اصل قربانی ۔
اصل قربانی ۔
صباء شوکت
اللّٰہ کو نا جانوروں کے خون کی ضرورت ہے نا گوشت کی ؛ اللّٰہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
” اللّٰہ کو نا ان جانوروں کے گوشت پہنچتے ہیں ،نا ان کا خون ،اسے تو صرف تمہارا تقوی پہنچتا ہے”
محض جانوروں کا خون بہانا ، گوشت تقسیم کرنا اور خود کھانا یہ اصل قربانی نہیں اور نا ہی اس سنت کے پیچھے فقط یہ مقصد مطلوب تھا اور نا ہی ہم یہ سب کرکے اصل سنت ابراہیمی پر عمل کرسکتے ہیں ۔بلکہ اصل سنت ابراہیمی تب پوری ہوتی ہے جب ہمارے احساس و جذبات بھی ویسے ہوں جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے تھے ۔
اگر ہمارے دل و دماغ میں بھی اللّٰہ کی” کامل اطاعت” اور اپنا سب کچھ اس کے حوالے کردینے کا عزم و حوصلہ اور جذبہ موجود ہو تو تب ہی اصل سنت ابراہیمی ادا ہوتی ہے ۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بھی اس قربانی کے پیچھے یہی آزمائش تھی ۔ اللّٰہ نے بس ان کے اخلاص و تقوی کو چیک کرنا تھا ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پوری زندگی قربانیوں کی اعلیٰ مثال ہے ۔اگر کوئی اللہ کی راہ میں کچھ قربان کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زندگی کا مطالعہ کرے ۔!
ان کی زندگی سے قربانی کا اصل طریقہ اور معنی سمجھ آئے گا ۔
فقط اللّٰہ کی خاطر ماں باپ کی شفقت ، دولت و آسائش والی زندگی ،اپنا وطن اور دوست خاندان سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اللّٰہ کی راہ میں نکل پڑے ۔ اللّٰہ کی محبت میں آتش نمرود میں بلا خوف و خطر کود پڑے ۔اور اللّٰہ کی محبت میں ہی اپنی محبوب بیوی اور لخت جگر کو ویران ریگستان میں لا چھوڑا ؛اور یہی نہیں بلکہ اللّٰہ کی محبت میں اپنے لختِ جگر کی گردن پر چھری چلا دی ۔
اسلام کے معنی ہی کامل اطاعت ،مکمل خود سپردگی اور سچی وفاداری کے ہیں ۔اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ساری قربانیوں کی عملی تفسیر پیش کردی ۔اللہ تعالیٰ کو ان کا یہ انداز اتنا پسند آیا کہ اسے قیامت تک کے مسلمانوں کے لیے سنت بنا دیا ۔
مسلمان عید الاضحی پر اسی سنت کو تازہ کرتے ہیں ؛ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر جانور ذبح کرتے ہیں مگر افسوس اب قربانی کا اصل مقصد فوت ہوتا جارہاہے ۔وہ مقصد جس کے تحت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے قربانی کی تھی ۔وہ مقصد تھا اللّٰہ کی رضا اور تقویٰ جو اللّٰہ کو مطلوب تھا ۔ ہم سے بھی قربانی یہی تقاضا کرتی ہے صرف جانوروں کو قربان کرنے سے سنت ادا نہیں ہوتی بلکہ یہ قربانی ہم سے بہت سے تقاضے کرتی ہے ۔
اس لئے اس قربانی پر نا صرف جانور ذبح کریں بلکہ ساتھ اپنی انا ، تکبر ، کینہ اور بغض و عداوت بھی قربان کردیں اور نیت کسی قسم کا دکھاوا نا ہو بلکہ فقط اللہ کی رضا اور محبت ہو۔۔۔۔!