42

معاشرتی ترقی کا عمل

معاشرتی ترقی کا عمل

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور

پیارے قارئین!قوموں کی تعمیروترقی میں تعلیم کا کردار بہت اہمیت رکھتا ہے۔تعلیم ہی تو ایسا مسلسل عمل ہے جس سے نہ صرف انسان کے رویہ و کردار میں تبدیلی رونما ہوتی ہے بلکہ معاشرتی رویے اور ترقی کا عمل بھی جاری رہتا ہے۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں بھی ہے کہ فرد اور معاشرہ لازم و ملزوم ہوتے ہیں۔ایک بہترین معاشرہ کا تصور تو معلم انسانیت نے پیش فرما کرانسانیت کی رہنمائی فرمائی اور منشور حیات پیش فرما کر کامیابی کا راستہ بتا دیا تھا جس پر آج عمل پیراء ہو کر کامیابی مل پاتی ہے

۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ معاشرے تباہ کیوں ہوتے ہیں؟اس سوال کا جواب بہت اہمیت رکھتا ہے۔معاشرتی زندگی کا توازن ہی معاشرے کو تباہی اور شکست و ریخت سے محفوظ رکھتا ہے۔اخلاقیات سیمعاشرتی زندگی میں ایک خوبصورتی پیدا ہوتی ہے۔تمام نسلی اور خاندانی امتیازات ختم ہوتے ہیں۔ایک بہترین طرز معاشرت بھی وہی تصور ہوتی ہے جہاں انسانیت کا احترام پایا جا?۔آدمیت کے احترام کے پیمانے ملحوظ رکھے جائیں۔انسانی رویے معاشرتی زندگی کی اساس ہوتے ہیں۔وہ معاشرہ اور سماج کتنا مظلوم ہوتا ہے جہاں عدل و انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوتے ہوں۔ادب و احترام کے پیمانے ٹوٹ کر بکھر گ?

ہوں۔امیر اور غریب کی تفریق کا تصور نمایاں ہو۔دولت و ثروت کے اصولوں پر معاشرتی زندگی تقسیم ہو تو اس سے معاشرتی زندگی کا تصور دھندلا جاتا ہے۔یہ ایک حقیقت بھی ہے کہ معاشرتی زندگی کا انحصار افراد معاشرہ کے رویہ و کردار پر منحصر ہے۔اس لیے عصری تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہو? اخلاقی اقدار اور معاشرتی روایات کو فروغ دیا جا?۔ہر فرد کے کردار سے تعمیر معاشرت میں مدد ملتی ہے۔ایک خوبصورت معاشرہ امن اور ترقی کا گہوارہ ہوتا ہے۔ہمدردی اور مساوات کی جھلک نمایاں ہوتی ہے۔چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کا ادب ایسا زاویہ خیال ہے جس سے عبارت زندگی حسین ہی حسین ہے۔کامیاب لوگ ہی معاشرتی ترقی کے عمل میں قابل تعریف کردار ادا کرتے ہیں۔بحیثیت قوم ایک مثبت اور جامع سوچ سے ہی انقلابی قدم جنم لیتا ہے۔بقول شاعر:.
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
گویا ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا کے مصداق کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ملک ہمیشہ افراد کے کردار سے بنتے اور ٹوٹتے ہیں۔اس لیے ہر فرد کو اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہو? تعمیر معاشرہ میں کردار ادا کرنا چاہیے۔معاشرتی حسن میں تبدیلی تعلیم کے عمل سے اور بھی تیز ہوتی ہے۔قومی اور ملی روایات کا فروغ اسی صورت ممکن ہوتا ہے جب مثبت سوچ اور فکر پیدا ہو۔قوت برداشت اور حوصلہ مندی سے بہتر فضا پیدا ہوتی ہے۔تعلیم کے عمل کو مزید مؤثر بنانے سے افراد کا کردار بھی نکھر کر سامنے آتا ہے۔

ایک مثالی معاشرہ تو افراد کی امنگوں کا ترجمان ہوتا ہے۔امن و امان کی بہتری اور رویہ و کردار سے ہی معاشرت میں حسن پیدا ہوتا ہے۔یہ بات تو مسلمہ ہے کہ معلم انسانیت کی زندگی بطور نمونہ ہمارے سامنے ہے۔سیاسی،سماجی،معاشی اور معاشرتی طرز عمل میں بہتری پیدا کی جا سکتی ہے۔والدین کا احترام،پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک اور انسانیت سے پیار سے معاشرہ خوبصورتی کی علامت بن پاتا ہے۔دوسروں کی ضروریات پوری کرنا،دوسروں کے جذبات کے خیال رکھنا اور خوشگوار ماحول سے تو معاشرتی زندگی کا حسن اور بھی دوبالا ہوتا ہے۔نفرتیں کم پڑتی اور محبتیں اور زیادہ ہوتی ہیں۔با مقصد زندگی کی روایت فروغ پاتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں