انتہائی اعلی تعلیم یافتہ لٹیرے ڈاکٹر یا میڈیکل مافیہ سے بچنے کا کیا کوئی حل ہے؟
نقاش نائطی
۔ +966562677707
فی زمانہ دھوکہ دہی سے کمانا، حسن ظن یا کمال حیثیت کی صلاحیت سمجھا جانے لگا ہے۔ خصوصاً تقدیر پر مکمل بھروسہ و ایمان رکھنے والے، ہم مسلمان بھی، ایسے جھوٹ افترا پروازی دھوکہ دہی سے کمانے کو، اگر ایسا نہیں کمائیں گے تو آج کے تمدنی ترقی پزیر معاشرے میں، کیسے عزت سے بیوی بچوں کی پرورش کر پایں گے؟ یہ سوال ہمارے اذہان میں اٹھتا پایا جاتا ہے۔ اپنے میں موجود ہزارکمیوں خامیوں کے باوجود، ہم میں بعض پائے جانے والے،اچھے اقدار و اخلاق یا غرباء و مساکین کے ساتھ ہماری کی ہوئی مدد و نصرت یا اوروں کے تئین حسن سلوک، ہمیں جنت کا حقدار تو بنا دیتی ہے لیکن ساتھ میں، ہم سے ہوئی
خطائیں، لغزشیں ہمیں جہنم کی سزا کا بھی حقدار بناچکی ہوتی ہیں ایسے جنت و جہنم کے درمیان میں ڈولنے والے بندوں میں، اللہ جسے جنت کا مستحق بنانا چاہتا ہے، اس پر دنیوی زندگی تنگ کرتا، اسے رزق کی تنگی اور ساتھ ہی ساتھ بیماریوں آزمائشوں میں مبتلا کئے، ہم پر ایسے ظالم لٹیرے ڈاکٹرز، سرکاری آفیسرز یا حکمران ہم پر مقرر کئے، ہم۔سے جانے سنجانے میں ہوئی حقوق اللہ والی لغزشوں کو،زائل کرتا،ہمیں اپنے گناہ و معصیت سے پاک و صاف کرتا، اہل جنت بنارہا ہوتا ہے۔ لیکن ہم میں سے وہ، جن سے حقوق العباد والی لغزش سرزد ہوچکی ہے، اگر ان میں سے کچھ نے، دنیا میں رہتے اپنے حقوق العباد والی لغزش سے، منسلک لوگوں سے، معافی تلافی کرلی یا روز محشر ان لغزشوں کے بدلے کچھ نیکیاں انہیں دے
دلاکر، جان بخشی کرلی ہو تو، وہ بغیر جہنم میں گئے، جنت کے مستحق ہونگے،بصورت دیگر، اپنے اپنے گناہوں کے بقدر، انہیں جہنم کی آگ میں جلنے تڑپنے کے بعد، اللہ ہی بہتر جانتا ہے کب ان کو جہنم سے گلو خلاسی ملتے ہوئے، جنت میں جاپائیں گے۔ایسے پس منظر میں فاسق و فاجر مسلمانوں پر ظالم حکمرانوں والی جو وعید آئی ہے،وہ ایسے اعلی تعلیم یافتہ لٹیرے ڈاکٹر یا سرکاری آفیسرز کی شکل میں بھی،ہم پر ظلم کرتے،
ہمارا خون چوستے، ہمیں لوٹتے پائے جاسکتے ہیں۔ ایسے موقع مرحوم شیخ عبدالباری فکردے کا وہ قول یاد آتا پے جو انہوں نے کہا تھا کہ رزق میں اسعت مانگنے کی بجائے، رزق میں برکت مانگی جائے، تاکہ اپنی یا اپنے اولاد کی کمائی کو ایسے لٹیرے ڈاکٹروں سے آمان تو مل سکے۔وما علینا الا البلاغ۔
سائبر میڈیا پر گردش کرتی اعلی تعلیم ڈاکٹر طب مافیا لوٹ کھسوٹ پر مشتمل آگہی مضمون عام قارئین کے معلومات عامہ کے لئےمسلک کئے دیتے ہیں۔
میں ڈاکٹر ہوں، اسی لیے
میں تمام ایماندار ڈاکٹروں سے معذرت خواہ ہوں۔
دل کا دورہ پڑتاہے
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ سٹریپٹوکنیز انجکشن دیں… 9,000 روپے کا ہے۔ انجکشن کی اصل قیمت 700 روپےسے 900 روپے ہے، جبکہ ہم آپ کو 9000 روپے میں بیچا جاتا ہے۔ ہم آپ کیا کریں گے؟
ٹائیفائیڈ ہو گیا
ڈاکٹر نے لکھا۔کل 14 مونوسیف لیں ! تھوک قیمت 110ہاسپٹل کا کیمسٹ 400روپے میں دیتا ہے۔ آپ کیا کریں گے؟؟
گردے کی خرابی.
ڈائلیسز تین دن میں ایک بار کیا جانا ہے،اور انجکشن دیا جاتا ہے۔ MRP 1800 روپے۔
آپ کو لگتا ہے کہ ہم اپنے کانٹیکٹ کا استعمال کر ہول سیل مارکیٹ سے کم قیمت پر اٹھائیں گے…! پورے ملک میں تلاش کر رہے ہیں لیکن وہ انجکشن کہیں نہیں مل رہے ہیں کیوں؟
اس کمپنی کے اوصول و ضوابط کے اعتبار سے وہ انجکشن صرف رجسٹرڈ ڈاکٹروں کو ہی سپلائی کی جاتی ہے
انجکشن کی بنیادی قیمت 500 ہے، لیکن اس ہسپتال میں اس انجکشن کی قیمت MRP 1,800 ہے۔
ہم آپ کیا کرسکتے ہیں؟
انفیکشن ہو گیا ہے
ڈاکٹر کی طرف سے تجویز کردہ اینٹی بائیوٹک 540روپے ایک پیکٹ کے
کسی دوسری کمپنی کی وہی دوائی 150روپے یا 100روپے مل رہی ہے۔
لیکن ہسپتال والے انکار کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہم کوئی عام دوائی نہیں دیتے، صرف ڈاکٹر کا سجھائے نسخہ والی یعنی 540 روپے والی دوائی ہی دیجائے گی ہم آپ کیا کریں گے…؟؟
مارکیٹ میں الٹراساؤنڈ ٹیسٹ کی قیمت 100 سے 200 روپے ہے۔اب ڈاکٹر کے کمیشن کے 700 روپئیے کے ساتھ 1500 روپے میں ہوتا ہے کیا کیا جائیگا
ایم آر آئی پر ڈاکٹر کا کمیشن 3,000 سے 5,000 روپے ہے۔
لیبارٹری سے ڈاکٹر30% سے 50% کمیشن لیتا ہے۔
ایکسرے سے 30% سے 50% کمیشن وصول کرتا ہے۔
جس کمپنی کی دوائیں ڈاکٹر عموما”لکھے گا اس کمپنی سے اس ڈاکٹر کو گاڑی بھی ملیگی۔30% کمیشن بھی ملے گا۔
پھر وہ کمپنیاں ہم سے 10 گناہ زیادہ قیمت وصول کرتی ہیں۔ہماری مجبوری کا بھرپور فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔تو اس سے اعلی تعلیم یافتہ لٹیرے ڈاکٹروں خو کیا فرق پڑنے والا۔
ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کی یہ ڈاکہ زنی بے۔ خوف بے خوف، ملک ھند و پاکستان میں جاری ہے…!
ادویات کمپنیوں کی لابی اتنی مضبوط ہے کہ وہ براہ راست ملک کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔…!
اس میں ڈاکٹرز اور دوا ساز کمپنیاں ملوث ہیں! دونوں حکومت کو بلیک میل کر رہے ہوتے ہیں…!!
بڑا سوال…
میڈیا دن رات کیا دکھاتا ہے۔
گڑھے میں گرنے والا مجبور انسان، بغیر ڈرائیور والی کار، راکھی ساونت، بگ باس، ساس بہو کی تکرار، کرائم رپورٹ، کرکٹر یا فلم ایکٹر کی گرل فرینڈ یہ سب کچھ دکھاتے ہیں…
لیکن ڈاکٹر کمپنیاں، ہسپتال اور دوا ساز کمپنیاں ان کی واضح ڈکیتی کیوں نہیں دکھاتی جاتی؟
میڈیا معاشرے کی مدد کو نہیں آئے گا تو کون آئے گا؟
میڈیکل لابی کے ظلم کو کیسے روکا جائے؟
کیا یہ لابی حکومت کو گرا رہی ہے؟
میڈیا کیوں خاموش ہے؟
20 روپے مزید مانگنےپر ہم آٹو رکشہ ڈرائیور سے تکرار کرتے اسے مارتے پائے جاتے ہیں ۔
ہم آپ ڈاکٹرز لو کوٹ کھسوٹ کے لیے کیا کرتے ہیں؟؟؟
اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ سچ ہے تو اس سے سب کو باخبر کریں واٹس آپ گروپ فیس بک انسٹاگرام مکرر بھیجیں! معاشرے میں آگہی لائیں اور بیداری پیدا کرنے کے لیے اپنا تعاون دیں….
شیرازمنیر ایگزیکٹیو ممبرپاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (فضل بٹ گروپ)
اگر آپ پانچ لوگوں کو بھیجیں گے تو وہ پانچ لوگ اگلے پانچ لوگوں کو ضرور بھیجیں گے! سب اس طرح بھیجیں گے تو قوم دیکھے گی اور متحد ہو جائے گی۔
🙏🙏🙏🙏
حکومتی ادارے بھی اپنا فرض ادا کریں یا دفتروں میں بیٹھ کر کرسیاں توڑیں فوری اس ظلم کے خلاف ایکشن لیں پلیز پلیز