فرق مجاہد اور دہشت گرد میں 44

مضر صحت اینٹی بائیوٹک انگریزی ادویات سے اپنے ننھے بچوں کو آمان میں رکھیں

مضر صحت اینٹی بائیوٹک انگریزی ادویات سے اپنے ننھے بچوں کو آمان میں رکھیں

نقاش نائطی
۔ 966562677707+

خالق کائینات نے اپنے آخری نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ پر، پہلی وحی کی صورت اتاری، پہلے دو آیات میں، پہلی آیت، حکم تحکمی،دوسری آیت پڑھنے کے لئے اور دوسری آیت حضرت انسان کوخون کے لوتھڑے سے پیدا کئے جانے والا علم، اللہ رب العزت حضرت انسان کو دے رہا تھا اور پہلی آیت حکم تحکمی پڑھنے سے مراد اللہ کے حکم نامہ، یعنی ہدایت والی آسمانی کتاب پورے قرآنی تعلیمات کی روشنی میں، ایسے علوم دنیوی (سائینس و جغرافیہ و تاریخ) کو پڑھنا مقصود تھا جس سائینس نے اس آیت قرآنی کے نزول پر تقریباً 1297 سال بعد، 1875 میں، قرآن مجید میں، ماں کے پیٹ میں بتائے طریق، خون کے لوٹھرے سے انسانی خلقت کی بات کو تسلیم کیا تھا۔

اس سے معلوم ہوا، جو علم انسان کو پڑھنے یا سیکھنے کا حکم آیات قرآنی کی مدد سے خالق کائینات کی طرف سے دیا گیا تھا، وہ صرف علوم دین اسلام نہ تھا بلکہ علوم عصر حاضر ہی تھا۔علوم دین اسلام ضروری حد تک جاننا ہر مسلمان کے لئے لازم ملزوم عمل ہے ورنہ اسرار رموز ارض سماوات،بحر و جبل و جنگل و ریگزار اور اس میں بسائی گئی کل مخلوقات کا علم،حاصل کرنا ہی حکم خالق کائینات تھا۔

شروع اسلام خلافت راشدہ بنو امیہ، بنو عباسیہ، سے لیکر خلافت عثمانیہ تک، اسلامی خلافت میں، 18وین صدی کے اختتام تک، علوم قرآنی و علوم احادیث کی روشنی میں اسرار رموز،ارض و سماوات، بحر و جبل، غابات و ریگزار اور اس میں بسائی گئی کل مخلوقات کے علم پر، تدبر تفکر و تحقیق کی جاتی رہی تو پھر عالم کی زمام حکومت، ہم مسلمین کے قدموں سرنگوں رہی، اور جب عالم یہود و نصاری اسلام دشمن سازش کنندگان کے جبر سے، سکوت غرناطہ بعد، اس وقت کے علماء کرام نے، علم کو دینی و عصری دو حصوں میں بانٹ لیا

اور علوم عصر حاضر سے خدا بیزاری کے تفکرات ہم مسلمانوں میں خود بخود عود کر آنے کا ڈر، ہم مسلمانوں میں بٹھاتے ہوئے، دینی علوم کو ہم مسلمانوں کے لئے فرض عین قرار دیا، تب سے ہم عالم کے مسلمان یہود و ہنود و نصاری کے قدموں بحیثیت غلام ڈال دئیے گئے تھےآج بھی عالم کی سب سے زخیم ہدایت والی آسمانی کتاب،قرآن مجید کو،نہ صرف پڑھناسمجھنا بلکہ اسے زبانی یاد کر حافظ قرآن بننا یہ کسی معجزہ یا چمتکار سے کم نہیں ہے،ایسے حافظ قرآن ذہین ترین مسلم بچوں کو، سائینسی علوم کا ماہر بناتے ہوئے، قرآن وحدیث کی روشنی میں اسرار و رموز ارض و سماوات اور اس میں سجائی گئی،

کل اجناس پر، تدبر و تفکر و تحقیق کرنے پر،ان انتہائی ذہین، حافظ قرآن اذہان کو معمور کیا جائے تو، وہ دن دور نہیں، ابتدائی آٹھ سو سالہ دور حکومت، خلافت راشدہ، بنو امیہ، بنوعباسیہ دوران، ہم مسلمانوں نے، عصری تعلیمی ایجادات سے عالم کو مستفید کیا تھا، اس سے بھی زیادہ موجودہ سائینسی، ان سلجھی گتھیوں کو حل کرنے مدد مل سکتی ہے اور وہ دن دور نہیں، جب اس مرتبہ بھی،عالم کی حکمرانی،ہم مسلمانوں کے قدموں پر ڈال دی جائے۔ واللہ الموافق بالتوفئق الا باللہ

اس کلپ میں حضرت انسان کے جسم میں خود ساختہ بننے والے بلغم اور اس کے ،انسانی جسم میں ناک و منھ سے داخل ہوئے مضر رساں اجزاء کو، جسم کے اندر نقصان پہنچانے سے مانع رکھتے ہوئے، اسے محصور رکھے، چھینک و کھانسی کے ذریعہ بدن سے اخراج کے قدرتی طرئق پر غور کیا جائے تو واقعتاً ،خالق کائینات کے، تخلیق جسد انسانی کی،خودکارکردگی پر تعجب ہوتا ہے اور خالق کائینات کی حمد و ثناء کرنے کو دل چاہتا ہے۔غور کرنے پر معلوم ہوتا ہے ماں کے پیٹ سے دنیا میں ظہور پزیر ہونے والے ننھے بچوں ہی کو، ہم بڑوں کی بنسبت، بلغمی مزاج کیوں بنایا جاتا ہے؟ یہ اس لئے کہ دنیوی ماحول میں آتے ہی، ابتدائی دنوں میں، ناک و منھ سے، ان کے جسم میں داخل ہونے والے مضر صحت ذرات کو، انکے جسم کے اندر، انہی بلغمی جھلیوں میں، قید و بند رکھتے ہوئے،

ناک سے بہتے بلغم یا کھانسی کی شکل منھ سے نکلتے بلغم یا رال ٹپکتےپانی کی صورت بہاکر، بچوں کو ان بیرونی اجزاء سے، نقصان ماورائیت دلائی جاتی رہے۔اور ہم لاعلم ماں باپ، معمولی سردی زکام بلغمی مزاج دھک دھک سے گھبراکر، انہیں غیر مضر صحت ہومیو پتھی یا یونانی، حکیمی علاج سے پرے،انگریزی ادویات ڈاکٹروں کے پاس دوڑتے لےجاتے ہوئے، ‘اتفاق کلیہ دو حاضر’مضر صحت اینٹی بائیوٹک ادویات سے، اپنے معصوم بچوں کو، مستقبل کے مستقل امراض مہلکہ کا شکار بناتے پائے جاتے ہیں۔ اس سمت ہماری فی زمانہ انسانیت سے درخواست و التجا ہے کہ طفل جدید کو ہونے والے موسمی امراض کے لئے، انہیں انگریزی ادویات ڈاکٹروں کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے بجائے، ہومیوپیتھی، یونانی یا ایورویدک حکیمی علاج سے ان کو موسمی امراض سے صحت یاب کرتے ہوئے،ان انگریزی اینٹی بائیوٹک مضر صحت ادویات سے مستقبل کے مہلک اسقام سے حفاظت کریں۔ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں