صرف نام کے مسلمان ہونا کافی نہیں
ابن بھٹکلی
. +966562677707
شرک و بدعات سے پاک و صاف، سلف و صالحین پر عمل پیرا،دین اسلام کا عملی نمونہ،ہم مسلمانوں کی قلیل تعداد بھی،اپنے جہادی جذبات سے سرشار عالم میں عزت والی زندگی جیتے ہوئے، بعد الموت جنت کے دعویدار ہم بن سکتے ہیں
ہمیں علم ہے وہ مولانا عمیر الیاسی ہی تھے لیکن سراج اکرم صاحب جیسے قلم کار بھی،جب یہ کہتے ہیں کہ “کوئی ھندو یا مرتد ان کے (مسلمانوں) کے بھیس میں ہو،”اب دیکھئے ممبئی اردو نیوز کے ایڈیٹر ان چیف شکیل رشید کا پیش کیا درد بھی سمجھئے۔ ہم جب تک،اپنے بچاؤ کے لئے دفاعی پوزیشن میں جھکتے رہیں گے،یہ یہود و ہنود ہمیں اسلام سے ماورا ،ہماری گھر واپسی ( مرتد) بناکر ہی،چھوڑیں گے۔
اپنے دین و ایمان کے ساتھ ہی ساتھ اپنی بہن بیٹیوں کی عزت و آبرو اور جان و مال بھی بچانے کے لئے “دفاع کی نیت ہی سے، حملہ میں پہل، بہترین طرز دفاع ہوا کرتا ہے” یہ ہمیں کچھ ہزار فلسطینی حماس جانبازوں سے سیکھنا چاہئیے
۔ جو خود سابقہ 50 سالوں سے عالم کی سب سے بڑی کھلی جیل میں مقید رکھے جانے کے باوجود، اپنے محدود وسائل کا استعمال کرتے ہوئے، قبل از وقت دفاعی و حملہ آوری تیاری کرلئے، اللہ کی ذات پر مکمل بھروسہ کے ساتھ، کس طرح حملہ میں پہل والی دفاعی حکمت عملی کے ساتھ، عالم کی چوتھی بڑی حربی قوت کو تقریبا” شکست فاش دئیے،پورے عالم میں نہ صرف سر خرو ہوتے ہوئے، ہزاروں تربیت یافتہ جنگجوؤں کے سامنے بچے بوڑھے نیز کم و بیش نہتے اور ٹوٹی تلواروں کے ساتھ 313 کے بھاری پڑگئے اس سنت رسول ﷺ زندہ کر دکھایا ہےبلکہ اپنےجہادی جذبات سے،اپنے سے بڑے دشمن سے،دوبدو ہوتے ہوئے بھی، اپنےاخلاق حسنی کے اعلی معیار کو عالم کفار کے سامنے بہتر انداز پیش کرتے ہوئے،
دعوت اسلام، یہود و ہنود و نصاری تعلیم یافتہ نئی نسل کے سامنے پیش کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔1998 سے 2004 آٹل بہاری واجپائی والی بھارتیہ سنگھی حکومت سے،اب مہان مودی والی سنگھی زمام حکومت نے، بھارتیہ مسلمانوں کو زیر و قابو میں رکھنے والے تمام تر، گر اسرائیل سے برآمد کئے ہیں،اب تو بھارتیہ 30 کروڑ مسلمانوں کے صحیح معنوں رہبروں کو،غزہ فلسطینی جانبازوں سے، باوجود اسرائیلی افواج کے، زمینی ہوائی اور بحری نگرانی والے تنگ گھیرے باوجود، عزت و ناموری سے سرخرو ہوئے جینے کے راز و اسرار، بدرآمد کرتے ہوئے،ہزار پندرہ سو سال سے بھارت میں عزت سکون چین و آشتی سے رہتےآئے
،بھارتیہ مسلمانوں کو،اگلے ہزاروں سال قیامت آنے تک، عزت شان سے رہنے کا گر سیکھ لینا چاہئیے۔ اللہ ہی سے دعا کہ وہ ہم بھارت کی 20 فیصد آبادی والے کم و بیش 30 کروڑ مسلمانوں کو بھی، ہم میں رائج شرک و بدعات سے پرے، سلف و صالحین والے حقیقی دین اسلام پر عمل پیرا بنائے، تاکہ ہم اپنے اخلاق حسنی کے ساتھ یہود وہنود و نصاری کے سامنے، اپنے عملی اسلام سے، دعوت دین اسلام پیش کرسکیں۔ وما علینا الا البلاغ