عوام تبدیلی کے منتظر ہیں ! 50

عوام تبدیلی کے منتظر ہیں !

عوام تبدیلی کے منتظر ہیں !

ملک سیاسی سماجی اور معاشی بحران سے گزر رہا ہے،لیکن حکمران اتحاد تحریک انصاف کو کچلنے کیلئے تمام حربے استعمال کر رہے ہیں ،نومئی کے واقعات انتہائی قابل مذمت ہیں ،لیکن ان واقعات کی آڑ میں بے گناہ سیاسی کارکنان کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنا،ان پر دہشت گردی کے مقدمات قائم کرنا، انکی خواتین اور بچوں کو بلیک میلنگ کیلئے استعمال کرنا اور اپنے عارضی اقتدار کو طول دینے کیلئے خوف و ہراس پر مبنی اقدامات کرنے سے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے اتحادی سمجھ بیٹھے ہیں کہ شایدمکافات عمل کا سلسلہ دوبارہ شروع نہیں ہوگا،وقت بدلتے زیادہ دیر نہیں لگتی ،آج اُن کی باری لگی ہے تو کل اِن کی بار بھی آسکتی ہے اور انہیں اپنا سارا بویا اپنے ہی ہاتھ سے کا ٹنا پڑے گا۔
حکمران اتحاد ی اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف جو کچھ بھی کررہے ہیں ،یہ پہلی بار نہیں ہورہا ہے ،ہر دور اقتدار میں ایسا ہی سب کچھ ہو تا رہا اور آئندہ بھی ہو تا رہے گا ،کیو نکہ اہل سیاست نے اپنے ماضی سے کچھ سیکھا نہ ہی کچھ سیکھنا چاہتے ہیں ، وہ اپنی پرانی غلطیاں ہی بار بار دہرا رئے جارہے ہیں ،

ایک بار پھر غداروں کی نئی فصل کاشت کی جا رہی ہے ،ایک بار پھر اپنے سیاسی مخالفین کی تصاویر سڑک کے کنارے آویزاں کر کے ان پر غداری کے لیبل چسپاں کئے جا رہے ہیں،اس گندی سیاست سے پہلے کچھ حاصل ہوا ،نہ ہی آئندہ کچھ حاصل ہونے والا ہے ،اس ملک میں کل جنہیں غدار قرار دیا گیا ،

آج اُن کے نام تاریخ کے صفحات پر چمک رہے ہیں، لیکن انہیں غدار بنانے والوں کا نام و نشان ڈھونڈنے سے بھی کہیںنہیں ملتا ہے۔یہ انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ اہل سیاست اپنی تاریخ سے بھی سبق حاصل کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ،تاریخ شاہد ہے کہ سیاسی کارکنان سر خرو ہوئے اور غداری کے لیبل لگانے والے حکمران سر جھکائے عدلیہ کے کٹہرے میں کھڑے نظر آئے ہیں ،اس کے باوجود غداری کے سکرپٹ پر کام جاری ہے

،اس غدار ڈرامے کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ جب کوئی شخص حکومت کے کہنے پر پریس کانفرنس کرتا ہے تو اس کے دامن سے غداری کا داغ فورا مٹ جاتا ہے،اس واشنگ مشین سے کتنے ہی داغ دھوئے جا چکے ہیں اور کتنے دھلنے کیلئے تیار ہیں ،لیکن یہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے کہ اہل سیاست ایک دوسرے کے لئے غداروں کی فہرست میں اضافہ کرنا کب تک جاری رکھیں گے اور یہغداری کے دھبے لگانے اور دھبے دھونے کا کھیل کب تک ایسے ہی کھیلا جاتا رہے گا۔
تحریک انصاف قیادت کی سیاسی حکمت عملی سے اختلاف کیا جاسکتا ہے ،لیکن تحریک انصاف رہنمائوں پر غداری کے الزامات عائد کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، اس حکمراں ٹولے سے کوئی پوچھے کہ کل جب ان پر بھی ایسے ہی الزامات لگائے گئے تھے تو اس میں کتنی حقیقت تھی اور آج ان الزامات میں کتنی سچائی ہے ،

حکمران اتحاد کو غداری کا کھیل کھیلنے کے بجائے ملک کو درپیش بحرانوں کی جانب تو جہ دینے کی ضرورت ہے ، ملک کی معاشی صورت حال انتہائی خراب ہے ،آئی ایم ایف ڈیل کرنے کو تیار ہے نہ ہی دوست ممالک مدد کرر ہے ہیں، پاکستان میں ڈالر کا ایکسچینج ریٹ کہاں سے کہاںپہنچ چکا ہے ،ملک میں خط غربت سے نیچے جانے والے افراد کی تعداد میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے،لیکن حکمران قیادت ان سب باتوں سے بے غرض اپنے مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے میں ہی لگے ہوئے ہیں ۔
اگر دیکھا جائے تو عوامی خدمت اور عوامی مسائل کے حل کاایجنڈا،اتحادی حکومت کی فہرست میں شامل ہی نہیں ہے،حکمران اتحاد کا اقتدار میں آنے کا ایجنڈا عوامی کے بجائے ذاتی مفاداتی ہے اور وہ اسی پر عمل پیراں سب کچھ دائو پر لگارہے ہیں،انہوں انے اپنے مفاداتی ایجنڈے کی تکمیل میں ایک مقبول سیاسی جماعت کودیوار سے لگا دیا

،لیکن عوام میں اپنی رہی سہی ساکھ بھی خاک میں ملا دی ہے ،اتحادی حکومت اپنی ساکھ بحال کر نے کے بجائے عمران خان کو مائنس کر نے اورنواز شریف کی واپسی کیلئے میدان سجانے میں لگی ہے ،ایک طرف مسلم لیگ( ن )پی ٹی آئی کی تباہی کے ڈھیر پر اپنی بقا اور دوبارہ امکانات کے خواب دیکھ رہی ہے

تو دوسری جانب عوام توقع لگائے بیٹھے ہیں کہ یہ غیر یقینی کی کیفیت جلد ہی ختم ہو نے والی ہے ،اس کے بعد ایک نئی تبدیلی کے ساتھ ایک نیا سفر شروع ہو گا ،عوام آج بھی تبدیلی کے ہی منتظر ہیں،لیکن اتحادیوںکے ساتھ عوام کی اُمیدیں دور تک بھر آتی دکھائی نہیں دیئے رہی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں