ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی 58

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

تحریر، نثاربیٹنی(تجزیہ کار/کالم نگار/جرنلسٹ)

بلاشبہ ہر قوم میں کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جو انفرادی فوائد کی بجائے اجتماعی ثمرات پر نظر رکھتے ہیں اور انہیں اپنے مفاد سے زیادہ قوم کا مفاد زیادہ مقدم ہوتا ہے، بیٹنی قبائل کے سرخیل عبداللہ ننگیال بیٹنی، ملک اکبرعلی، حاجی لائق زادہ بیٹنی اور ملک رفعت اللہ عرف پتو لالہ مسلسل ثابت کررہے ہیں

کہ بیٹنی قبائل اپنے مسائل حل کرنا اور کروانا خوب جانتی ہے، خالدخان بیٹنی نامی نوجوان کی اغوائیگی کا مسئلہ صرف ایک گھر کا ذاتی مسئلہ تھا یقینا” روزانہ ایسے واقعات معمول ہیں اور متاثرہ فریق انفرادی طور پر اپنے مسئلے کو نمٹاتا ہے لیکن خالد بیٹنی کے انفرادی مسئلے کو جس طرح قامی مسئلہ بنایا دیا گیا ہے

یہ ناصرف باعث حیرت و مسرت ہے بلکہ اعلان بھی ہے کہ بیٹنی قبائل میں اندرونی طور پر لاکھ اختلاف ہوں لیکن جب مسئلہ ننگ و عزت کا ہو تو پھر ‘دھنہ’ ” وڑسپون” ‘ تتہ’ ایک بیٹنی ہے، یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ خالد بیٹنی کی رہائی کب تک ممکن ہوگی امید ہے کہ وہ بہت جلد اپنے پیاروں کے بیچ ہوگا لیکن بیٹنی قبائل کے اس اتحاد نے بہت کچھ واضع کردیا ہے، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ خالد بیٹنی کے سندھ کے بدنام زمانہ ڈاکووں کے ہاتھوں اغوا کے مسئلہ کو سب نے انفرادی و اجتماعی طور پر اجاگر کیا

لیکن میں تعریف کیے بنا نہیں رہ پاوں گا کہ اس صف میں سب سے نمایاں افراد میں سب سے آگے قوم کے نر لیڈران عبداللہ ننگیال بیٹنی، ملک رفعت اللہ عرف پتو لالہ، حاجی لائق زادہ بیٹنی اور ملک اکبر علی ہیں، ہوسکتا ہے میری بات سے بہت سوں کو اختلاف ہو لیکن یہ حقیقت ہے کہ تمام قوم باہر نکل آئی ہے لیکن فرنٹ فٹ پر یہ چار مشران کھیل رہے ہیں، میں بطور صحافی اور بیٹنی قبائل کے فرد ہونے کے ناطے کسی کی دل آزاری نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ حقیقت ہے کو قوم کو یکجہا کرنے کے لیے کچھ افراد کو آگے آنا پڑتا ہے،

میں سمجھتا ہوں کہ خالد بیٹنی کے خاندان سمیت پوری بیٹنی قوم ان چاروں سمیت تمام مشران، نوجوانان اور خدمت گاروں کے احسان تلے دب چکی ہے، میں ورطہ حیرت میں ہوں کہ خالد بیٹنی کے اغوا نے ایک بکھری(اپنے معمولی معمولی اختلافات کی وجہ سے) قوم کو متحد کردیا ہے، یقینا” خالد بیٹنی کو بھی اندازہ نہیں ہوگا کہ ان پر گزرنے والی تکالیف اور قید نے تاریخ میں پہلی بار بیٹنی قوم کو اس شدت سے تڑپادیا ہے

کہ آج قافلے در قاصلے سندھ جارہے ہیں اور اپنے غریب بھائی کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے جان تک دینے پر تلے ہیں، آج ذہن کے کسی گوشے میں 712 عیسوی کے اس منظر کا تصور منڈلارہا ہے جب راجہ داہر کے ظلم و ستم کی شکار سری لنکن مسلمان بہن کی آواز پر گورنر حجاج بن یوسف نے لبیک کہتے ہوئے اپنے بھتیجے اور تاریخ کے کم عمرترین سپہ سالار محمدبن قاسم کو سندھ بھیجا جس نے اپنی مسلمان بہن کی آہ و زاری کا بدلہ سندھ کو تہہ تیغ اور راجہ داہر کو صفحہ ہستی سے مٹاکر لیا، بیٹنی قبائل بھی قیس عبدالرشید کے بیٹے ہیں جو بعض تاریخی روایات کے مطابق 57 جنگوں میں ناقابل شکست اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خالد بن ولید کے داماد ہیں لہذا دوبارہ تاریخ کا دہرایا جانا ممکن ہے،

میں پرامید ہوں کہ خالد بیٹنی کی رہائی جلد ہوجائے گی، ان شاءاللہ وہ جلد یا بدیر واپس آجائیں گے لیکن بیٹنی قبائل نے جس اتحاد و اتفاق اور استقامت کی مثال قائم کی ہے وہ پشتون تاریخ میں سنہرے الفاظ سے لکھی جائے گی، بیٹنی قوم اپنے تمام سپوتوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور پرامید ہے کہ بیٹنی مشران، نوجوانان، سماجی شخصیات اور سیاستدان خالد بیٹنی کے مسئلے کے بخیروعافیت حل کے بعد اپنے علاقوں کے دیگر مسائل کے حل کے لیے نئے عزم اور حوصلے سے کام کریں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں