اتنی بے اعتباری کیوں ہے! 42

تجدید عہد وفا کا دن !

تجدید عہد وفا کا دن !

زندہ قومیں اپنے ملک کی آزادی کا جشن تجدید عہد کے ساتھ سجدہ شْکر ادا کر کے منایا کرتی ہیں، پاکستانی قوم بھی یْوم آزادی روایتی جوش و جذبے سے منارہی ہے،لیکن ہماری نئی نسل کومعلوم ہونا چاہئے کہ ہمیں آزادی پلیٹ میں رکھ نہیں ملی ہے ،اِس آزادی کیلئے بے مثال قربانیاں دینا پڑیں ہیں، لاکھوں مردوزن آزادی حاصل کرنے کیلئے آگ و خون کے دریا میں سے گزے، لیکن قافلہ آزادی رواں دواں رہا اور آزادی حاصل کر کے ہی دم لیاگیا،اس نعمت ِ آزادی پر جتنا بھی اللہ سبحان کا شکر ادا کیا جائے کم ہے ۔
یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ ایک جانب ہر یوم آزادی پر سجدہ شکر ادا کیا جاتاہے تو دوسری جانب آزادی کے تقاضے پورے نہیں کیے جاتے ہیں ،اگر آزادی کے بعد سے آج تک کے سفر کو دیکھا جائے توایسا لگتا ہے کہ جیسے آگے جانے کے بجائے پیچھے کی جانب ہی گامزن ہیں،ہم نے اپنے پچھتر سال غفلت کی نظر کر دیئے ہیں، یہ پاکستان ایسا پاکستان نہیں ہے کہ جس کا خواب دیکھا گیا تھا اور جسے حاصل کرنے کیلئے ہمارے بزرگوں نے بے شمار قربانیاں د ی تھیں ،یہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے کہ پاکستان کو وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے، لیکن ہم نے اِن کو بروئے کار لانے کی بجائے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلے جارہے ہیں۔
ایک وہ وقت تھا کہ جب ہمارے بزرگوں نے انگریزوں سے آزاد ی حاصل کرنے کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا تھا اور ایک وقت ہے کہ ہمارا ملک شدید بحرانوں سے گزر رہاہے، لیکن حکمران اشرافیہ کوئی قر بانی دینے کیلئے تیار ہی نہیں ہے ، ملک کے سیاسی و معاشی حالات دن بدن انتہائی خراب ہوتے جارہے ہیں،

لیکن اہل سیاست کی محاز آرائی ختم ہو نے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے ، یہ جشن آزادی نہیں ہے کہ ہم جھنڈا لہرا ئیں، کیک کاٹیں، بچوں کو سبز و سفید کپڑے پہنائیں، باجے بجائیں، یہ سارے ظاہری تقاضے ہیں، لیکن اصل مقصد جشن آزادی کا کچھ اور ہی ہے کہ جسے قوم کے ہر فرد کو ازبر کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ سب ہی جانتے ہیں کہ غلامی کتنی بڑی سزا اور اذیت ہے،لیکن یہ نہیں جانتے کہ آزادی بر قرار کھنے بھی کچھ تقاضے ہیں، ہم آزاد فضائوں میں سانس لینا چاہتے ہیں ،لیکن اس آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ کرنے کو تیار نہیں ہیں،ہمارے بزرگوں نے تو ہمیں ایک آزاد وطن دیے دیا،کیا ہم آنے والی نسلوں کو ایک آزاد خود مختار اور ترقی یافتہ ملک دے رہے ہیں؟ اس سوال کا جواب شاید کسی کے پاس ہے

نہ ہی اس سوال پر غور و خوض کیا جاتا ہے ، کیو نکہ ہمارے حکمرانوں کی تر جیحات میںسب شامل نہیں ہے ،ہمارے حکمران اشرافیہ کی تر جیحات میں ملک و عوام کے بجائے اقتدار رہا ہے اور یہ ہوس اقتدار میں ملک و عوام کی آزادی بھی دائو پر لگانے سے دریغ نہیں کررہے ہیں ۔
یوم آزادی محض جشن منانے کادن نہیں ،بلکہ اپنے محاسبے کا بھی دن ہے کہ بطور قوم ہم کہاں کھڑے ہیں، ہمارے بزرگوں نے کیا کارنامے سر انجام دیے اور ہم کیا کر دار اداکررہے ہیں، کیا اہم ان کے نقش قدم پر چل رہے ہیں

یا ہم ان کی راہ سے بھٹک چکے ہیں،اہل سیاست کبھی ایک دوسرے کو مود الزام ٹہراتے ہیں تو کبھی طاقتور حلقوں کو ذمہ دار ٹہراتے ہیں ،لیکن اپنے گریباں میں جھانکنے کیلئے تیار ہیں نہ اپنی کو تاہیوں پر شرم سار ہوتے ہیں ،ہمارے ملک کی سرحدوں کے محافظ تو اپنا فریضہ بخوبی سر انجام دے رہے ہیں ۔لیکن کیا ہمارے اہل سیاست بھی اسی دلجمعی سے ملک کی آن بان شان اور اس کی آزادی و خود مختاری کو برقرار رکھنے کے لیے ویسا ہی جذبہ رکھتے ہیں اور ویسے ہی دلجمعی سے کام کر رہے ہیں ؟
یہ وقت ایک دوسرے پر انگلیاں اُٹھانے کا نہیں ،اپنے گریبانوں میں جھانکنے کا ہے ، اپنی روش تبدیل کر نے کا ہے ، اپنی کو تاہیوں پر نظر ثانی کرنے کا ہے ،یہ یوم آزادی ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم تجدید عہد وفا کریں کہ ہم اپنے مفادات کو قومی مفاد پر تر جیح نہیں دیں گے اور ملک وقوم کیلئے اپنی انا و خواہشات قربان کر دیں گے

،ہمیں بحیثیت قوم اپنی صلاحیتوں پر پورا بھروسا رکھنا ہوگا اور ملک و قوم کو موجودہ مشکلات سے نکالنے کے لیے مسلسل کوشش کرتے رہنا ہوگا ،اس کے ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ ہم نے آزادی جیسی عظیم نعمت کو کبھی کھونے نہیں دیناہے،اگرآج بھی ہم سب مل کر تجدید عہد وفا کرتے ہوئے پرعزم ہو جائیں تو ملک وقوم کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں