھے دولت دیتا ، جس پر ماں جی کہتی بیٹا !!!! جو دعا تھجے دی ہے ، اور جس اخلاص سے دی ہے ایسی کسی اور کو نہی دی ، یہی تیرے لئے کافی ہے ::: واقعی اماں کی یہ دعا میرے لئے تا حیات کافی ہے اور یہی میرا سرمایا ہے۔ (انشاء اللہ تعالیٰ)
مجھے اپنی ماں پر فخر رہے گا ؛ اماں جی نے زندگی کا ایک بڑا عرصہ ٹی بی جیسے مرض میں گذارا ، جسکا علاج فوجی فاؤنڈیشن میں ہوا اماں اس مرض سے شفایاب ہوئ لیکن بعد میں سانس کی تکلیف نے جکڑ لیا ، جسکی وجہ سے گردے متاثر ہونا شروع ہوئے ، بعد ازاں اماں کو آکسیجن پر دوسال رہنا پڑا ، میرے محسن ڈاکٹر سلطان احمد شیخ جنہوں نے اماں جی کو بھرپور توجہ دی مہران کلینک ہر وقت والدہ محترمہ کے لئے حاضر رہتا ، اللہ تعالیٰ ڈاکٹر سلطان احمد شیخ ، بھائ خالد شیخ سمیت یونس انصاری و دیگر ٹیم کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
زندگی کے آخری دنوں جب ماں جی کو جناح ہسپتال شفٹ کیا گیا ، وہ آخری ہفتہ انتہائ تکلیف دے تھا ، اللہ تعالیٰ اس شدت زدہ تکلیف کے بدلے والدہ محترمہ کو کروٹ کروٹ درجات بلند فرمائے آمین
میں اپنی والدہ محترمہ کی آخری دنوں میں جناح ہسپتال منتقل کرتے وقت اپنی محسن اور پیاری بہن سینیٹر سسئ پلیجو کو نہی بھول سکتا

، جنہوں نے میرے جناح ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی ادا تنویر حیدر پلیجو کو بھیجا ، جنہوں نے سسئ پلیجو صاحبہ کی ہدایات پر وہاں میری ہر ممکن مدد و رہنمائی کی ۔ یہی ایک اور میرے بچپن کے دوست میر جہانگیر خان مری نے اسی لمحے فون کیا اور اپنا فرض نبھایا ، میرے صحافی دوستوں ، مذہبی و سیاسی رہنماؤں کے فونز آتے رہے۔ ان لمحات میں ہر اس محسن کو یاد رکھوں گا جو میرا سہارا بنا ؛؛؛؛؛ 26 دسمبر ؛؛؛؛؛ بروز پیر علی الصبح والدہ محترمہ دار فانی سے دار البقاء کی طرف کوچ کرگئیں
انا للہ وانا الیہ راجعون 😢
31 اگست 2017 والد محترم کے نماز جنازہ پڑھانے کی سعادت کے بعد اماں جی کی نماز جنازہ پڑھانے کی سعادت حاصل کی الحمداللہ تعالیٰ نماز جنازہ میں مذہبی ، سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت علاقہ بھر کے عوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ تعزیتی سلسلہ تو تاحال جاری ہے ، لیکن تیجہ تک رفقاء ، متعلقین ، محسنین اور محلہ داروں نے بھرپور دل جوئ کی ، تیسرے دن میری محسن محترمہ سینیٹر سسئ پلیجو صاحبہ کی آمد بھی ہوئ ، جنہوں نے مجھ فقیر سے اور گھر کی خواتین سے تعزیت کی۔

چھوتے روز سے اپنے پریس کلب میں تعزیتی سلسلہ جاری رہا ، ملک بھر سے فون اور تشریف لاتے ہوئے مذہبی ، سیاسی ، سماجی اور قومی رہنماؤں خصوصاً نوجوان قومی لیڈر صنعان قریشی نے جسطرح میرے غم میں شریک ہوکر اپنائیت و محبت کا ثبوت دیا ، کبھی نہی بھلا سکتا ، سب کے لئے دعاگو ہوں ، اللہ تعالیٰ میرے تمام متعلقین ، محسنین ، دوست و احباب کو اجر عظیم عطا فرمائے اور میری ماں ؛؛؛؛ میری جنت؛؛؛؛ کے درجات بلند فرماتے ہوئے مغفرت فرمائے آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں