2000 کے نوٹ بدلوانے کے یچھے کا راز کیا ہے؟ 80

کیا جانور اور نباتات پیڑ پودے بھی اللہ کی حمد و ثناء کرتے ہیں؟

کیا جانور اور نباتات پیڑ پودے بھی اللہ کی حمد و ثناء کرتے ہیں؟

نقاش نائطی
۔ +966562677707

“اپنی کثرت اولاد میں مختلف بچوں کی تربیت ہروان چڑھانے میں ہمارا برتاؤ و تفاوت انکے احساس و تفکر میں نمایاں فرق کو جنم دے سکتا ہے”ہر جاندار شئی اللہ رب العزت کی حمد و ثناء کرتے پائے جاتے ہیں۔موجودہ سائینسی تحقیقات نے اس حقیقت کو ثابت بھی کیا ہے۔ جن لوگوں کے پاس کثیر تعداد میں پالے ہوئے جانور،گائے بکریاں کبوتر مرغیاں اور پودوں کی نرسریز ہیں وہ اپنے طور پر بھی، اس پر تجربہ و تحقیق کر، اس بات کی حقانیت سےواقف ہوسکتے ہیں۔صبح و شام قرآن مجید کی تلاوت والے کیسٹ ان کو مسلسل سنانے سے، ان میں کس قدر مثبت تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ دودھ دینے والی بکریوں گایوں میں حیرت انگیز حد تک تندرستی چاق و چوبند رہنے والی کیفیات کے ساتھ دودھ میں اضافہ ہوتے ہوئے

بھی محسوس کیا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی گھر اپنے گھر ہی میں اس سمت تجربہ کرنا چاہے تو نرسری سے ایک ہی قسم کے ایک ہی سائز وشباحت کے دو پودے لاکر، گھر کے دو کمروں میں الگ الگ رکھے، ایک کمرے میں نہ صرف قرآن تلاوت کیسٹ وقفے وقفے سے چلاتا رہے بلکہ درخت کے ساتھ کچھ بول، اس درخت کی تعریف میں، کچھ احسن کلمات کہتا رہےتو دوسرے کمرے والے درخت کو،پانی دیتے رہنے کے باوجود، نہ صرف نظر انداز کردیا کرے بلکہ اس درخت کے متعلق کچھ غلط کلمات جیسے، تو بیکار قسم کا درخت ہے

تجھے پانی ڈال پرورش کرکے بھی کوئی فائیدہ نہیں ہے، تو ایک بوجھ ہے، جسے ہم زبردستی لاد رہے ہیں، جیسے کلمات کہتا رہے۔ کچھ دنوں کے بعد دونوں درختوں کا تقابل کرے قرآن و احسن کلمات سننے والا پودا، جس قدر ہرا بھرا ہوگا دوسرا گالی گلوچ کھانے والا پودا اتنا ہی کمزور سوکھا لاغر مرا ہوا پایا جائیگا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جانوروں اور پودوں میں برائے نام جان ہوتی ہے، نہیں ان میں بھی احساس ہوتا ہے اور اچھے برتاؤسے ان کی نشوونما میں بھی فرق پایا جاتا ہے۔

اب ہم اپنی اولاد کے ساتھ اپنے مختلف سلوک پر بھی ایک نظر ڈالیں۔ قدرتی طور جو بچہ حسین تر گورا ہوگا یا کوئی بچہ قدرتا” ذہین ہوگا، ہمارے لئے محبوب ہوگا ہم اسی سے پیار دلار کرتے پائے جائیں گے اور جو بچہ کند ذہن ہو یا دیکھنے میں خوبرو نہ ہو اسے نہ صرف نظر انداز کرتے رہیں گے بلکہ تو نکما ہے تجھے کھلا پلا پال کر کوئی فائیدہ نہیں جیسے کلمات و گالی گلوچ بھی اس سے کرتے رہیں گے تو وہ کیسے ہمارے مستقبل کا روشن محافظ بن پائے گا؟ خصوصاً جب ایک ہی عمر کے دو بچے گھر میں پروان چڑھ رہے ہوں ایک والدین کی آنکھوں کا تارا تودوسرا معتوب نظرانداز کیا ہوا

تو، یقیناً اس نظر انداز کئے بچے میں خوداعتمادی کا فقدان نہ صرف پایا جائیگا بلکہ اس میں دوسروں کے تئیں جلن حسد کینہ بھی پایا جائیگا۔اس لئے اپنی اولاد کی تربیت کے وقت خصوصا مختلف بچوں کے درمیان سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا کریں۔ کسی بچہ سے زیادہ الفت و محبت قدرت کی طرف سے عطیہ ہوتی ہے لیکن ہمارے برتاؤمیں تفاوت بچوں کے ذہن کو پراگندہ کیا کرتی ہے۔ اللہ ہی ہمیں اپنی اولاد کی بہتر پرورش کرنے والوں میں سے بنائے۔
ہر مخلوق پیداکرنے والے مالک دوجہاں کی حمد و ثناء کرتی پائی جاتی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں