مجاہدین پیداکرنے والی ماؤں کی معاشرے کو ضرورت ہے 56

در ِمفاہمت پر دستک !

در ِمفاہمت پر دستک !

ملک بھر میں نو مئی کو جو کچھ بھی ہوا ،ٹھیک نہیں ہوا ہے ،اس کی جتنی بھی مذ مت کی جائے کم ہے ، لیکن اس عوامی رد عمل نے سب پر واضح کر دیا کہ عوام کے دلوں میںکیا ہے اور عوام کیا سوچ رکھتے ہیں ،حکمران اتحاد جب بد حواسی میں ایسے فیصلے کریں گے ،جیسا کہ ایک سال کے دوران دیکھے جارہے ہیں کہ انتقام کی آگ سینوں جلتی نظر آئے اور ساری سیاست ایک نفرت آمیز جملے میں بند ہو کر رہ جائے

کہ اب وہ رہے گا یا ہم رہیں گے تو پھر ایسے ہی حالات ہوں گے ،عوام ایک عرصہ سے سراپہ احتجاج ہیں اور مطالبہ بھی کرتے آرہے ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں ،اب فیصلہ بڑوں نے کرنا ہے کہ وہ عوام کی حمایت میں جاتے ہیں یا عوام مخالف فیصلہ کرتے ہیں ۔یہ کوئی پرانا نہیں ، بلکہ ایک نیا دور ہے،اس دور میں عوام سیاسی طور پر انتہائی باشعور ہیں ،اس دور میں ماضی کی طرح فن ِحکومت گری اور کٹھ پتلی تماشوں سے عوام کوبہلایا جاسکتا ہے نہ ہی بند کمروں کے فیصلے مسلط کیے جاسکتے ہیں

،اب فیصلے عوام کی عدالت میں ہوں گے اور عوامی عدالت کے فیصلے ہی مانے جائیں گے ،اس لیے بہتر ہے کہ عوامی شعور کو موقع دیا جائے ،اس کی جانچ کا مروجہ طر یقہ آزاد شفاف انتخابات ہیں ،لیکن حکمران اتحاد عوام کو اپنی رائے دہی کا کبھی موقع نہیں دیں گے ،کیو نکہ وہ جانتے ہیں کہ عوام کا فیصلہ اُن کے خلاف ہی آئے گا،اس ہار کے ڈر سے ہی سب کچھ دائو پر لگایا جارہا ہے ،ایک طرف آئین وقانون کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں تو دوسری جانب اداروں میں ٹکرائو پیدا کرنے کے ساتھ عوام کے سامنے لا کھڑا کیا جارہاہے ۔
اس تنازعے کا عوامی مفاد اور ملکی مفاد سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ کچھ شخصیات کا ٹکرائو ہے کہ جسے ادارتی ٹکرائو میں تبدیل کردیا گیا ہے ،اس ٹکرائو میں ایک دوسرے کو دبانے ،نیچا دکھانے اور دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن اس ساری لڑائی میں نقصان ملک کا ہی ہورہا ہے،

کیا حکمران اتحاد کو کہیںاحساس ہے کہ اس لڑائی کے دوران ملکی سرحدوں کی حفاظت کیسے ہوگی،دہشت گردوں کی کمر کیسے توڑی جائے گی،ملک درپیش بحرانوں پر کیسے قابو پائے گا ،یہاں توسب ایک دوسرے کو ختم کرنے میں لگے ہوئے ہیں ، اس رویے کی ہی ترجمانی کرتے ہوئے وزیر ڈاخلہ رانا ثنا اللہ کا کہناہے کہ عمران خان نے ہر شہر میں گینگ بنائے ہیں،اب کسی کو بھی بخشا نہیں جائے گا، یعنی وہ اب ملک بھر میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف کارروائی کرنے میں مصروف ہوجائیں گے، اس کا ردعمل آئے گا اور ایک بار پھر ایک دوسرے کا نام لے کر وہی پرانے دور کی سیاست دہرائی جائے گی۔
عوام بڑھتی مہنگائی بے روز گار ی کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں اور حکمران اپنا اقتدار بچانے میں لگے ہوئے ہیں ،ملک میں ایک کے بعد ایک تنازعہ کھڑا کیا جارہا ہے ، قوم کی توجہ اصل مسائل سے دور کرکے ذاتی جھگڑوں کی جانب مبذول کروائی جارہی ہے، پاکستانی قوم نے ایسے بارہا تماشا دیکھے ہیں، قوم کوکبھی مہنگائی سے نجات کے نام پر تو کبھی ووٹ کو عزت دو کے نام پر تو کبھی روٹی ،کپڑا ،مکان کے نام پر اور کبھی کشمیر کے نام پر بے وقوف بنایا جاتا رہاہے

،جبکہ ہر اقتدار میں آنے والا اپوزیشن کے خلاف اور اپوزیشن حکومت کے خلاف مہم میں لگ جاتی ہے،اس ملک میں کبھی کسی نے عوام کے بارے میں نہیں سو چا ،یہاں سب کی باریاں لگائی جاتی ہیں اور قوم کے تمام مسائل پس پشت ڈال دیے جاتے ہیں،اس وقت بھی حالات جس جانب کروٹ لے رہے ہیں، ان سے تو ایسا ہی لگتا ہے کہ ایک بار پھر باریوں کا ہی کھیل شروع ہونے والا ہے۔
عوام بار ہا آزمائے ہوئے

ناکام سکرپٹ سے تنگ آچکے ہیں ،یہ پسند نا پسند اور باریوں کا کھیل اب بند ہو جانا چاہئے ،عمران خان کی گرفتاری کے بعد جو کچھ ہوا،اس پر بھارت میں جہاں خوشی کے شادیانے بجائے گئے، وہیںپوری دنیا میں جگ ہنسائی الگ ہوئی، لیکن کتنی عجیب و غریب بات ہے کہ اس سے حکمران اتحاد سبق حاصل کرنے کے بجائے سپریم کورٹ کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے، حکمران اتحاد کوملک کے وسیع تر مفاد میں حالات کی سنگینی کو سمجھنا چاہئے اور انتشار میں سہولت کاری کرنے کے بجائے محاذ آرائی ختم کرنے کا کوئی راستہ نکالینا چاہئے

، آگ کو بھڑکایا تو چند لمحوں میں جایا جا سکتا ہے، لیکن اِسے بجھانے کے لیے سر توڑ کوشش کرنا پڑتی ہیں، حکومت کے آئین مخالف رویئے کے باوجود سپریم کورٹ بار بار موقع دیئے رہی ہے کہ مفاہمت کی کوئی راہ نکالی جائے، اس وقت حالات جتنے بھی خراب کیوں نہ ہو رہے ہوں، بہتری کی کوششوں کو بروئے کار لانے والوں کو مایوسی نہیں ہونا چاہیے اور مفاہمت کے بند دروازوں پر دستک ضرور دیتے رہنا چاہیے،

اگر اس دستک پر بھی مفاہمت کا دروازہ نہ کھلا گیا تو پھر جمہوریت بچانے کوئی نہیں آئے گااور آمریت بڑی خاموشی سے جمہوریت کی جگہ لینے میں دیر نہیں لگائے گی ،اس کے آثار بڑے واضح طور پر دکھائی بھی دینے لگے ہیں!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں