58

سستی روٹی ، مہنگا پٹرول !

سستی روٹی ، مہنگا پٹرول !

عوام کا بڑا مسئلہ بڑھتی مہنگائی ہے ، عوام آئے روز بڑھتی مہنگائی سے عاجز آچکے ہیں، لیکن حکومت اپنی کار گزاریوں سے باز ہی نہیں آرہی ہے ،حکومت ایک طرف عوام کو رلیف دینے کے نام پرسستی روٹی کے اعلانات کررہی ہے تو دوسری جانب پٹرول کی قیمت بڑھائے جارہی ہے ، عالمی منڈی میں ایران ،اسرائیل تنازع کے باوجود ابھی تک تیل سستا ہے ،

لیکن حکومت نے پٹرول کی قیمت میں چار روپے ترپن پیسے اضافہ کرکے 293روپے94پیسے فی لیٹر کر دی ہے،عوام پہلے ہی بجلی ، گیس کے بڑھتے نر خوں کے باعث پر یشان حال ہیں،اُوپر سے رہی سہی کسر پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کر کے پوری کر دی گئی ہے ، اس اضافے کو ہمیشہ کی طرح عوام نے مسترد کیا ہے ،لیکن عوام کی کوئی سننے والا ہے نہ ہی عوام کے احتجاج پر کوئی نوٹس لینے والا ہے

، عوام کے ساتھ سستی روٹی مہنگے پٹرول کا کھیل کھیلا جارہا ہے۔اس ملک کے حکمران اشرافیہ کی قسمت میں عیاشیاں کر نا اور غریب عوام کی قسمت میں ان عیاشیوں کا سارا بوجھ اُٹھا نا ہی لکھ دیا گیا ہے ،اس لیے حکمرانوں کی عیا شیاں بند ہورہی ہیں نہ ہی عوام پر سے بوجھ کم ہو رہا ہے،بلکہ مزید بڑھتا ہی جارہا ہے، اس بوجھ سے نکلنے کیلئے عوام بڑی کوشش کر رہے ہیںکہ آزمائے حکمرانوں سے نجات حاصل کرلی جائے

،تاکہ اُن کی زندگی میں بھی کوئی تبدیلی آئے ،مگر اس ملک کے طاقتور حلقے چاہتے ہیں نہ ہی آزمائے حکمران مسترد کرنے کے باوجود جان چھوڑ رہے ہیں ، عوام کی مجبوری بن گئی ہے کہ ناچاہتے ہوئے بھی آزمائے حکمرانوں کے ساتھ ہی چلنا ہے اور ان کی کا گزاریوں کا بوجھ بھی خاموشی سے اُٹھانا ہے ، اگر اس کے خلاف کوئی آواز اُٹھائے گا تو ریاست مخالف ایجنڈے کے تحت دھر لیا جائے گا ۔

اِس وقت ملک و عوام دونوں ہی گھمبیر مسائل کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں ، ایک طرف ملک میں سیاسی و معاشی عدم استحکام ہے تو دوسری جانب مہنگائی اور لاقانونیت کے باعث ہر شہری خاص طور پر خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوئے جارہا ہے،عوام کو درپیش مسائل کا حل حکومت کی پہلی ترجیح ہونی چاہئے، مگر حکومت اپنے پرانے فارمولے کے تحت ڈنگ ٹپائو پروگرام پر ہی عمل پیراں ہے

، حکو مت سمجھ رہی ہے کہ روٹی سستی کے نمائشی اعلانات کر کے بجلی ،گیس ،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرے گی اور عوام خاموش رہیں گے اور حکومتی کھلواڑ کو نہیں سمجھیں گے تو یہ حکومت کی بہت بڑی بھول ہے، عوام مہنگائے کے اتنے ستائے ہوئے ہیں کہ انہیں اب کسی بات کا کوئی خوف رہا ہے نہ ہی کسی سے ڈرتے ہیں، عوام بے انتہا جبر کی فضا میں بے خوف ہو نے لگے ہیں ، عوام باہر نکلنے بارے سوچنے لگے ہیں ، عوام کو سمجھ آنے لگا ہے کہ جب تک اپنے حق کیلئے باہر نہیں نکلیں گے

،اُن کی زندگی میں کوئی تبدلی آنے والی نہیں ہے ۔اس اتحادی حکومت کا ہاتھ عوام کی نبض پر ہے نہ ہی عوام کے بدلتے موڈ کا اندازہ لگا پارہی ہے ،یہ اتحادی حکومت جا نتی ہے کہ انہیں عوام کی حمایت حاصل نہیں ہے ، اس کے باوجود عوام کو رلیف دینے کے بجائے عوام کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھینا جارہا ہے، بجلی گیس ،پٹرول عوام کی دست رست سے باہر کیا جارہا ہے ، اس کے بعدحکومت سمجھتی ہے کہ عوام کو بہلالے گی یا بہکا لے گی اور اپنی حکومت ایسے ہی چلا لے گی تو اس کی بہت بڑی بھول ہے

،اس اتحادی حکومت کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے ، حکومت کو چاہئے کہ مہنگائی ، بیروزگاری جیسے عوامی مسائل کے حل کے لئے ڈنگ ٹپاؤ پالیسیوں کے بجائے ٹھوس اقدامات کر نے کی کوشش کرے، ایسے اقدامات کہ جن کے ثمرات عام آدمی تک پہنچیں ،ایسے نمایشی اعلانات و اقدامات نہیں کہ جیسے ہوا میں اُڑا دیا جائے ،جیسا کہ سستی روٹی کے اعلانات پر کہیں کوئی عمل در آمدہوتا دکھائی نہیں دیے رہا ہے ۔
اس حکومت کو خوش فہمی کے دائرے سے باہر نکلتے ہوئے حقائق کا ادراک کر نا چاہئے ،جو کہ بڑے ہی بھیانک صورت اختیار کرتے جارہے ہیں ،اس کے تدارک کیلئے نمائشی اقدامات کے بجائے ایک جامع حکمت عملی اپنانا ہو گی ، حکومت کو جہاںمہنگائی پر قابو پانے کے لیے کوئی موثر لائحہ عمل بنانا ہوگا،وہیں عوام کی قوت خرید میں بھی اضافہ کر نا ہو گا ، حکومت روٹی سستی ،پٹرول مہنگا کر کے عوام کو بے وقوف نہیں بنا پائے گی ، اگر سرکاری چاہئے اور اس کی نیت صاف ہو جائے

تو آٹا سستا فراہم کر کے جہاں روٹی سستی کی فراہمی یقینی بنائے جاسکتی ہے ،وہیں تیل کمپنیوں کو بھی ایک فارمولے کے تحت قیمتوں کے معاملے میں پابند کیا جاسکتاہے، عوام کے حالات اور اس کے بدلتے موڈ کو دیکھتے ہوئے حکومت کو فوری حرکت میں آنے کی ضرورت ہے ، عوام کی زندگی میں فوری تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ،بصورت دیگر حکومت روٹی سستی ، مہنگاپٹرول کر کے چل پائے گی نہ ہی عوام کا احتجاج چلنے دیے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں