111

اسرائیل و امریکہ روبہ زوال

اسرائیل و امریکہ روبہ زوال

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

غازہ فلسطین اسرائیل جنگ بندی قرارداد اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی میں پاس ہونے پر مبارکباد۔ چلئے اللہ اللہ کرکے چھ سات مہینے کے اسرائیلی ظلم و ستم کے رکنے کے چانسز تو نکل کر سامنے آچکے ہیں۔ جس کے لئے جہاں الجزائر جیسے مسلم ممالک سمیت ساؤتھ افریقہ جیسے غیر جانبدار مسیحی ملکوں کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے، وہیں پر پیٹرو ڈالر سے مالامال بااثر عرب ملکوں کی، بے حسی پر افسوس بھی ہوتا ہے

کہ نازی اسرائیل کو فلسطینی عوام نساء و بچوں کے قتل عام سے روکنے میں جہاں وہ ناکام رہے ہیں۔ تو وہیں پر اسرائیلی مقاطعہ میں رہے اہنے ہی فلسطینی عرب بھائی بہنوں کو، بھوک و پیاس روٹی پانی کے لئے سسکتے بلکتے مرنے چھوڑ دیا تھا۔فلسطینی مجاہدین ،عالم کی چوتھی بڑی حربی قوت اسرائیل کو، اپنے مجاہدانہ دندان شکن حربی حملہ آوری سے انہیں زیر کرچکے تھے، لیکن عالم کی سب سے بڑی کھلی جیل میں پانی روٹی دوائی تک سےماورا، مقاطعہ میں رکھے،اوپر سے روزانہ کی بنیاد پر اپنے بمبار طیاروں سے نہتے فلسطینیوں پر بمباری کئے، انکے اپنوں کو شہید کئے جاتے دلخراش کرب آمیز لمحات،انکے آگے

بڑھتے قدموں کو متزلزل بنائے رکھنے کا سبب بنے ہوئےتھے۔ ایسے پس منظر میں،اس جنگ بندی قرارداد سے فلسطینیوں کو ملنے والی راحت کامیابی سے زیادہ، ھیرو شیما ناگاساکی پر ایٹم بم برساتے، لاکھوں جاپانیوں کا منٹوں میں قتل عام کئے،اس وقت کی ترقی پزیر جاپانی قوم کو، بغیر دفاعی افواج انہیں نہتے اپنا غلام بنائے رکھے، سابقہ پچھتراسی سال سے عالم کا سب بڑا دیشت گرد بننے والے صاحب امریکہ کی اس رضالت بھری شکست فاش کے لئے، ہمیں اپنے اللہ کا شکرگزار ہونا چاہئیے

۔ کہ کیسے صاحب امریکہ کو عالمی سطح پر بے بس بنایا گیا کہ وہ اپنے، لے پالک ناجائزاولاد اسرائیل کے خلاف، پاس ہونے والی عالمی قرارداد پر، بے بس و یکہ و تنہا اسے چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اب الحمد للہ اپنے مکرو فن سے سرشار اسرائیل کوبھی، فلسطین پر ہوائی حملے قہرسازی کو بند کرنا پڑیگا،بصورت دیگر اسے اقوام متحدہ کی رکنیت سے محروم کئے جانے کے ڈر سے جوجنا پڑیگا۔ یہ جنگ بندی پہلا مرحلہ ہے

اس کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو ایک آزاد ملک کی حیثیت سے قبول کئے جانے کی قرارداد کا انتظار ہے۔ جب فلسطین کوآزاد ملک کا درجہ مل جائیگا تو انشاءاللہ فلسطینی قوم کے جانباز مجاہد، ان کی قوم پر کئے گئے سابقہ پچھتر اسی سالہ اسرائیلی ظلم و ستم کو، گن گن کر بدلہ لینے کا ساہس و ہمت اپنے میں پائیں گے اور دنیا دیکھے گی کہ وہ 7 اکتوبر کا فلسطینی جانبازوں کا اسرائیل پر حملہ، کیسے اسرائیل کے کروفر کے خاتمہ کے ساتھ ہی ساتھ زوال صاحب امریکہ کا بھی باعث بنےگا۔
سابقہ چھ ماہی اسرائیل کے خلاف چھڑی فلسطینی مزاحمتی جنگ میں، پورے عالم کفار و متحدہ عرب امارات سعودی عربیہ بحرین جارڈن ترکیہ سمیت بعض مسلم ممالک کی پوری مدد و نصرت باوجود، عالم کی چوتھی بڑی حربی قوت اسرائیل کو، فلسطینی جانباز مجاہدوں نے ، اپنی کم مائیگی باوجود، جس طرح حربی اعتبار ناکوں چنے چبوانے پر مجبور کیا ہے الحمدللہ آزاد مملکت فلسطین بن کر، اپنے فتح کے جھنڈے گاڑھ لینے کے بعد،کیا اسرائیل ان آزاد فلسطینی آللہ کے شیر مجاہدان اسلام سے نبرد آزماہوسکے گا؟

ہمیں یقین ہے قوم یہود اپنے کرو فن و اپنی ہیکڑی کو بھول، دم دبائے اچھے پڑوسی کی طرح جینے کو ترجیح دیتی پایی جائیگی۔ بصورت دیگر انہیں اس خطہ عرب کو چھوڑ، اپنے ناجائز سرپرست امریکہ برطانیہ و یورپی ملکوں میں، دوبارہ جاکر، از سر نوآباد ہونا پڑیگا۔ویسے تو اسرائیل نے اقوام متحدہ کی پاس کردہ جنگ روکنے کی قرارداد کو ماننے سے صاف انکار کرتے ہوئے، عالم انسانیت کو بے وقوف کرنے،اسکے کے اپنے ناجائز سرپرست صاحب امریکہ سے مخالفت کا اظہار کیا ہے لیکن اسرائیل بذات خود یا

صاحب امریکہ کی درپردہ مدد ہی کے طفیل،اگر آقوام متحدہ کی پاس کردہ جنگ بندی قرارداد کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے، فلسطینئوں پر حملے جاری رکھتا ہے تو، اقوام متحدہ دوبارہ اپنی جنرل اسمبلی میں،منحرف اسرائیلی حکومت کو راہ راست پر لانے،اسے سزا دینے، سابقہ عراق و افغانستان پر حملہ آور ہوئے جیسا مشترکہ کثیر ملکی کاروائی، اسرائیل کے خلاف کئے جانے کے امکانات ہیں۔ اور ایران سعودی عربیہ، ترکیہ پاکستان یمن سمیت حربی و معشیتی اعتبار بااثر ممالک، اپنی مسلم افواج بنائے،اسرائیل کے خلاف کوئی ٹھوس آور پائیدار حربی حل پر لاحیہ عمل ترتیب دیتے پائے جاسکتے ہیں۔

اور اسی اقوام متحدہ پاس شد قرارداد دادوں کے زیر اثر اسرائیل کے خلاف متاثر کن حربی اقدام کرسکتے ہیں اوراس وقت امریکہ اسرائیل کے حق میں اقوام متحدہ قرارداد کو ویٹو کرتا ہے تو وہ اس پس منظر میں اقوام متحدہ کی اہمیئت و ضرورت ختم ہوتے ہوئے، خاتمہ اقوام متحدہ کے لئے بھی، صاحب امریکہ کو ذمہ دار ٹہرائے جاتے امریکہ کے وجود ہی کو ھلاکر رکھ دئیے جانے کا سبب بنتے،ریاست ہائے متحدہ امریکہ ،نوے کے دہے والے، یوایس ایس آر ٹوٹ کے بکھرے جیسا، متعدد الگ الگ امریکی ریاستیں آزاد ہوتے ہوئے، عالم انسانیت اسی سالہ دہشت گرد امریکی مافیہ سے نجات پاتی پائی جائیگی۔

کچھ انہی اسباب پس منظر میں یہود و نصاری عالمی سازش کنندگان نے، جہاں عالم کی اولین ایٹمی قوت مملکت جمہوریہ اسلامیہ پاکستان کو خود انکے محافظان کواستعمال کر، اپنے معشیتی غلامی میں انہیں جکڑے رکھے، اپنے وقت کی نڈر و بہادر مملکت کو، بے وقعت سا بناچھوڑا ہے لیکن ہمیشہ ہی کی طرح اسلام دشمن قوتوں کے مکر و فن کے سامنے،مالک خالق کائینات کی تدبیریں ہمیشہ بھاری پڑا کرتی ہیں۔ عالم اسلام کو جس اسلامی ایٹمی قوت پر ناز تھا، جس پر فلسطینی سربراہ اسماعیل ہانیہ نے،بڑے ہی درد و کرب سے کہا تھا کہ ایٹمی مملکت پاکستان اگر اس فلسطین اسرائیل جنگ میں کود پڑنےکی دھمکی بھی دے دے

تو، فلسطینیوں کو اسرائیل بمباری ہلاکت خیزی سے نجات و آمان مل سکتی ہے۔لیکن،پاکستانی شیروں کے یہود و نصاری چڑیا گھروں میں، پابہ سلاسل رکھے گئے شیر میں تبدیل کئے جانے کا ادراک و آگہی شاید اسماعیل ہانیہ کو نہ تھی۔ عالم اسلام کی اولین ایٹمی قوت مملکت پاکستان، اور حربی سراغرسانی میں عالم کی اولین قوت آئی آئس آئی کو، اسلام دشمن سازش کنندگان یہود و نصاری کی طرف سے پابہ زنجیر غلامی جکڑ رکھ دئیے جاتے پس منظر میں، تدبر مالک کائینات، غریب ترین و لاچارمملکت یمن کا،یوں عالم یہود و نصاری سے دو دو ہاتھ حرب بحر احمر لڑے، انہیں لاچار و بے بس کئے،

بحر احمر کا سلطان بن کر ابھرنا ،چھ ایک ماہ پہلے کیا کبھی کسی نے سوچا بھی تھا؟ عام تصور کے خلاف یمن کا یوں سلطان بحیرہ احمر بن کر ابھرتے موقع ہی کے لئے، قرآن کریم میں رب دو جہاں کا وہ چیلنج “وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ” سورہ آل عمران آیت نمبر۵٤ انسان و شیطان کے مکر پر اللہ کی تدبیر کے بھاری پڑنے کو ثابت کرتی ہے۔اللہ ہی سے دعا ہے کہ وہ ہم مسلمانان عالم کو اپنے رب دوجہاں پر یقین کامل رکھنے والے، اسکے سجھائے، راہ سراط مستقیم سلف و صالحین پر عمل پیرا مسلمانوں میں سے ہمیں بنادے۔آمین فلثم آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں