60

بلف ماسٹر کا خطاب یونہی نہیں دیا گیا ہے؟

بلف ماسٹر کا خطاب یونہی نہیں دیا گیا ہے؟

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

شیخ چلی کے خواب مانند ملک و وطن کے 140 کروڑ دیش واسیوں کو، سنہرے خواب دکھلانے میں جو مہارت دیش کے پرائم منسٹر مہان مودی جی کو حاصل ہے، وہ شاید عالم کے کسی بھی لیڈر کو حاصل نہیں رہے گی۔ 2014 عام انتخاب سے پہلے 140 کروڑ دئش کے عوام کو، انکے بنک ایکاونٹ میں پندرہ پندرہ لاکھ ذپازٹ کروانے والا خواب ہو، سب کا ساتھ سب کا وکاس کرتے ہوئے اچھے دن لانے کے سپنے ہوں،

ہر سال،دو کروڑ نئی نوکریاں دینے والے وعدے ہوں، بھارت کو وشؤ گرو بنانے کے خواب ہوں،دیش کی ناریوں کو شکشھا و سرکھشا دلوانے والے سپنے ہوں، پورے بھارت واسیوں کو صاف ستھرے بیت الخلاء اور رہنے لائق گھر دینے کے وعدے ہوں،مہان مودی جی یا انکی بکاؤ گودی میڈیا،کیا مہان مودی جی کا ایک بھی وعدہ پوراہوئے ثابت کر دکھا سکتی ہے؟ نہیں بالکیہ نہیں بالکہ الٹا، مہان مودی جی کے رام راجیہ میں،مودی جی کے کہے،ہر وعدے، ہر جملے کے بالکل الٹا عمل ہوا ہے۔
2014 سے پہلے کانگریسی من موہن سرکار جس تیز رفتار ترقی پزیر چل رہی تھی اگر مہان مودی جی کو اقتدار پر لانے کے بجائے،

من موہن سرکار ہی کو ترقی پزیری کے مدارج طہ کرانے، کھلی چھوٹ دی گئی ہوتی تو، یقیناً اب تک دیش چائینا کے مقابلہ معشیتی ترقی پزیری کے اعلی و ارفع مدارج طہ کرتے ہوئے، اب تک صاحب امریکہ کے زوال پذیر ہوتے پس منظر میں،عالم کی سربراہی کررہا ہوتا۔ نئی دو کروڑ سالانہ نوکریاں دینے والے مہان مودی جے کے وعدے کے خلاف، اب تک کے دس سالا سنگھی رام راجیہ میں، کانگریس کال کے پہلے سے روزگار پر رہے چودہ پندرہ کروڑ بھارت واسیوں کو، اپنے روزگار سے ہی ہاتھ دھونا پڑا ہے،

ودیشی بنکوں سے کالے دھن کو واہس لا، بھارت واسیوں کے بنک ایکاونٹ میں پندرہ پندرہ لاکھ ڈپازٹ کروانے والے، مہان مودی جی کے وعدے کے خلاف، سابقہ پینسٹھ سالہ آزاد بھارت واسی ماں بہنوں کی تک جمع پونجی، نوٹ بندی کے بہانے لوٹ لوٹ کر، ہر خاندان سے کم و بیش پندرہ پندرہ لاکھ سے بھی زیادہ لوٹ لئے، اپنے گجراتی پونجی پتیوں کے بنک قرضے معاف کراتے ہوئے، انہیں عالم کے بڑے پونجی پتی بناچکے ہیں مہان مودی جی۔ دیش کی ناریوں کی عزت بچانے کے انکے وعدے کے خلاف، خود سنگھی لیڈران اور انکے گرگے، بھارتیہ ناریوں کا چیر ہرن کرتے پائے گئے ہیں۔

مہان مودی جی والے سنگھی رام راجیہ وناش کال کا عالم یہ ہے کہ 2014 سے پہلے والے پینسٹھ سالہ کانگرئس راجیہ میں، آزادی ھند وقت کی دوتہائی آبادی جو غربت کے نیچے رہ رہی تھی جسے پینسٹھ سالہ کانگرئس سرکار نے اپنے پانچ سالا ترقیاتی منصوبوں سے غربت ریکھا کو، جو تیس فیصد سے کم لاکر کھڑا کیا تھا، مہان مودی جے والے دس سالا رام راجیہ میں، بھارت غربت ریکھا کے معاملے میں، اب تک کے سب سے اونچے پائیدان 80 کروڑ دیش واسیوں کو پانچ کلو سرکاری اناج پر جینے لائق لا چھوڑا ہے۔ بعد آزادی پینسٹھ سالہ کانگرئس راجیہ میں،دیش واسیوں کے ٹیکس پیسوں کو جوڑ جوڑ کر جو سرکاری ریلوے لائین، ریلوے اسٹیشن، ہوائی اڈے، بڑے بڑے سرکاری کارخانے،بی ایس این ایل جیسے دور سنچار تجارتی گھر،مہاں مودی اپنے دس سالہ رام راجیہ میں یا تو بیچ کر ہضم کرچکے ہیں

یا اپنے گجراتی پونجی پتیوں کے پاس گروی رکھے انہیں ہی مستفید کرانے میں مست ہیں۔ اس دس سالہ سنگھی رام راجیہ میں، مہان مودی جی فقط کچھ کیا ہے تو وہ صرف مغلیہ دور کے تعمیر شہر گاؤں ریلوے اسٹیشنوں کے نام تبدیل کئے ھندو آستھا والے نام کرن کا کام ہی کیا ہے اس سے پرے اپنےوناش کال سے دیش کی جنتا کی نظر نہ جائے اس لئے ہزاروں سال محبت چین آشتی سے مل جل کر رہ رہے ھندو مسلمانوں کے دلوں میں، ایک دوسرے کے خلاف نفرت کی دراڑ گہری کرتے ہوئے، ہمہ وقت ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھنے کا پاٹھ پڑھایا ہے۔

ایسے میں ہر پانچ سال بعد، عام انتخاب سے پہلے لوگوں کا دھیان بھڑکانے کے لئے نا سمجھ میں آنے والے وعدوں کی جھڑی لگائے دیش واسیوں کو بے وقوف سمجھا جارہا ہے۔ اب کی 2024 عام انتخاب نتائج دیکھنے کے بعد، مہان مودی سمیت تمام سنگھیوں کو اس بات کا بخوبی ادراک ہوجائیگا کہ صدا سبھوں کو بے وقوف بنائے رکھنا ناممکن عمل ہوا کرتا ہے۔وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں