53

عام انتخابات ہی بحران سے نکال سکتے ہیں!

عام انتخابات ہی بحران سے نکال سکتے ہیں!

عوام عام انتخابات چاہتے ہیں ،مگر حکومت عام انتخابات کرانے سے گریزاں ہے ،اس لیے آئے روز نئے بہانے تراشے جارہے ہیں ،آئے روز نئی تو جہات پیش کی جارہی ہیں ،تاہم سپریم کورٹ کی ہدیت پر عمل کرتے ہوئے جب سے الیکشن کمیشن انتخابات کرانے کیلئے متحرک ہوا ہے،حکومتی اتحادی پارٹیوں کے اندر سے بھی عام انتخابات کی آوازیں اُٹھنے لگی ہیں،اپوزیشن قیادت کا تو پہلے ہی ایک ہی بار ملک بھر میں عام انتخابات کرانے کا مطالبہ رہا ہے ،

اگر حکومت سارے معاملے کو کسی کے مطالبے کے تناظر میں دیکھنے کی بجائے اپنے سیاسی نقصان میں کمی اور ریاست کے مجموعی مفاد کا پہلو پیش نظر رکھ کر دیکھے تو اسے عام انتخابات کرانے پر غور کرنا ہی پڑے گا۔اس میں شک نہیں کہ اِس وقت ملک انتہائی مشکل معاشی دور سے گذر رہا ہے، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، بیرونی ادائیگیوں کا بوجھ بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے، آئی ایم ایف کی قسط تاحال مل نہیں سکی ہے،

دہشت گردی کی لہر سر اْٹھا رہی ہے،ایسے میں بہتر تو یہی تھا کہ تمام سٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر فیصلہ کر لیتے اور ملک بھر میں عام انتخابات ایک وقت پر ہی کرائے جاتے،مگر ایسا نہیںکیاجارہا ہے ، حالانکہ حکمران اتحاد کے اندر سے بھی آوازیں اُٹھ رہی ہیں اور چیئرمین تحریک انصاف بھی تسلیم کررہے ہیں کہ ملک بھر میں بیک وقت انتخابات سے پیسوں کی بچت ہو گی ،تاہم یہ سب کچھ ابھی تک صرف زبانی کلامی جمع خرچ ہے ،اس کی کوئی عملی شکل سامنے نہیں آئی ہے کہ جس کی بنیاد پر کہاجاسکے کہ سیاسی قیادت قومی مفاد میں مل بیٹھ کرعام انتخابات کرانے کا راستہ نکال پائیں گے ۔
سیاست میں سیاسی انداز میں مل بیٹھ کر معاملات طے کرنا جمہوری روایت رہی ہے ،مگراس وقت سیاسی قیادت کے درمیان اعتماد کا اتنا فقدان پایا جاتا ہے کہ کوئی ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا تو درکنار،بات کرنے کیلئے تیار ہے نہ ایک دوسرے پر اعتبار کیا جارہا ہے ،سیاسی لوگ سیاسی لوگوں پر اعتبار کرنے کے بجائے غیر سیاسی لوگوںکی جانب نہ صرف دیکھ رہے ہیں،بلکہ ان کا ہی سہارا ڈھونڈنے میں لگے ہوئے ہیں

،اتحادیوں کو اپنی ہار کا ڈر کھائے جارہا ہے تو پی ٹی آئی قیادت کو اپنی متوقع نااہلی ستائے جارہی ہے،دونوں چاہتے ہیں کہ مقتدر حلقے معاملات سلجھائیں،تاکہ دونوںکو گارنٹی مل سکے ،لیکن مقتدر حلقے سامنے آرہے ہیں نہ درمیان سے جارہے ہیں ،اس لیے معاملات سلجھتے ہوئے بھی سلجھ نہیں پارہے ہیں ،ایک طرف دوصوبائی الیکشن کی تیاریاں شروع ہو رہی ہیں تو دوسری جانب ملک بھر میں عام انتخابات کی بازگشت بھی گو نجتی سنائی دیے رہی ہے ،جبکہ عوام کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا ہے

کہ در حقیقت آئندہ کیا ہونے جارہا ہے؟ملک میں سیاسی صورتحال کے یکایک تبدیلی کے حوالے سے شیخ رشید کا کہنا بجا ہے کہ سیاست میں کسی وقت کچھ بھی ہوجا نا بعید نہیں ہے ،اگرپی ٹی آئی سازش کے زیر اثر اقتدار سے جاسکتی ہے تو پی ڈی ایم بھی اقتدار سے فارغ ہو سکتی ہے ، پی ڈی ایم اختلاف کا شکار ہو چکی ہے ،اس لیے انتخابات سے بھاگ رہی ہے؟ ووٹ کو عزت دو کے نعرے کا کیا ہوا ؟

جمہوریت کی بالادستی کے نعرے کہاں گئے؟ مہذب جمہوریتوں میں چلتی ہوئی حکومت کا تختہ سازش سے نہیں الٹایا جاتا، اگرجمہوری طریقے سے آئے ہیں تو جمہور کے سامنے جانے سے کیوں کترارہے ہیں ، حکمران اتحاد کو کشادہ دلی سے دلیری کے ساتھ عوام کی عدالت میں جانا چاہئے اوراس یقین کے ساتھ فیصلہ عوام پر چھوڑ دینا چاہئے کہ عوام کبھی غلط فیصلہ نہیں کریں گے۔
بدقسمتی سے اْن لوگوں کو دوبارہ حکومت دیے دی گئی ہے، جو کہ اس کے قابل نہیں تھے،یہ آزمائے ہوئے ہی دوبارہ آزمائے جارہے ہیں،

ان کی کابینہ کی تعداد 85 ہوچکی ہے‘ پھر بھی ملک کے حالات ناگفتہ بہ ہیں،حکومت کے پاس کوئی وژن ہے نہ‘ کوئی پالیسی ہے ،کوئی روڈ میپ ہے نہ ہی کوئی نیالائحہ عمل بنایا گیاہے ،حکمران اتحاد نے اپنے گیارہ ماہ میں اپنے مقدمات ختم کروانے اور ایک دوسرے کو نوازنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہے، ہماری اشرافیہ اپنی موج میں لگی ہے اور ملک بحران در بحران کی دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے ۔
دنیا بھر میں انتخابات کے ذریعے ہی سیاسی استحکام لایا جاتا ہے اور درپیش بحرانوں پر قابو پایا جاتا ہے ،مگر ہمارے یہاں انتخابات سے راہ فرار اختیار کرکے جہاں سیاسی عدم استحکام بڑھایا جارہا ہے،وہیں بحرانوں میں اضافہ بھی کیا جارہا ہے ،حکمران اتحاد کو چاہئے کہ اپنی نا اہلیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے مخالفین پر الزام تراشی اور سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے بجائے کھلے دل کے ساتھ اپنی ناکامیاں قبول کرے، اگلے الیکشن کی تیاری کریے اور فیصلہ عوام پر چھوڑ دیے، عوام خود ہی عام انتخابات میں اپنے ووٹ سے فیصلہ کریں گے کہ وہ کس کو ملک کا حکمران دیکھنا چاہتے ہیں،اس وقت ملک بھر میںعام انتخابات ہی درپیش بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں