128

عوام کے حالات نہیں بدلیں گے !

عوام کے حالات نہیں بدلیں گے !

پاکستانی عوام تاریخ کی بدترین مہنگائی اور بیروزگاری کے عذاب سے گزر رہے ہیں، مہنگائی کی رفتار ہے کہ رکنے میں ہی نہیں آرہی ہے،ہر پندرہ دن بعد پٹرول کے دام بڑھادیے جاتے ہیں، ایک بار پھر ایک ہی دن میں پٹرول اور بجلی مہنگی کردی گئی ہے، پٹرول ساڑھے تیرہ روپے فی لٹر اور بجلی تقریباً پونے چھے روپے فی یونٹ اضافہ کردیا گیا،مہنگائی اور بے روزگاری میں راکٹ کی رفتار سے اضافہ پی ڈی ایم کی ڈیڑھ سالہ حکومت کے فیصلوں کی وجہ سے ہو رہاہے، قومی سیاست میں میثاق معیشت کا بڑا چرچا ہے، لیکن کسی بھی سیاسی گروہ کے پاس کوئی تجزیہ اور حل موجود نہیں ، اگر اس انتخابی مشق میں ایک بار پھر و ہی جماعتیں وہی گروہ نام بدل کر آتے ہیں تو عوام کے حالات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
اگر دیکھا جائے توعوام آئے روز بڑھتی مہنگائی بے حال ہیں، انہیں سمجھ ہی نہیں آرہی ہے کہ وہ کس طرح بڑھتی مہنگائی کا مقابلہ کریں گے ، ایک طرف بے تحاشا ٹیکسز نے پہلے ہی ان کی کمر توڑ رکھی ہے تو دوسری جانب منافع خور مافیا کھل کر کھیلے جارہا ہے، اس پر بجلی ، گیس ، پٹرویم کی قیمتوں میں آئے دن اضافہ روکنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے ، عوام جائیں تو کدھر جائیں ، کہاں صدا لگائیں، کس سے فر یاد کریں ،

یہاں کوئی دادرسی کر نے والا ہے نہ ہی کوئی مشکلات کا ازالہ کرتا دکھائی دیتا ہے، عوام بے یارو مدد گار در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہی دکھائی دیتے ہیں۔عوام کا کوئی پر سان حال نہیں ہے ، ہر دور اقتدار میں عوام سے وعدے اور دعوئے کیے جاتے رہے ہیں کہ اُن کی زندگی میں خوشحالی لائیں گے ، اُن کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے ، مہنگائی،بے روز گاری سے نجات دلائیں گے، مگر وہ وعدے اور دعوئے ہی کیا ،جوکہ وفا ہو جائیں ، ہر بار سارے وعدے اور دعوئے دھر ے کے دھرے ہی رہے ہیں ، ہر بار پہلے سے زیادہ مشکلات کا سامنا کر نا پڑا ہے ،پہلے سے زیادہ جینا ہی عذاب کر دیا گیا ہے،

مگر یہ آزمائی قیادت اپنا پرانا کھیل کھیلنے باز نہیں آرہے ہیں ، یہ ایک بار پھر عوام کو بہکانا اور بہلانا چاہتے ہیں ، ایک بار پھر وہی پرانے تقدیر بدلنے کے نعروں کے پیچھے لگانا چاہتے ہیں ، لیکن اس بارے عوام آزمائی قیادت کے آزمائے نعروں کے پیچھے لگنا چاہتے ہیں نہ ہی کسی بہلائے اور بہکائے میں آنے کیلئے تیار ہیں، عوام آزمائے سے چھٹکارہ چاہتے ہیں ، لیکن عوام کو چھٹکارہ حاصل کرنے ہی نہیں دیا جارہا ہے۔
یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ ایک بار پھر عوام کو آزادانہ حق رائے دہی سے محروم کیا جارہا ہے ، ایک بار پھر بندکمروں کے فیصلے مانے پر مجبور کیا جارہا ہے ، ہر بارایسا کیوں ہوتا ہے کہ کسی جماعت کو آگے لانے اور کسی کو پیچھے دھکیلنے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے،کل کے مجرم دودھ کے دھلے ثابت ہوتے ہیں اور کل کے شفاف آج مجرم ٹھہرائے جاتے ہیں،یہ کھیل بہت ہی بوسیدہ ہو گیا ہے ،

یہ پرانا سکرپٹ اب عام آدمی کو بھی سمجھ آ گیا ہے، اس سے آگے بڑھناچاہئے ،اپنی ذاتیات کے بجائے قومی مفاد بارے سوچنا چاہئے، ہم کولہو کے بیل کی طرح کب تک ایک ہی دائرے میں گھومتے رہیں گے ،یہ تاثر اب ایک عام امیدوار سے لے کر سیاسی جماعتوں تک موجود ہے کہ اقتدار عوام کے ووٹوں سے نہیں غیبی امدادسے ہی ملتا ہے ،یہ ا یسا منفی تاثر ہے کہ جس نے جمہوریت کو حقیقی کی بجائے طفیلی جمہوریت بنا دیا ہے اوراس جمہوریت میں ہی ڈیل اور دھیل کی باتیںہوتی ہیں،یہ سب کچھ جب تک نہیں بدلے گا،یہاںکچھ بھی نہیں بدلے گا۔
اس وقت ہر ہر طبقے میں شدت کے ساتھ سوال اُٹھایا جارہا ہے کہ یہ سب کچھ مزید کتنے عر سے تک ایسے ہی چلے گا اور وہ وقت کب آئے گا کہ جب حقیقی معنوں میں عوام کے ووٹ کے باعث تبدیلی آئے گی ، یہ تاثر دینے کی بھلے کتنی ہی کوشش کی جائے کہ صورتحال کنٹرول میں ہے ، لیکن حقیقت سب ہی جانتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے ، ماضی میں بھی ایسا ہی کچھ تاثر دیا جاتا رہا ہے ، لیکن اُوپر سے کیے گئے غلط فیصلوں کے نتائج سب کے سامنے ہیں، ہم سب نے اپنے ماضی سے نہ سیکھنے کی قسم کھارکھی ہے ،

بار بار وہی پرانی غلطیاں دہرائے جارہے ہیںاور اس کاپہلے سے زیادہ خمیازہ بھگتے جا رہے ہیں ،پاکستان کے عوام کے پاس عام انتخابات میں موقع ہے کہ وہ تمام تر تعصبات سے بالاتر ہوکرآزمائے کے بجائے دیانت مخلص قیادت کوووٹ دے کر اقتدار میں لائیں،ورنہ اس طرح آئندہ بھی مزیدمہنگائی، بے روزگاری، بھوک، غربت اور افلاس کی دلدل میں ہی دھنسے رہے گے اور ان کی زندگی میں کوئی تبدلی آئے گی نہ ہی آئندہ آنے والی نسلوں کے حالات بدلیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں