189

تجدیدِ عہد

تجدیدِ عہد

مصنفہ:اقراء جبین
شاہ میر ٹی وی روم میں اپنے دادا شاہ نواز کے ساتھ بیٹھا ٹی وی پر خبریں دیکھا رہا تھا. “جہاں ایک خبر چل رہی تھی ایک پاکستانی ایجنٹ کو بھارتی فوج نے پکڑا کر شہید کر دیا “
شاہ میر نے دادا ابو سے پوچھا! دادا ابو یہ ایجنٹ کون لوگ ہوتے ہیں ؟
بیٹا جو اپنے ملک کی حفاطت کرتے ہوئے شہید ہو جائے اور پکڑے جانے پر اپنے ملک کے راز نا بتائے انہوں ملکی ایجنٹ کہتے ہیں دوسروں الفاظ میں (اپنے ملک کے رازوں کی خاطر موت کو گلے لگا لیں )
شاہ میر کو یہ سن کر بہت خوشی ہوئی ، دادا ابو کیا انہوں موت سے ڈر نہیں لگتا ان کے اپنے ان کا انتظار نہیں کرتے ؟

بیٹا وہ جان ہتھیلی پر لیے کر اپنے ملک کے لیے کام کرتے ہیں فکر تو ان کے اپنے کو ہوتی ہیں لیکن وہ اپنے ملک کے لیے سب قربان کر دیتے ہیں ۔
شاہ میر نے دادا ابو سے کہا ،ابو بڑے ہو کر میں بھی ملکی ایجنٹ بنو گا(دادا ابو نے مسکرا کر کہا ضرور)
وقت گزرتا گیا شاہ میر نے تعیلم مکمل کر کے آرمی جوائن کی اور بہت ہی جلد اپنی صلاحیتوں کی بناء پر آرمی آفیسر مقرر ہوا
دادا ابو اور شاہ میر کی والدہ بہت خوش تھی
شاہ میر کو اپنی چھوٹی بہن سارہ سے بہت محبت تھی اور وہ اس کو اعلی تعلیم دلوانا چاہتا تھا اور اچھی جگہ اس کی شادی کرنا چاہتا تھا لیکن شاید تقدیر کو کچھ اور ہی منظور تھا
شاہ میر کو آرمی کی طرف سے بھارت جنگی محاذ پر بیجھا گیا ،شاہ میر سب گھر والوں سے خوشی خوشی ملا اور انہوں واپس آنے کی یقین دہانی کروائی لیکن شاید تقدیر کچھ اور ہی فصیلہ کیے بیھٹی تھی کیونکہ شاہ میر ایک آرمی آفیسر ہونے کے ساتھ ایک ملکی ایجنٹ بھی تھا یہ بات صرف دادا ابو کو معلوم تھی وہ اپنی ماں کو یہ بات نہیں بتا سکا کیونکہ وہ ماں کا اکلوتا بیٹا تھا اور ان کے بڑھاپے کا واحد سہارا تھا۔
شاہ میر بھارت آ گیا اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے ،اُسے اپنے ملک کی حفاظت کے لیے دشمن کے راز چاہیے تھے لیکن شاہ میر پر بھارتی فوج کو شک ہو گیا جس کے گھر وہ دوست بن کے رہے رہا تھا اس نے بھارتی فوج کو اطلاع کر دی اور اس طرح شاہ میر گرفتار ہو گیا شاہ میر نے 4 ماہ بھارتی جیل میں کاٹے بہت سزائیں کاٹیں ۔بالاآخر شاہ میر کو شہیدکر دیا گیا شاہ میر نے موت کو گلے لگا لیا لیکن اپنے ملک سے عہد وفا کو نہیں توڑا ۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں