مہنگائی کے مارے نیم پاگل عوام ! 57

مہنگائی کے مارے نیم پاگل عوام !

مہنگائی کے مارے نیم پاگل عوام !

اتحادی حکومت کے جانے پر عوام سجدہ شکر ادا کرتے ہوئے پراُمید تھے کہ نگران حکومت اُن کی زندگی مین کوئی بہتر لائے گی ،لیکن نگران حکومت نے پہلے ہی روز پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کر کے اپنے ارادے دکھا دئے ہیں،اس نگران حکومت کے ارادوں سے عوام کو بخوبی اندازہ ہو گیا ہے کہ یہ حکومت بھی گزشتہ حکومت کا ہی تسلسل ہے اور اُن کی ہی پیروی میں ایسا مزید بوجھ عوام پر ڈالا جارہا ہے

کہ جسے اُٹھانے کی اُن میں طاقت ہی نہیں ہے، لیکن عوام کی کسے کوئی پرواہ ہے ، یہاں سب ہی مرے عوام کو مزید مارنے کیلئے ہی لائے جارہے ہیں۔یہ کتنی عجب بات ہے کہ ایک طرف عوام پر بوجھ در بوجھ ڈالا جارہا ہے تو دوسری جانب کہا جارہا ہے کہ عوام میں مایوسی نہ پھلائی جائے ، لیکن عوام کو مایوسی سے نکالنے کا کوئی بندوبست نہیں کیا جارہا ہے ،ہر کوئی چھوٹے وعدے اور دلاسے دے کر آتا ہے اور اقتدار کے مزے لوٹ کر چلا جاتا ہے ،جبکہ عوام ان سب کی عیاشیوں کا بوجھ اُٹھانے کیلئے ہی رہ جاتے ہیں

،اتحادی حکومت نے بھی ملک کی بد حال معیشت کی آڑ میں عوام کو قربانی کا بکرا بنایا اور اب نگران حکومت بھی عوام کو ہی حلال کر نے پر تلی نظر آتی ہے ،اس لیے آتے ہی پٹرولیم ،گیس مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافی کر دیا ہے ،کیا اس ملک کے عوام اتنے ہی خوش حال ہیں کہ ہر آنے والا ان پر ہی سارا بوجھ ڈالا ضروری سمجھ رہاہے؟اس ملک کے جتنے غریب عوام ہیں ،اتنے ہی امیر حکمران ہیں ، لیکن یہ حکمران عوام کے نام پر آکر عوام کو ہی قربانی کا بکرا بنانے پر تلے ہوئے ہیں ،

لیکن خود کوئی قر بانی دینے کیلئے تیار ہی نہیں ہیں ،اگر حکمران اشرافیہ کے آثاثہ جات دیکھے جائیں تو رشک ہوتا ہے اور غریب عوام کی حالات زاردیکھی جائے تو حیرت ہوتی ہے کہ ایک غریب عوام کے بد حال ملک کے حکمران اتنے مال دار ہوتے ہوئے بھی ملک و عوام کیلئے ہی بوجھ بنے ہوئے ہیں؟اس آزمائی حکمران اشرافیہ سے عوام چھٹکارہ چاہتے ہیں ،لیکن اس ملک کے طاقتور حلقے انہیں ہی نجات کندہ سمجھتے ہیں، اس لیے بار بار عوام پر مسلط کر دیے جاتے ہیں، عوام ایک طرف نااہل حکمران اشرافیہ کا بوجھ اُٹھانے پر مجبور ہیں تو دوسری جانب آئے روز بڑھتی مہنگائی نے سانس لینا بھی مشکل کر دیا ہے،

عوام جائیں تو کدھر جائیں ،کہاں فر یاد کریں ،اس ظلم و زیادتی کے خلاف کہاں آواز اُٹھائیں ،عوام کی آواز کو بھی بزور طاقت دبایا جارہا ہے۔عوام کی آواز کو بزور طاقت کب تک دبایا جاتا رہے گا ، ایک نہ ایک دن عوام کے صبر کا پیمانہ لبر یز ہو جائے گا،غریب عوام مہنگائی کے ہاتھوں نیم پاگل ہوئے پھرتے ہیں،ما سوائے اْن لوگوں کے جو کہ حکومت میں ہیں،اس ملک کے سرکاری افسران اور مقتدر سیاستدان اتنی فراخ دلی سے سرکاری فنڈز اْڑاتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے، سرکاری فنڈز کی مچی لْٹ کو دیکھ کر اب عام شہری کا بھی دل نہیں کرتا ہے کہ اپنی محنت سے کمائی سے کچھ حصہ بطور ٹیکس حکومت کے خزانے میں جمع کرائے

،اب لوگ برملا کہنے لگے ہیں کہ ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے حکمران اشرافیہ عیش قابل قبول نہیں ہے، اس ملک کے عوام جتنے آج پریشان حال ہیں، پہلے کبھی نہیں تھے، ہر بنیادی ضرورت عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہوتی جا رہی ہے، اس ملک کی زیادہ تر آبادی غربت کی لکیر سے نیچے کی طرف لڑھکتی جا رہی ہے، لیکن اس ملک کے منصوبہ ساز اور فیصلہ ساز عوام کا سوچنے کے بجائے کچھ اور ہی سوچنے میں لگے ہوئے ہیں۔اس گزرتے وقت کے ساتھ عوام کی سوچ میں بھی بد لائو آنے لگا ہے

، کل تک عوام حق رائے دہی مانگ رہے تھے ، آج عوام عام انتخابات سے بے غرض ہوتے جارہے ہیں ،کیو نکہ عوام جان چکے ہیں کہ فیصلے عوام کی عدالت کے بجائے کہیں اور ہی ہوتے ہیں ،یہ انتخابات کا ڈھونگ عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے رچایا جاتا ہے ،اب انتخابات کی ضرورت دہائیوں سے حکمرانی کرنے والو کو ہی ہو گی ، عوام تو غربت اورمہنگائی کے ہاتھوں نیم پاگل ہوئے پھرتے ہیں،اس ملک اور عوام کے بارے طاقتورحلقوں کوسوچنا چاہیے

،یہ بات کسے معلوم نہیں کہ اس خطے میں پائے جانے والے تمام ممالک میں سے پا کستان مفلوک الحال ملک سمجھا جاتا ہے اور اس ملک کے باشی ملک سے بھاگنے کی سوچوں میں ہر وقت غرق رہتے ہیں،اس ملک کو اب روایتی جمہوریت کی نہیں،صرف معاشی بہتری کی ضرورت ہے،اس کیلئے نگران حکومت کو اپنے اقتصادی اختیارات کا استعمال کرنا چاہئے ،تاکہ مہنگائی کے مارے عوام کو آسودگی میسر آسکے ، بصورت دیگر مہنگائی کے مارے نیم پاگل عوام باہر نکل آئے تو پھرکچھ بھی نہیں بچے گا ،سب ہی خالی ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں