82

الہ دین کے چراغ کی تلاش !

الہ دین کے چراغ کی تلاش !

ملک بھر میں ہر خاص وعام کوایسا لگ رہاہے کہ موجودہ نگران حکومت عام انتخابات کے بعد آنے والی حکومت سے پہلے کسی خاص ایجنڈے کے تحت ہی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ کیے جارہی ہے،گزشتہ دنوں ایک بار پھر بجلی،گیس کی قیمت بڑھائی گئیں، پٹرول کی قیمت میں ہوشربا اضافہ کیا گیا اور اب ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کر لیاگیا ہے، اور کہا یہ جارہا ہے کہ عالمی منڈی میں خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایسا کیا جارہاہے۔نگران حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ فیصلہ عام آدمی کو ادویات کی مناسب قیمت پر فراہمی کے لیے کیا گیا ہے،جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے،

وفاقی کابینہ نے وزارت صحت کی سفارش پر یک بعد دیگرے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منطوری دیئے جارہی ہے، اس بار 146جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی ہے،اس سے پہلے مئی 2023ء میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کو جواز بنا کر حکومت نے ادویات کے نرخ 20 فیصد تک بڑھانے کی اجازت دی تھی، اب جبکہ ڈالر 315روپے سے کم ہو کر 280کے لگ بھگ ہے،اس کے باوجود 146 ادویات کی قیمتیں بڑھانے کی منطق ناقابل فہم اور فاقوں پر مجبور غریب کو مارنے کے مترادف ہے۔
یہ کتنی عجب بات ہے کہ عوام کا جینا آئے روز بڑھتی مہنگائی سے مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے اور حکومت ماسوائے کوئی نہ کوئی جواز پیش کر نے کے کچھ بھی نہیں کررہی ہے ، ادوایات کی قیمتوں میں اضافے کا ایک جواز عالمی منڈی میں خام مال کی قیمتوں میں اضافہ بتایا جارہاہے، جبکہ اکثر نیشنل فارما سیوٹیکل کمپنیاں خام مال چین اور بھارت سے درآمد کرتی ہیں ، چند ایک ملٹی نیشنل کمپنیاں ہی یورپ اور امریکہ سے درآمد شدہ مال سے ادویات تیار کرتی ہیں،چین اور بھارت کے خام مال کی قیمت یورپ کے مقابلے میں 3گنا کم ہے ،مگر فارما مافیا ،یورپ کے خام مال کے تناسب سے ملک میں ادویات کی قیمتیں مقرر کرواتا ہے، اس کی وجہ فارما سیوٹیکل اور سیاسی اشرافیہ کا فارما انڈسٹری میں شراکت دار ہونا ہے۔
اگراس تناظر میں دیکھا جائے تو حالیہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ غریب کے ساتھ ظلم ہے،بہتر ہو گا کہ حکومت فارما کمپنیوں کا آلہ کار بننے کے بجائے خام مال کی قیمت کے تناسب سے ادویات کی قیمتوں کے تعین کا میکنزم بنائے، تاکہ غریب کو مناسب داموں معیاری ادویات میسر ہوں، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہے ، نگران حکومت بنے بنائے اور ملے ہوئے ایجنڈے پر ہی گامزن ہے ،عام غریب آدمیکے متعلق کچھ سوچ رہی ہے نہ ہی کوئی رلیف دیے رہی ہے،حکومت غریب آدمی کو ادویہ کی سستی فراہمی یقینی بنانے کے لیے سبسڈی دینے پر غور کرنا چاہیے، اس کے ساتھ ادویہ کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائیوں کو تیز کرنا چاہیے اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں کہ جس کی وجہ سے پورا نظام ہی تباہی کا شکار ہے۔
اس ملک کا پورا نظام ہی تباہی و بر بادی کی جانب گامزن ہے ، اس نظام کی بہتری کیلئے کوئی کچھ کررہا ہے نہ ہی اسے بدلنے کی کوئی کوشش کی جارہی ہے ، یہاں ہر کسی کو اپنے مفادات عزیز ہیں اور ہر کوئی اپنے ہی حصول مفادکی تکودو میں لگا ہواہے ،ملک وعوام کی کوئی فکر ہے نہ ہی ان کی تر جیحات میں دکھائی دیتے ہیں ،

عوام کو زبانی کلامی دعوئوں اور وعدئوں سے ہی بہلانے اور بہکانے کی کوشش کی جارہی ہے ، ہر سیاسی جماعت ایک سے بڑ ھ کر ایک اپنامنشور عوام کے سامنے پیش کررہی ہے اور اس میںمہنگائی سے نجات کو اپنا ہدف اولین قرار دیے رہی ہے ، مگر اس جان لیوا مصیبت سے نجات کا کوئی واضح میکا نیزم کسی نے بھی عوام کے سامنے پیش کیا ہے نہ ہی کسی کے پاس ایسی کوئی صلاحیت دکھائی دیے رہی ہے ۔
یہ سارے ہی عوام کے بار ہا آزمائے ہوئے لوگ ہیں ، انہوں نے پہلے عوام کیلئے کچھ کیا ہے نہ ہی آئندہ کچھ کر پائیں گے ،اس کے باوجود عوام کو سہانے خواب دکھانے اور بے وقوف بنانے سے باز نہیں آرہے ہیں ، پیپلز پارٹی قیادت اقتدار ملنے پر عام آدمی کی آمدن دوگنی کر نے کی نوید سنائے جارہے ہیں ،جبکہ مسلم لیگ( ن)قیادت فی کس آمدن دوہزار ڈالر سلانہ کرنے وعدے کررہے ہیں ، مگر یہ دونوں ہی اُس جادو کی چھڑی اور الہ دین کے چراغ کی نشاندہی نہیں کررہے ہیں کہ جس کے ذریعے عوام کی زندگی میں یہ خوشحالی لائی جائے گی ، اس آلہ دین کے چراغ اورجادو کی چھڑی کی تلاش، اتنی آسان ہے نہ ہی آزمائی قیات پر انحصار کرکیا جاسکتا ہے، لہذا، اس کی تلاش کے لئے عوام کو میدان میں آنا ہی پڑے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں