چوکیدار ہی دیش کو کنگال کرنے والا نکلا 60

چوکیدار ہی دیش کو کنگال کرنے والا نکلا

چوکیدار ہی دیش کو کنگال کرنے والا نکلا

نقاش نائطی
۔ +966562677707

بدنام زمانہ پیشہ وکالت، تصحیح نؤ کی ضرورت

کیا مودی سنگھی راجیہ میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی کا نفاذ عمل مئں لایا جاچکا ہے؟
1977 والی اندرا ایمرجنسی سے بھی خطرناک غیر اعلانیہ مودی سنگھی ایمرجنسی کا نفاذ بھارت میں کیا ہوچکا ہے؟ جو عالم کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت کے بے تاج بادشاہ وقت کے رام راجیہ میں، 140 کروڑ عوام کے ٹیکس پیسوں کی چوری ڈکیتی لوٹ کھسوٹ طشت ازبام کرنے والوں پر تو مقدمات دائر کئے جارہے ہیں

اور سنگھی مودی راجیہ میں چوروں ڈاکوؤں لٹیروں کو کھل کر ملکی ریسورسز لوٹنے آزاد چھوڑا جارہا ہے۔ ہزاروں لاکھوں کروڑ دیش کے بنکوں کو لوٹنے والے فرار،سنگھی بریمنی ملزموں کو بھی، دیش کی پارلیمنٹ میں قانون وضع کر، انہیں اور دیش کے بنکوں کو لوٹنے کے مواقع فراہم کئے جارہے ہیں
97 ارب قومی خزانے کو لوٹے جانے کی خبر دینے والے کو مجرم قرار دیتے ہوئے، چور کو رہا کیا گیا ہے۔ اس شکتی سالی رام راجیہ کے سوپر مین،مہان مودی جی کے دربار میں جس کے انتخابی نعرے آج بھی ملک بھر میں گونجتے رہتے ہیں “نہ میں کھاؤنگا اور نہ میں کھانے دونگا”۔ “(مفلوک الحال بھارت کو ترقی پزیری کی پٹری پر دوڑتے دوڑتے عالم کی رہنمائی لائق بنانے والی) کانگرئس کو پینسٹھ سال حکومت کا موقع دیا گیا مجھے 5 سال کا موقع دیا جائے (میں بھارت کو کسی کے بھی راجیہ میں رہنے لائق ہی نہیں چھوڑونگا)” کیا یہی کچھ کہا تھا نا مہان مودی جی نے؟ یا ہم 140 کروڑ بھارت واسیوں نے غلط سنا تھا؟
اسی مہان مودی جے نے، سرزمین گوا پر غالباً 30 ستمبر 2016 کو، عوامی سبھا میں نوٹ بندی پر بات کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ انہیں “50 دن کا موقع دیا جائے اور اگر انکے من کی بات نوٹ بندی کو دیش کے خلاف پایا گیا تو انہیں کسی بھی شہرکے چوراہے پر کھلے عام سزا دی جائے”
کیا اب بھی یہ ثابت کرنا باقی ہے کہ دیش میں بڑھتی مہنگائی بے روز گاری کی اصل وجہ نوٹ بندی ہی تھی؟

پھر کیوں انکے اپنے عوامی جلسہ گوا قول مطابق،انہیں سزا نہیں دی جارہی ہے؟ کیا 140 کروڑ عوام مہان مودی جی کو سزا دے انہیں انکے گھر واپس بھیجنے 2024 عام انتخاب کا انتظار کررہی ہے؟دیش کے چوکیدار کے علم میں رہتے سنگھی گجراتی برہمن پونجی پتیوں نے، بھارت کے بنکوں کو لاکھوں کروڑ کا چونا لگایا وہ الگ بات تھی، دیش کے بنکوں کے لاکھوں کروڑ بھارت میں رہنے والے اپنے دوست گجراتی برہمن پونجی پتیوں کے بنک قرضوں معاف کرانے میں عام جنتا کے پیسوں پر کھڑے کئے بنکوں کے لاکھوں کروڑ جو چوکیدار نے خود لٹائے ہیں اس کا جواب بھی کیا مہان مودی جی سے نہیں لیا جائیگا؟
سرکاری ریسورسز کی لوٹ کھسوٹ تو ہر ملک کی سرکار میں کچھ نہ کچھ حد تک ہوتی ہے کانگریس راج میں بھی ہوتی تھی لیکن اس لوٹ کھسوٹ باوجود، عوامی فلاحی اسکیمیں بھی سامنے آتی تھیں عوام بھی مستفید ہوتے تھے اور ترقی پزیری عوام کو محسوس بھی ہوتی تھی لیکن اچھے دن لانے والے رام راجیہ کے مہا شکتی سالی ھندو ویر سمراٹ مہان مودی جی کے دیش میں، بھارت کے وشؤ گرو ہونے کی بات تو دور،اعلان کئے گئے

حکومتی اعداد و شمار مطابق بھارت کی ترقی پزئری کے مقابلے، ہر دن بڑھتی مہنگائی، بے روزگاری کے درمیان اپنے وقت کی سونے کی چڑیا بھارت دیش کنگال و برباد ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ایوشمان بھوؤ جیسی عوامی بہبود اسکیمیں جو عوام کہ فلاح بہبود کے نام سے 140 کروارعوامی ٹیکس پیسوں سے جو اعلان کی جاتی ہیں دس فیصد برائے نام عام استفادہ پاتے ہوں کہ نہیں لیکن ان سنگھی سیاست دانوں کی چھتر چھاپہ میں، سنگھی درندے ایک ایک موبائل پر ہزاروں فرضی ناموں سے، عوامی ٹیکس فنڈ کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ عوامی مہنگائی و بے روزگاری اور اس منظم لوٹ کھسوٹ سے پرے، دیش کی سیکیولر اثاث اور دیش واسیوں کی جمہوری آزادی خطرے میں محسوس ہورہی ہے۔

یہ سنگھی حکمران لفاظی کی کھیل کے ماہر، ریلوے اسٹیشن، چوراہوں، گاؤں شہر کے نام بدلتے بدلتے اب عالم کی سب سے بڑی جمہوریت “انڈیا” کا نام ہی بدلنے جیسے غیر ضروری موضوعات کو وقفہ وقفہ سے، اپنے گودی میڈیا کے ذریعہ سےعوام میں اچھال اچھال کر،140 کروڑ دیش کی بدحال عوام کو، اس سنگھی مودی یوگی شیوراج سنگھ چوہان والی سنگھی حکومتی معشیتی ناکامیوں پر سوال اٹھانے سے باز رکھنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔ جو کوئی بھی سوال کرتا ہے، اسے ای ڈی اور انکم ٹیکس چھاپوں سے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے

۔اپنی کامیاب حکومت کے چلتے پورے عالم میں آئرن لیڈی مشہور آنجہانی محترمہ اندرا گاندھی صاحبہ نے جو ایمرجنسی بھارت پر نافذ کر اپنی نیک نامی پر بٹہ لگوایا تھا 1977 والی ایمرجنسی سے بھی خطرناک غیر اعلانیہ سنگھی مودی ایمرجنسی لگائے جانے کے باوجود مودی بھگت، سنگھ بھگت مودی مودی کے گن گن گانا نہیں چھوڑ رہے ہیں۔2014 سے پہلے عالم کے سب سے تیز رفتار ترقی پزیر بھارت کو، عالم کے پچھڑے ترین ملکوں کی صف میں کھڑا کرنے کے باوجود، اور کئی ہزار کلو میٹر بھارتیہ زمین پڑوسی چائینا کے ہاتھوں ڈکار لئےجانے کے باوجود، مہان مودی جی عوام کو مسلسل بے وقوف بناتے ہی جارہے ہیں۔

دیش کی آزاد عدلیہ پر بھی قدغن لگانے کی جستجو مسلسل کی جارہی ہے،دیش میں صاف ستھرے انتخاب کروانے والے الیکشن کمیشن کو بھی اپنا غلام بننے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ اپنے ای وی ایم چھیڑ چھاڑ فرضی جیت کو اپنے بکاؤ دلال میڈیا پر نام نہاد انتخابی ماہرین، آرا کی مدد سے پچھڑے طبقاتی اور مسلم نساء سپورٹ جیت ثابت کرنے میں سنگھی حکومت کامیاب ہورہی ہے۔ کیا ایسے میں 1947 بھارت کو گورے فرنگی انگریزوں سے آزاد کرائے

جیسا، انہیں انگرئزوں کے اس وقت کے غلام ھ دو مہاسبھائی جو آج آرایس ایس بے جے پی کے نئے مکوٹھے کے ساتھ دونوں ہاتھوں سے دیش کو لوٹنے میں مست و مگن ہیں، ان گورے انگرئزوں کے اس وقت کے دلالوں کی اولاد آج کے سنگھیوں سے بھارت کو ایک اور حقیقی آزادی دلانے کا وقت نہیں آیا ہے یہ سوچ 140 کروڑ عوام کے قلب و ذہن میں جاگزیں کرنے کا وقت یے۔ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں