سستی پٹرولیم میں مہنگائی مار گئی ہے !
ملک میں بڑھتی مہنگائی کی شرح میں حد در جہ اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے ، اس بڑھتی مہنگائی میںپیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں نمایاں کمی عوام کیلئے ایک طمانیت بخش امر ہے ، عام آدمی حکومتی مشینری سے توقع رکھنے میں حق بجانب ہے کہ وہ دیگر اشیا کے نرخوں پر بھی اس کمی کے اثرات لانے میں کامیاب رہے گی، لیکن ایسا کچھ ہو تا دکھائی نہیں دیے رہا ہے ، اتحادی حکومت جب سے آئی ہے
،عوام کو رلیف دینے کے بجائے عوام پر بوجھ در بوجھ ہی ڈالے جارہی ہے ،اس کا ہی اثر ہے کہ عام آدمی کیلئے سستی روٹی کا حصول بھی مشکل ہو گیا ہے ۔اس ملک میں پچھلے کچھ عرصے سے اتحادی حکومت کا ہی تسلسل چلے جارہا ہے ، لیکن اس اتحادی حکومت نے بڑے بڑے دعوئوں اور نمائشی اقدامات کے اعلانات کے علاوہ اب تک کچھ بھی نہیں کیا ہے ،اتحادی حکومت ایک طرف قر ض پر قرض لیئے جارہی ہے
تو دوسری جانب سارا بوجھ عام عوام پرہی ڈالے جارہی ہے ، اس حکمران اشرافیہ کی نااہلیوں کا بوجھ اُٹھاتے عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے ، لیکن حکمران اشرافیہ کو عوام کا کوئی احساس ہے نہ ہی اس کی تر جیحات میں عوام شامل ہو رہے ہیں ، حکمران اشرافیہ کی تر جیحات اقتدار میں رہنا اور اپنے اثا ثے بیرون ممالک بڑھانا ہی رہا ہے ، اس کے ثبوت وبئی پراپرٹی لیکس میں عوام کے سامنے آچکے ہیں ، ملک کے قر ض سے دو گنے اثاثے حکمران اشرافیہ کے ہیں ، لیکن حکمران اشرافیہ ملک کا قر ض اُتارنے کے بجائے ملک کو قرض کی ہی دلدل میں دھکیلئے جارہے ہیں اور عوام کو بڑھتی مہنگائی کی سولی پر چڑھائے جارہی ہے ۔
یہ اتحادی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات میں کچھ کمی کرکے عوام پر کوئی بڑا احسان نہیں کیا ہے ،حکومت عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کے گرتے نرخ سے قبل ہی اتنا اضافہ کر چکی ہے کہ اس میں چند روپے کی کمی مہنگائی کے اونٹ کے منہ میں زیرہ دینے کے ہی مترادف ہے ، یہ پیٹرولیم مصنوعات کے نرخ کسی بھی ملک کی معیشت کے لئے خاص اہمیت رکھتے ہیں، کیونکہ ان کے اثرات ہر شعبے میں نمایاں ہوتے ہیں،
ٹرانسپورٹ کے شعبے میں پیٹرولیم نرخوں کے اتار چڑھائو کے اثرات سفری سہولتوں کے علاوہ تمام اشیا کی نقل و حمل پر بھی پڑتے ہیں، لیکن ہمارے ہاں اضافے کے اثرات تو واضح دکھائی دیتے ہیں ، لیکن کمی کے اثرات کہیں دکھائی نہیں دیے رہے ہیں، اصولی طور پر پٹرولیم مضنوعات کے نرخوں میں کمی آئی ہے تو ہر شعبے پر اس کے اثرات نظر آنے چاہئیں، مگر عرصہ دراز سے ہمارے قیمتوں کے کنٹرول کے شعبے کی گرفت پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں کمی کے بعد دیگر اشیا کے نرخوں پر نظر ہی نہیں آرہی ہے ، اس کی بڑی وجہ حکومت کی بری گورنس رہی ہے اور حکومت اپنی گورنس بہتر بنانے کی کوشش بھی نہیں کررہی ہے ، اس لیے پٹرولیم نرخ میں کمی کے اثرات بھی عام آدمی تک پہنچ نہیںپارہے ہیں۔
اتحادی حکومت کو اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے دائرے سے باہر نکل کر عوام کے بارے سو چنا ہو گا ، عوام کیلئے بھی کچھ کر نا ہو گا ، عوام کیلئے کچھ کریں گے تو ہی عوام کی حمایت حاصل کر پائیں گے ، عوام کی حمایت کے بغیر دوسروں کے ہی دست نگر رہیں گے اور اختیار ہوتے ہوئے بے اختیار ہی رہیں گے ، یہ اتحادی حکومت کا ہی نہیں ، بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں کابھی امتحان ہے کہ اس سیاسی بے یقینی اور بے اختیاری سے باہر نکلا جائے ،اس کیلئے باہمی رضامندی سے ایسا کوئی حل نکالنا ہو گا،
جو کہ سب کے لیے ہی قابل قبول ہو جائے،یہ خوش فہمی کی حد تک بات بہت آسان نظر آتی ہے، مگر زمینی حقائق کچھ ایسے ہیں کہ اس وقت اپوزیشن اور حکومت ایک دوسرے سے بات تک کرنے کو ہی تیار نہیں ہے، اس بات کی انہیں کوئی فکر نہیں ہے کہ ان کی چپقلش کی وجہ سے ملک سیاسی اور معاشی بحران کی دلدل میں اتر تا جا رہا ہے،
اس ملک کے دن بدن خراب ہوتے معاشی حالات نے عوام کی زندگی کو اجیرن بنا رکھا ہے، آخر یہ سلسلہ کب تک ایسے ہی چلتا رہے گا اور کب تک عوام ایک ایسی معاشی بدحالی کا شکار رہیں گے، جوکہ ان سے نہ صرف زندگی کا سکون ،بلکہ دو وقت کی روٹی بھی چھین چکے ہیں ، عوام کی بڑی تعداد بھوکے رہتے تنگ آکر ایک دوسرے کو لوٹ رہے ہیںاور خود کشیاں کر رہے ہیں ، اگر اتحادی حکومت ایسے ہی دنگ ٹپائو پروگرام پر عمل پیراں رہی اور عوام کو مہنگائی میں کمی کے لالی پاپ دیتی رہی تو وہ دن دور نہیں کہ جب مہنگائی کے ستائے عوام ان کے ہی گلے پڑجائیں گے ، ان کے بڑے بڑے محلات میں گھس جائیں گے اور سب کچھ ہی لوٹ کر لے جائیں گے اور یہ اس وقت کچھ بھی نہیں کر پائیں گے۔