83

ناتجربہ کار مالی اچھے بھلے گلستان کو برباد و خزاں زد چھوڑ جایا کرتا ہے

ناتجربہ کار مالی اچھے بھلے گلستان کو برباد و خزاں زد چھوڑ جایا کرتا ہے

نقاش نائطی
۔ +966562677707

کسی کی سازش کے نتیجہ میں یا مذہبی منافرت کا کھیل کھیلتے ہوئے کوئی ملک کے اعلی ترین مقام پر متمکن ہو بھی جاتا ہے تو اپنے اقدار و اطوار سے اچھے بھلے ملک کا دیوالیہ نکالنے کا سبب بن جاتا ہے۔
عادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں۔ عادات، اخلاق اور طرز عمل ۔۔۔ خون اور نسل دونوں کی پہچان کرا دیتے ھیں. بچپن میں گھر سے بھاگا بچہ، سدھر جانے کے لئے، جوانی میں شادی کر دینے کے باوجود، بیوی کو دغا دے بھاگ گیا انسان، خود اسکے اپنے انٹرویو میں قبول کئے مطابق، 30 سال تک بھکشا مانگ مانگ کر پلا بڑھا تھا،

قسمت نے عوام کی سب سے بڑی جمہوریت کا بے تاج بادشاہ بنا دیا، لیکن وہ تو اپنے اخلاق و کردار و اقدار کے مطابق کچھ دوستوں کا بھلا کرنے کے چکر میں، 2014 سے پہلے والے سب سے تیز رفتار ترقی پزیر ملک بھارت کو، قلاش و برباد کر چھوڑا ہے اسنے۔ ہر سال دو کروڑ نئی نوکریاں دینے کے وعدے سے اقتدار ہتھیانے والے نے، اپنے اقتدار کے10 سال دوران 20 کروڑ نئی نوکریاں دینے کی بات تو دور، پہلے سے کانگریس سرکار کے وقت روزگار پر رہے بارہ پندرہ کروڑ نوکریوں تک کو کھایا اور انہیں بے روزگار کردیا ہے

۔ اچھے دن لانے کا وعدہ کرنے والے نے، 140 کروڑ بھارت واسیوں کو بے روزگار اور بڑھتی مہنگائی کی مار جھیلنے، جیتے جی مرنے کی کگار پر لاچھوڑا ہے۔اللہ ہی بھارت واسیوں کو خود ساختہ وشؤگرو کہلانے والے ایسے نکمے لیڈر کے ہاتھوں مزید تباہ و برباد ہونے سے بھارت واسیوں کو آمان میں رکھے
ایک بادشاہ کے دربار میں ایک اجنبی، نوکری کی طلب لئےحاضر ھوا،قابلیت پوچھی گئی، کہا ،سیاسی ہوں
عربی میں سیاسی،افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کرنے والے معاملہ فہم کو کہتے ھیں)
بادشاہ کے پاس سیاست دانوں کی بھر مار تھی،
اسے خاص ” گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج ” بنا لیا
جو حال ہی میں فوت ھو چکا تھا.
چند دن بعد ،بادشاہ نے اس سے اپنے سب سے مہنگے اور عزیز گھوڑے کے متعلق دریافت کیا،
اس نے کہا “نسلی نہیں ھے”
بادشاہ کو تعجب ھوا، اس نے جنگل سے سائیس کو بلاکر دریافت کیا،،،،
اس نے بتایا، گھوڑا نسلی ھے لیکن اس کی پیدائش پراس کی ماں مرگئی تھی، یہ ایک گائے کا دودھ پی کر اس کے ساتھ پلا ھے.
مسئول کو بلایا گیا،
تم کو کیسے پتا چلا، اصیل نہیں ھے؟؟؟
اس نے کہا،
جب یہ گھاس کھاتا ھےتو گائیوں کی طرح سر نیچے کر کے کھاتا ہے
جبکہ نسلی گھوڑا گھاس منہ میں لےکر سر اٹھا لیتا ھے.
بادشاہ اس کی فراست سے بہت متاثر ھوا،
مسئول کے گھر اناج، گھی، بھنے دنبے،اور پرندوں کا اعلی گوشت بطور انعام بھجوایا.
اس کے ساتھ ساتھ اسے ملکہ کے محل میں تعینات کر دیا،
چند دنوں بعد، بادشاہ نے مصاحب سے بیگم کے بارے رائے مانگی،
اس نے کہا.طور و اطوار تو ملکہ جیسے ھیں لیکن “شہزادی نہیں ھے،”
بادشاہ کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی ، حواس بحال کئے، ساس کو بلا بیجھا،
معاملہ اس کے گوش گذار کیا. اس نے کہا ، حقیقت یہ ھے تمہارے باپ نے، میرے خاوند سے ھماری بیٹی کی پیدائش پر ھی رشتہ مانگ لیا تھا، لیکن ھماری بیٹی 6 ماہ ہی میں فوت ھو گئی تھی،چنانچہ ھم نے تمہاری بادشاہت سے قریبی تعلقات قائم کرنے کے لئے، کسی کی بچی کو اپنی بیٹی بنالیا.
بادشاہ نے مصاحب سے دریافت کیا، “تم کو کیسے علم ھوا،”
اس نے کہا، اس کا”خادموں کے ساتھ سلوک” جاہلوں سے بدتر ھے،
بادشاہ اس کی فراست سے خاصا متاثر ھوا، “بہت سا اناج، بھیڑ بکریاں” بطور انعام دیں.
ساتھ ہی اسے اپنے دربار میں متعین کر دیا.
کچھ وقت گزرا،
“مصاحب کو بلایا،”
“اپنے بارے دریافت کیا،” مصاحب نے کہا، جان کی امان،
بادشاہ نے وعدہ کیا، اس نے کہا:
“نہ تو تم بادشاہ زادے ھو نہ تمہارا چلن بادشاہوں والا ھے”
بادشاہ کو تاؤ آیا، مگر جان کی امان دے چکا تھا،
سیدھا والدہ کے محل پہنچا، پوچھنے پر والدہ نے کہا “یہ سچ ھے تم ایک چرواہے کے بیٹے ھو،ہماری اولاد نہیں تھی تو تمہیں لے کر پالا” ۔
بادشاہ نے مصاحب کو بلایا پوچھا، بتا،
“تجھے کیسے علم ھوا” ؟؟؟
اس نے کہا،
“بادشاہ” جب کسی کو “انعام و اکرام” دیا کرتے ھیں تو “ہیرے موتی، جواہرات” کی شکل میں دیتے ھیں،،،،
لیکن آپ “بھیڑ ، بکریاں، کھانے پینے کی چیزیں” عنایت کرتے ھیں
“یہ اسلوب بادشاہ زادے کا نہیں “کسی چرواہے کے بیٹے کا ہی ھو سکتا ھے. عادات، اخلاق اور طرز عمل ۔۔۔ خون اور نسل دونوں کی پہچان کرا دیتے ھیں.۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں