زندگی دھوپ تم گھنا سایہ
شیخ زادی
زندگی دھوپ تم گھنا سایہ
میں نے ہر موڑ پر ساتھ تم کو پایا
زندگی میں جب بھی مشکل وقت آیا
جب بھی حالات سے میں گھبرائی
تیری دید کی آس پردوں پر لہرائی
میں نے ہر حال میں تجھے چاہا
کیونکہ زندگی دھوپ تم گھنا سایہ
میری ہر خواہش کو تم نے اوّل بنایا
بابا تم نے مجھے زندگی کی دھوپ سے بچایا
چلنے کو تو زہر میں ڈوبے تیر چلے
اس وقت بھی میں نے تمہیں اپنی ڈھال پایا
کھڑے ہیں میری حفاظت میں پہاڑ کی مانند
وہ ہیں زندگی میں بہار کی مانند
بابا میرے خواب کو تعبیر دیتے ہیں
مجھے ہر مشکل میں صبر کی تعلیم دیتے ہیں
فقط بابا ہیں زندگی میں ایک ایسا سہارا
جس کے بغیر بےجاں ہے یہ جہاں سارا
میری دنیا میرے بابا میرا سکون ہے
میرے جسم جیسے خون ہے
میرے بابا کو میں نے ایسا پایا
جیسے زندگی کی دھوپ میں ہو گھنا سایہ