پاکستان میں پھر آئے گا انشاءاللہ خوشحالی کا دور 52

کڑوا سچ

کڑوا سچ

تحریر۔خرم شہزاد ملک
[email protected]
__________

آج کئی ماہ کی قلم قبیلہ سے دوری کے بعد نا چاہتے ہوئے بھی لکھنے کو دل چاہا تقریباً دو سال قبل بندہ نا چیز نے (طلاق ایک لعنت) اس موضوع پر ایک کالم لکھا کل بروز ہفتہ 3 فروری سال 2024ء کو جرنلسٹ فاونڈیشن پاکستان کی جانب سے میرے لکھے ہوئے آڈیٹوریل کو عوامی پسندگی پر مجھے ایک عدد سرٹیفکیٹ اور انعام کے طور پر کچھ رقم موصول ہوئی جس پر میں جرنلسٹ فاونڈیشن پاکستان کے مرکزی صدر جناب زیڈ اے ملک اور جرنلسٹ فاونڈیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری رفاقت حسین کا تہہ دل سے مشکور ہوں جو صحافی برادری کے حقوق اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے بہترین عملی کام کر رہے ہیں

جس نے ہمیشہ اپنی صحافی برادری کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے مختلف بہترین اورعمدہ پروگرام منعقد کروائے اور دی پلرز ایوارڈ شوز جیسی تقریب منعقد کروائی جسے منسٹری سائنس آف ٹیکنالوجی بالمقابل وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں رکھا گیا تھا اس پروگرام میں بندہ ناچیز سمیت ملک بھر سے آئے ہوئے صحافیوں اور رائٹرز کو دی ہیرو اور دی پلرز ایوارڈز سے نوازا گیا تھا جس پر ملک پاکستان کے علاوہ دنیا بھر کے صحافیوں نے جرنلسٹ فاونڈیشن پاکستان کی کارکردگی کو خوب صراحا تھا آج پھر میرے حوصلے مزید بلند ہو گئے

کہ پاکستان جرنلسٹ فاونڈیشن پاکستان واقعی اپنی صحافی برادری کے ہر دکھ سکھ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے اور میرے جیسے نکمے صحافی کی مکمل تربیت کرکے ملک پاکستان قلم قبیلہ فیملی کے نامورصحافیوں میں شامل کیا آج پھرقلم ہاتھ میں پکڑی اور دوبارہ پھر معاشرے کے ایک کڑوے سچ کو اپنے قلم کے ذریعے معاشرے کی ایک تلخ حقیقت کو الفاظ کی شکل میں روشنی ڈال رہا ہوں یہ معاشرے کی وہ تصویر کی جھلک جسے آپ کو دکھانا چاہتا ہوں اس سے ہر انسان بخوبی واقف ہے میرا مردوں اورعورتوں کے ساتھ کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ہے

اور نا ہی میں کسی بھی مرد یا عورت کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہوں بلکہ ان مردوں اور عورتوں کے بارے میں تلخ حقیقت لکھ رہا ہوں جو جان بوجھ کر بلاوجہ اپنی عورتوں کو کسی اور عورت کے چکر میں طلاق دیتے ہیں میں نے ایسے مردوں کو بعد میں پچھتاتے ہوئے دیکھا ہے ان کے بچوں کا مستقبل تباہ و برباد ہوتے ہوئے دیکھا ہے اور جن عورتوں نے کسی اور مرد سے شادی کرنے کے چکر میں اپنے شوہر سے علیحدگی کرلی اور بذریعہ عدالت طلاق حاصل کر لی ہم نے ایسی عورتوں کو بعد میں پچھتاتے ہوئے دیکھا ہے

جو عورتیں شوہر کے گھر اس لیے چھوڑ آئیں کہ ہماری وہاں عزت نہیں ہے انہیں زمانے کی ٹھوکریں کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔جو سسرال میں رہنا اس لیے گوارا نہیں کرتی تھیں کہ ان سے کام نہیں ہوتا تھا ان سے ذمہ داری نہیں اٹھائی جاتی تھی ان کو جب تن تنہا اپنی اولاد کی ذمہ داری اٹھانی پڑی تو ان کے چودہ طبق روشن ہوتے ہوئے دیکھے ہیں۔جنہوں نے شوہر کو سبق سکھانے کے لیے عدالتوں سے طلاق حاصل کی ان کو بعد میں رجوع کے لئے تڑپتے ہوئے دیکھا ہے۔محترمہ بلقیس ایدھی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا

کہ ”دنیا کے جوتے کھانے سے بہتر ہے کہ میں ایک آدمی کے جوتے کھالوں“یہ جو فیمنسٹ یا لبرل خواتین، عورتوں کو طلاق دلوانے کے حقوق کیلئے باہر سڑکوں پرنکلتی ہیں ان کی تائید کرنے سے پہلے انکی ذاتی زندگی پربھی ایک نگاہ ضرور ڈالیں تاکہ آپ کو حقائق کا پتہ چل سکے۔ وہ اپنا گھر کیسے بسا رہی ہیں یا طلاق کے بعد کتنی آئیڈیل اور پرسکون لائف گزار رہی ہیں۔ میں طلاق کے خلاف نہیں ہوں کہ اس کا حق اللہ تعالیٰ نے دیا ہے

مگر یہ آخری آپشن ہونا چاہیے اس کو پہلا آپشن مت سمجھیے حالات ناگزیر بھی ہو جائیں تب بھی طلاق کا فیصلہ کرنے سے پہلے علیحدہ ہو جائیں اور خاموشی اختیار کریں اور چھ ماہ تک اپنے آپ کو الگ رکھیں پھر فیصلہ کریں اور جذباتی فیصلہ ہرگز مت کریں کیونکہ گھر ٹوٹنے نہیں چاہیئں گھر بہت مشکل سے بنتے ہیں طلاق کے بعد اولادیں برباد ہو جاتی ہیں اپنی اناؤں کو قربان کرنا پڑے تو کردیں مگر اولادوں کو تحفظ اور ان کے حقوق اور ان کے آنے والےمستقبل کا خیال رکھتے ہوئے صبر کا مظاہرہ دکھائیں طلاق مسائل کا حل نہیں ہے

بلکہ مسائل کی ابتداء ہے ۔میاں بیوی کے درمیان جو مسائل ہیں انہیں ہر ممکنہ طور پر حل کرنے میں ہرگز دیر مت کریں کوشش کریں کہ اپنی جھوٹی انا، جھوٹی عزت اور شان و شوکت کی وجہ سے اپنے گھر کو مت اجاڑیں یہ بہت مشکل سے بنتے ہیں۔یہ بات بالکل غلط ہے کہ آپ خاموشی سے ظلم و زیادتی اور تشدد برداشت کریں ایسا ہرگزمت کریں اپنی آواز کو مت دبائیں بلکہ اپنے والدین کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کریں اپنے حق کی خاطر اگرآواز اٹھانی پڑے تو بالکل دیر مت کریں۔ اگر آپسی تلخیاں اور ناراضگیاں حد سے بڑھ جائیں تو طلاق کا فیصلہ ذہن میں بھی مت لائیں کم از کم چھ ماہ علیحدہ رہنے کے بعد اچھی طرح سوچ سمجھ کر اپنے والدین یا بہن بھائیوں سے مشورہ لیکر پھر کوئی فیصلہ کریں

اورہرگز جلد بازی مت کریں جلدبازی اور غصہ شیطانی عمل ہے تاکہ گھر ٹوٹنے سے بچ جائیں اور بچوں کا مستقبل داؤ پر نا لگے بچوں کی زندگی ہرگز خراب نہ ہو پائے۔ یہ بات بالکل سچ ہے کہ پرسکون اور خوشگوار زندگی جنت سے کم نہیں ہوتی تمام قارئین سے گزارش ہے کہ اپنی رائے سے ضرور نوازئیے گا اگر میری تحریر یا میری بات سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معافی کا طلبگار ہوں اللہ تعالیٰ ہماری زندگی میں خوشیاں اور آسانیاں پیدا کرے۔آمین یا رب العالمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں